مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


انسانی حقوق کا عالمی دن: وعدوں سے حقیقت تک ایک مشکل سفر

انسانی حقوق کا عالمی دن: وعدوں سے حقیقت تک ایک مشکل سفر

  Author Hum Daise View all posts

سموئیل بشیر
ہر سال 10 دسمبر کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن نہ صرف آزادی، مساوات اور انسانی وقار کے عالمی منشور کی یاد دلاتا ہے بلکہ ریاستوں اور معاشروں کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ ترقی کا اصل معیار صرف معیشت نہیں بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔ اقوامِ متحدہ کا انسانی حقوق کا اعلامیہ 1948 میں منظور ہوا، مگر آج، 2025 میں بھی دنیا بھر کے معاشرے انہی مسائل سے نبردآزما ہیں جن کے خاتمے کا وعدہ 77 سال پہلے کیا گیا تھا۔
پاکستان کا آئین شہریوں کو مذہبی آزادی، اظہارِ رائے، تعلیم، روزگار اور مساوات کے بنیادی حقوق دیتا ہے۔ لیکن عملی میدان میں صورتحال ہمیشہ ان آئینی وعدوں سے ہم آہنگ نہیں رہی۔ ادارہ برائے سماجی انصاف کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق اقلیتی افراد، خصوصاً عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد، جبری تبدیلیِ مذہب، اور زبردستی شادیوں کی تعداد تشویشناک حد تک رہی۔
اس رپورٹ کے مطابق، خواتین/لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب/شادی کے کم از کم 421 کیسز رپورٹ ہوئے ۔ جن میں 71٪ متاثرہ نابالغ تھیں۔
اقلیتوں کی مذہبی آزادی، جبری تبدیلی مذہب کے واقعات، تعلیمی عدم مساوات، منصفانہ انصاف تک رسائی، خواتین پر تشدد، پولیس اصلاحات کی کمی اور جمہوری اداروں کی کمزوریاں وہ پہلو ہیں جن پر فوری اور سنجیدہ توجہ درکار ہے۔
پاکستان کے تناظر میں مذہبی اقلیتوں کو آئین میں واضح طور پر مساوی شہری تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود:
جبری تبدیلی مذہب کے کیسز مسلسل سامنے آتے ہیں۔
ہجوم تشدد اور توہینِ مذہب قوانین کے غلط استعمال نے خوف کی فضا پیدا کی ہے۔
ملازمتوں میں اقلیتی کوٹہ مکمل طور پر نافذ نہیں ہو پاتا۔
یہ مسائل انسانی حقوق کے عالمی معیار سے بھی متصادم ہیں اور پاکستان میں سماجی انصاف کا بڑا چیلنج بھی ہیں۔
پاکستان میں سماجی و معاشی حقوق (تعلیم، صحت، روزگار) ابھی تک اس سطح پر نہیں پہنچ سکے جہاں ہر شہری ریاستی سہولتوں سے یکساں فائدہ اٹھا سکے۔ محرومی کے شکار طبقات، کسان، مزدور، خواتین، اقلیتیں، معذور افراد معاشی پالیسیوں کے بڑے متاثرین ہیں۔
انسانی حقوق کا دن صرف سبق دہرانے کا نام نہیں، یہ خود احتسابی اور اصلاح کا موقع ہے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ:
قانون کی بالا دستی کو یقینی بنائے
اقلیتوں اور کمزور طبقات کے حقوق کی حفاظت کرے
پولیس و عدلیہ میں اصلاحات لائے
آئینی حقوق کو عملی حقوق بنائے
اور معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ:
تعصب اور نفرت کے مقابلے میں مکالمہ اور برداشت کو فروغ دے۔
مذہبی، نسلی اور صنفی بنیادوں پر امتیاز سے انکار کرے
انسانی وقار کو اپنی سماجی اقدار کا مرکز بنائے۔
پاکستان ایک ایسا ملک بن سکتا ہے جہاں انصاف، مساوات اور انسانی وقار حقیقت بنے۔ بس شرط یہ ہے کہ ہم آئینی وعدوں کو سنجیدگی سے عملی جامہ پہنائیں۔ آئیں یم آج انسانی حقوق کے عالمی دن پر خود سے یہ وعدہ کریں کہ یم انسانوں کی عزت، آزادی اور تحفظ کا خیال رکھیں گے۔ معاشرے میں سماجی آہنگی کو فروغ دیں گے۔

 

Author

Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author