مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


ادارے موجودپھر بھی اشیاءخورد و نوش میں ملاوٹ کیوں!

ادارے موجودپھر بھی اشیاءخورد و نوش میں ملاوٹ کیوں!

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

انیسہ کنول

فوڈ اتھارٹی کے قیام کا مقصد عوام کو معیاری اور خالص خوراک فراہم کرنا ہے، تاکہ انسانی صحت محفوظ رہے اور معاشرے میں بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے نا کہ ناقص اشیاء خوردونوش آسانی سے بیچنا افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اس ادارے کے وجود کے باوجود بازاروں میں دستیاب اشیائے خوردونوش میں ملاوٹ عام ہے۔ دودھ جس میں دودھ کم پانی ہوتا ہے اور قیمت دودھ کی کی جاتی ہے اسی طرح گوشت، سبزیاں، پھل، مصالحے، تیل اور دیگر روزمرہ کی ضرورت کی چیزیں کسی نہ کسی شکل میں خالص نہیں ملتیں یہ صورتحال عوام کے ذہن میں یہ سوال پیدا کرتی ہے کہ جب فوڈ اتھارٹی جیسا ادارہ موجود ہے تو پھر ملاوٹ کا سلسلہ کیوں نہیں رک رہا کیا ایسی وجوہات ہیں کہ اداروں اور قانون کے ہوتے ہوئے بھی یہ سب کنٹرول نہیں ہو پا رہا-اس بارے میاں عبدالمنعم ایڈووکیٹ ہائی کورٹ بتاتے ہیں کہ اس کا ایک بڑا سبب قانون پر مؤثر عمل درآمد کی کمی ہے قوانین موجود ہیں، چھاپے بھی پڑتے ہیں، دکانیں سیل بھی کی جاتی ہیں اور کچھ جرمانے بھی لگتے ہیں، لیکن یہ سب وقتی اقدامات ہوتے ہیں چند دن بعد وہی کاروباری افراد دوبارہ سرگرم ہو جاتے ہیں اور اشیاء کے کی قیمتیں بڑھا کر اپنا جرمانہ نکال لیتے ہیں عام عوام سے اگر چند روپے بھی زیادہ کے لیں تو ان کو اندازہ نہیں ہوتا عام روٹیین سمجھ لیتے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ایک بار ہمیں فروٹ زیادہ قیمت پر ملے تو شکایات درج کروائی جس کے نتیجے میں پورے چوک میں لوگوں کو جرمانے لگے مگر ان کے جاتے ہی فروٹ کے ریٹس میں اور اضافہ ہو گیا نتیجے میں یہ لوگ پھر بھی ملاوٹ شدہ اشیاء کھلے عام فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے ورنہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ ادارے کے ہوتے ہوئے وہ پھر سے ایسی ناقض اشیا فروخت کر سکیں سب سے بڑی ایک وجہ یہ ہے کہ جب قوانین نافذ کرنے والے افراد ہی مالی فائدے کے عوض آنکھیں بند کر لیں تو ملاوٹ مافیا مزید مضبوط ہو جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ سیاست اور طاقتور لابیوں کا دباؤ بھی فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی کو محدود کر دیتا ہےایک اور اہم وجہ عوامی شعور کی کمی ہے عام صارف زیادہ تر قیمت کم ہونے کی وجہ سے غیر معیاری چیز خرید لیتا ہے یا اسے یہ فرق سمجھ ہی نہیں آتا کہ خالص اور ملاوٹ شدہ چیز میں فرق کیا ہے بعض اوقات مجبوری بھی عوام کو غیر معیاری چیز خریدنے پر مجبور کر دیتی ہے، کیونکہ معیاری اشیاء کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی ہیں جب تک عوام میں شعور نہیں آئے گا اور وہ خود ملاوٹ کے خلاف مزاحمت نہیں کریں گے، اس مسئلے کا خاتمہ ممکن نہیں-

اس مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ فوڈ اتھارٹی کو مکمل طور پر آزاد اور بااختیار ادارہ بنایا جائے جس پر کسی قسم کا سیاسی یا ذاتی دباؤ اثر انداز نہ ہو سکے چھاپوں اور جرمانوں کے بجائے مستقل اور سخت کارروائی ہونی چاہیے ملاوٹ کرنے والوں کے لیے بھاری جرمانوں کے ساتھ جیل کی سزائیں بھی لازمی قرار دی جائیں تاکہ دوسروں کے لیے عبرت بن سکے اس کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اشیاء کی کوالٹی چیک کرنے کا نظام مزید مؤثر بنایا جانا چاہیے اور ادارے میں جو کالی بھیڑیں ہوں مافیا ہوں ان کے خلاف بھی سخت کاروائی ہونی چائیے تاکہ کسی بھی شکایت پر فوری اور شفاف کارروائی ممکن ہو سکے

عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنا بھی انتہائی اہم ہے میڈیا کو چاہیے کہ وہ خالص اور غیر خالص اشیاء میں فرق واضح کرنے کے پروگرام نشر کرے تعلیمی اداروں میں بھی خوراک کے معیار اور صحت کے بارے میں آگاہی دی جائے تاکہ آنے والی نسلیں اس ناسور کے خلاف زیادہ باشعور ہو کر کھڑی ہو سکیں اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی چاہیے کہ معیاری اشیاء کی قیمتوں کو عام آدمی کی پہنچ میں رکھے تاکہ لوگ ملاوٹ شدہ سستی چیز خریدنے پر مجبور نہ ہوں

آخر میں یہ بات واضح ہے کہ صحت مند معاشرہ خالص خوراک کے بغیر ممکن نہیں اگر ہم نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو نہ صرف عوامی صحت تباہ ہو گی بلکہ ملک کا معاشی اور سماجی ڈھانچہ بھی بُری طرح متاثر ہوگا فوڈ اتھارٹی کے وجود کو صرف کاغذی کارروائی سے نکال کر حقیقی معنوں میں عوامی خدمت کا ادارہ بنانا ناگزیر ہے جب تک ادارے، حکومت اور عوام مشترکہ جدوجہد نہیں کریں گے، خالص خوراک محض ایک خواب ہی رہے گی

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author