مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


انصاف میں نئی روح

انصاف میں نئی روح

  Author Editor Hum Daise View all posts

انیسہ کنول

پنجاب بھر میں قائم ماڈل کورٹس نے اکتوبر 2025 میں جس طرح کی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ نہ صرف عدالتی نظام میں جاری اصلاحات کی کامیابی کا ثبوت ہے بلکہ عوامی سطح پر بروقت انصاف کی فراہمی کے خواب کو حقیقت کے قریب لانے کی اہم پیش رفت بھی ہے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی ہدایات پر قائم ماڈل کورٹس کا بنیادی مقصد عدالتی نظام میں دیرینہ تاخیر کو کم کرنا، زیرِ التواء مقدمات کو بروقت نمٹانا اور عوام کے عدالتی نظام پر اعتماد کو بحال کرنا ہے اکتوبر 2025 میں حاصل ہونے والے نتائج اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ جامع عدالتی اصلاحات، جدید کیس مینجمنٹ سسٹم اور مؤثر مانیٹرنگ نے عملی طور پر وہ تبدیلیاں پیدا کی ہیں جن کی برسوں سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اعداد و شمار کے مطابق ماڈل کورٹس نے صرف ایک ماہ کے دوران 12 ہزار 275 مقدمات کے فیصلے کئے، جو کسی بھی عدالتی ڈھانچے کی کارکردگی کی ایک نمایاں مثال ہے یہ فیصلے نہ صرف زیرِ التواء مقدمات کی تعداد میں کمی کا باعث بنے بلکہ وکلاء، سائلین اور عام شہریوں میں اس تاثر کو بھی مضبوط کیا کہ اگر عدالتی عمل کو منظم اور شفاف انداز میں آگے بڑھایا جائے تو انصاف میں تاخیر ناگزیر نہیں رہتی یہی وجہ ہے کہ اکتوبر کی کارکردگی رپورٹ کو عدالتی نظام کے لئے ایک حوصلہ افزا سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے فوجداری ماڈل کورٹس نے گزشتہ ماہ 1,072 مقدمات کا فیصلہ کیا جن میں قتل کے 115 اور منشیات سے متعلق 376 مقدمات شامل تھے یہ وہ مقدمات ہیں جو عام طور پر پیچیدہ اور وقت طلب تصور کیے جاتے ہیں، لیکن ماڈل کورٹس نے انہیں مؤثر انداز میں نمٹا کر یہ ثابت کیا کہ منظم پروسیس اور پیشہ ورانہ انداز کسی بھی مشکل مقدمے کے جلد فیصلے کو ممکن بنا سکتا ہے ان فوجداری فیصلوں میں غیر قانونی قبضہ جات اور دیگر جرائم سے متعلق مقدمات بھی شامل تھے، جو معاشرتی سطح پر ایک اہم مسئلے کی نمائندگی کرتے ہیں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ججز کی ایپلٹ ماڈل کورٹس نے اکتوبر کے دوران 292 سول و فیملی اپیلوں اور دیگر نگرانی کے مقدمات کے فیصلے کئے اپیلٹ سطح پر فیصلوں کی بروقت تکمیل اس بات کا ثبوت ہے کہ ماڈل کورٹس نہ صرف ابتدائی سطح پر بلکہ اپیل کے مرحلے پر بھی انصاف کو تیز تر بنانے میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں اپیلوں کے فیصلے جلدی ہونے سے نہ صرف فریقین کو ریلیف ملتا ہے بلکہ مسلسل تاخیر کے باعث پیدا ہونے والی قانونی اور سماجی مشکلات سے بھی بچاؤ ممکن ہوتا ہے ماڈل سول اور مجسٹریٹ کورٹس نے بھی اس ماہ کے دوران غیر معمولی کارکردگی دکھائی سول ماڈل کورٹس نے 2,162 مقدمات نمٹائے جن میں فیملی، گارڈین، رینٹ، ریگولر سول اور دیگر اہم نوعیت کے مقدمات شامل تھے دوسری جانب ماڈل مجسٹریٹ کورٹس نے سب سے زیادہ یعنی 8,749 مقدمات کے فیصلے کیے، جن میں فرسٹ کلاس، سیکشن 30 اور معمولی نوعیت کے جرائم شامل تھے روزمرہ نوعیت کے ان مقدمات کے بروقت فیصلے سے نہ صرف عدالتوں پر بوجھ کم ہوا بلکہ شہریوں کے مسائل کے فوری حل کے رجحان کو بھی تقویت ملی مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اکتوبر 2025 میں ماڈل کورٹس کی کارکردگی اس حقیقت کی بھرپور عکاسی کرتی ہے کہ اگر عدالتی اصلاحات کو سنجیدگی سے نافذ کیا جائے، ٹیکنالوجی کو نظام کا حصہ بنایا جائے اور مانیٹرنگ کا مضبوط نظام قائم کیا جائے تو انصاف کی فراہمی کو نہ صرف مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے بلکہ اسے عوام کی دسترس میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ ماڈل کورٹس کا یہ ماڈل مستقبل میں ملک کے عدالتی نظام کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہا ہے، جس سے امید ہے کہ انصاف کی بروقت فراہمی ایک مستقل روایت بن کر ابھرے گی

 

Author

1 comment
Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

1 Comment

  • Faisalkazim shah
    November 25, 2025, 1:26 pm

    اگر عدالتیں اپنا کام کریں تو پاکستانی معاشرے میں تبدیلی واضح طور پر ہو گی مگر یہاں تو ججز بس اک لاڈلےکو اپنی بیگمات کے کہنے پر انکے کرش کا بچاتے چلے آرہے تھے اور آئین کو بھی ری رائیٹ کر دیا تھا

    REPLY

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author