Author Editor Hum Daise View all posts
سمیر اجمل
سیاسی جماعتیں بظاہر تو جمہوریت کی دعویدار ہوتی ہیں مگر ان کے لئے جمہوری اقدار پر عمل کرنا یا مشکل ہوتا ہے جس کی بڑی مثال بلدیاتی انتخابات ہیں۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں پاکستان میں جتنے بھی بلدیاتی انتخابات یا ان کے حوالے سے اصلاحات ہوئی ہیں وہ غیر جمہوری یا آمروں کے دور میں ہی ہوئی ہیں۔ ایوب خان کی بنیادی جمہوریت کے تحت بی ڈی ممبرزکا چناؤ یا ضیاء الحق کے غیر جماعتی الیکشن کے ذریعے کونسلرز کا انتخاب یا پھر جنرل مشرف کی مقامی حکومتوں کے اصول کے تحت ناظمین اور نائب ناظمین کا چناؤ!یہ بات ثابت ہے کہ غیر جمہوری طاقتوں یا آمروں کو بلدیاتی انتخابات اور اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے میں دلچپسی رہی ہے مگر جب بات سیاسی جماعتوں کی آجاتی ہے تو حالات اس کے برعکس نظر آتے ہیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں لیت و لعل سے کام لیا جاتاہے کوشش کی جاتی ہے کہ حیلے بہانے سے ان انتخابات کو التواء میں رکھا جائے جس کی وجہ سے اپوزیشن کی جماعتیں اس ایشو کو اپنا بیانہ بنا کر اس پر سیاست بھی کرتی نظر آتی ہیں اور بسا اوقات عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکایا جاتاہے مگر یہ حقیقت ہے جموری ادوار بلدیاتی انتخابات کبھی بھی بروقت نہیں ہوتے ہیں اس ایک بڑی مثال پنجاب میں حالیہ دنوں میں منظور ہونے والا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025ہے اس ایکٹ کی منظوری سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے رواں سال کے دوران ہی بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان کیا گیا تھا جس پر الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے لئے حلقہ بندیوں سمیت دیگر اقدامات شروع کردئیے گئے تھے مگر پھر اچانکہی صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد الیکشن کمشن آف پاکستان نے حلقہ بندیوں کا کام ٹھپ کردیا اور کہا کہ اب نئے سرے سے تمام معاملات نئے ایکٹ کے تحت ہوں گے جس سے ان لوگوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا جو سمجھ رہے تھے حکومتی اعلان کے مطابق مستقبل قریب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوجائے گا کیونکہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025کے خدوخال سامنے آتے ہی سیاسی حلقوں کی جانب سے اس پر تحفظات سامنے آگئے ہیں‘ سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس ایکٹ میں غیر جماعتی طور پر انتخابات کے الیکشن کی شق شامل کرکے جمہوریت کی نفی کی گئی ہے سیاسی محاذ پر تو سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایکٹ کی مخالفت کی ہی جارہی ہے مگر قانونی محاذ پر اس حوالے سے حکومت کو مخالفت اور مزاحمت کا سامناہے ملک کی بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025کے تحت بیورو کریسی کو اختیارات دینا آئین کے آرٹیکل 40اے کی خلاف ورزی ہے جبکہ غیر جماعتی انتخابات کا انعقاد آئین کے آرٹیکل 17کی خلاف ورزی ہے کیونکہ سیاسی جماعت سے وابستگی ظاہر کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے‘ سیاسی جماعتوں کی طرح اقلیتوں کی جانب سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025پر شدید تحفظات کا اظہارکیا جارہا ہے اور انہی تحفظات کی بنا پر اقلیتوں کی جانب سے بھی ایکٹ کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیاہے۔ اقلیتی رہنماؤں کی جانب سے لاہو ر ہائیکورٹ میں ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاہے کہ اقلیتوں‘ خواتین‘ مزدور /کسان اور یوتھ کی مخصوص نشستو ں کا براہ راست چناؤ نہ ہونا اقلیتوں کے حق نمائندگی کی نفی ہے کیونکہ ایکٹ کے مطابق باقی تمام نشستوں کے لئے امیدواروں کا چناؤ براہ راست ووٹ کے ذریعے کیا جائے گا جبکہ مخصوص نشستوں کا چناؤ منتخب افراد سلیکشن سسٹم کے تحت کریں گے جو کہ ان افراد کے ساتھ سراسر زیادتی ہے جن کے نمائندگان کا چناؤ اس سلیکشن سسٹم کے تحت کیا جائے گا کیونکہ آئین کے تحت ہر شہری کو اپنے نمائندگان خود چننے کا حق حاصل ہے ۔بلدیاتی انتخابات جمہوریت کی بنیادی کڑی ہوتے ہیں اور اس بنیادی کڑی میں ہی جموریت کے اصولوں کو نظر انداز کردیا جائے تو پھر جمہوریت کا حسن ختم ہوجاتاہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اقلیتوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرے تاکہ ملک میں سیاسی اور جمہوری کلچرل پروان پاسکے۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *