مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور عوام کی حالت زار!

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور عوام کی حالت زار!

    Author Editor Hum Daise View all posts

 

تحریر۔سلیمان سلیم پڑھیار

پنجاب کے بڑے شہروں میں ان دنوں ٹریفک قوانین پر سختی کے ساتھ عمل کرایا جا رہا ہے ہزاروں کی تعداد میں چالان پرچے اور قانونی کارروائیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ حکومت ٹریفک نظام بہتر بنانے کے لیے سرگرم ہے بلاشبہ ٹریفک قوانین ہمارے ہی فائدے کے لیے بنائے جاتے ہیں اور ایک مہذب معاشرے میں ہر شہری پر لازم ہے کہ وہ ان قوانین کی پابندی کرے اس میں کوئی شک نہیں کہ قانون سازی اور نظم و ضبط دونوں ہی ایک محفوظ معاشرے کی بنیاد ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس قانون کی زد میں ہمیشہ غریب لاچار مزدور اور بے روزگار ہی کیوں آتا ہے؟ہیلمٹ پہننا ضروری ہے قانون کا احترام بھی لازم ہے لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ بہت سے طالب علم مزدور رکشہ ڈرائیور یا سفید پوش افراد روزمرہ ضروریات کے لیے چند منٹ کی مسافت طے کرنے نکلتے ہیں؟ کیا حکومت نے کبھی سوچا کہ ایک مزدور جو سارا دن دھوپ میں محنت کر کے شاید دو ہزار روپے بھی پورے نہ کر پائے اس پر دو ہزار کا چالان اس کی زندگی کو کیسے جھنجھوڑ دیتا ہے؟ ٹریفک پولیس کا کردار اپنی جگہ مگر جب سٹوڈنٹس کو معمولی خلاف ورزی پر تھانوں میں بند کر دیا جائے ان کے پرچے کاٹ کر ان کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا جائے یا رکشہ ڈرائیور کو ایسے چالان تھما دیے جائیں جنہیں ادا کرنے کے بعد وہ اپنے بچوں کے لیے روٹی بھی مشکل سے لا پائے تو پھر سوال صرف قانون کا نہیں رہتا انصاف کا بن جاتا ہے حکومت بیرون ملک کے سخت نظام اور سخت قوانین کو عوام پر لاگو تو کر دیتی ہے مگر وہاں کی ریاست کی ذمہ داریاں کیوں نہیں اپناتی؟وہاں قانون سخت ہے مگر ریاست “ماں” بھی ہے وہاں قوانین موجود ہیں مگر روزگار بھی موجود ہے وہاں جرمانے ہیں مگر سہولتیں بھی ہیں ہمارے ہاں ریاست بے روزگار نوجوانوں کے لیے نوکریاں تو نہیں دیتی مگر چالان کی رسید ضرور تھما دیتی ہے رکشہ ڈرائیور کی آمدنی میں اضافہ نہیں کرتی مگر جرمانے ضرور بڑھا دیتی ہے ایک طرف عام شہری ٹیکس مہنگائی اور بے روزگاری کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے دوسری طرف اسی کے خون پسینے کی کمائی پر مزید بوجھ لاد دیا جاتا ہے ٹریفک قوانین پر عمل ہونا چاہیے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں مگر قانون بناتے ہوئے شہریوں کی حالت معاشی مشکلات اور ان کی قوتِ برداشت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا قانون اگر سہولت کے بغیر سخت ہو تو وہ قوم کو سنوارتا نہیں توڑتا ہے ریاست اگر واقعی “ماں” ہے تو اسے اپنے بچوں کو صرف سزا نہیں سہولت حفاظت روزگار اور آسانی بھی دینی چاہیے-ورنہ یہ چالان صرف کاغذ کے نہیں ہوں گے یہ لوگوں کے خوابوں مستقبل اور محنت کا چالان بن جائیں گے

 

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author