Author Editor Hum Daise View all posts
رپورٹ : شیریں کریم
گلگت بلتستان بھر میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جس کے بعد صوبائی حکومت نے 37 علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق مختلف اضلاع میں شدید نقصانات کے باعث نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق سب سے زیادہ تباہی ضلع دیامر میں ہوئی ہے، جہاں 12 مقامات پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، جبکہ ضلع گلگت میں 9، سکردو میں 4، غذر میں 5، شگر میں 4، گانچھے میں 2، نگر اور کھرمنگ میں 1،1 مقام آفت زدہ قرار دیے گئے ہیں۔سیلابی تباہیوں کے باعث اب تک 20 ارب روپے سے زائد کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، جب کہ 10 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی۔ مزید 4 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ ترجمان کے مطابق 10 سے 15 سیاح تاحال لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کیلئے ریسکیو و سرچ آپریشن جاری ہے۔متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی کیلئے حکومت اپنے وسائل سے 44 کروڑ روپے لاگت کے منصوبوں پر کام کا آغاز کر چکی ہے، جن میں پینے کا پانی، بجلی کی بحالی اور رابطہ سڑکوں کی مرمت شامل ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ متاثرین میں خیمے، کمبل، اشیائے خوردونوش اور کیچن سیٹس بھی تقسیم کیے جا چکے ہیں۔509 گھروں کی بحالی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ ترجمان نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم پاکستان جلد متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھیں گے۔گلگت بلتستان میں اس وقت بھی شدید گرمی کی لہر جاری ہے جس کے اچانک بارشوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *