مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


تحت نیشنل کمیشن فار مینارٹی رایٹس بل قومی اسمبلی سے منظور ہو گیا

تحت نیشنل کمیشن فار مینارٹی رایٹس بل قومی اسمبلی سے منظور ہو گیا

    Authors Hum Daise View all posts Editor Hum Daise View all posts

 

 

رپورٹ : عکسہ کنول

نیشنل کمشن فار مینارٹی رایٹس بل قومی اسمبلی سے منطور کر لیا گیا جس کے بعد اب قانون کے تحت نیشنل کمشن فار مینارٹی رایٹس کا قیام عمل میں لایا جا سکے گا یہ کمشن خواتین اور بچوں کے حقوق کے کمیشنز کے طرز پر بین الاقوامی قواعد کے مطابق ہوگا وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیشن 13 اراکین پر مشتمل ہوگا، کمیشن میں ہر صوبے سے 2 اقلیتی ممبران ہوں گے، جن میں ایک خاتون اور دوسرا صوبے کی اکثریتی اقلیت کی نمائندگی کرے گا ایک اقلیتی ممبر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ہوگا۔ وزارت انسانی حقوق وزارت قانون و انصاف، وزارت بین المذاہب ہم آہنگی اور وزارت داخلہ سے ایک، ایک 21 ویں گریڈ کا افسر بھی ہوگا کمیشن کے چیئرمین اور ہر صوبائی ممبر کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی۔بل کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کا قومی کمیشن قائم کیا جائے گا۔ کمیشن اقلیتوں کے آئینی حقوق کی نگرانی کرے گا۔ کمیشن اقلیتوں کے فروغ اور حقوق کے تحفظ کے لیے نیشنل ایکشن پلان مرتب کرے گا۔ کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی شکایات کا ڈیٹا بیس بنائےگا۔ کمیشن کسی درخواست یا از خود نوٹس پر اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر درج شکایت کی انکوائری کرے گا۔کمیشن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے اقلیتوں کے خصوصی مواقعوں ، تہواروں اور ان کے عبادت کی جگہوں کا تحفظ کرے گا۔ کمیشن اقلیتوں کےحقوق کی خلاف ورزی پر کسی عدالت پولیس یا کسی فورم پر جاری کاروائی میں فریق بنےگا ۔ کمیشن پولیس سٹیشن یا جیلوں میں زیر حراست اقلیتوں سے ملاقات کرےگا تا کہ ان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو دیکھا جاسکے یا اس کے لیے مناسب قانونی اقدامات تجویز کیے جاسکیں۔کمیشن متعلقہ حکام کو کہے گا کہ سوشل میڈیا پر اقلیتوں کے خلاف کسی بھی امتیازی یا نفرت امیز مواد کو ہٹایا جائے۔کمیشن اقلیتوں کے خلاف ایسا مواد شائع کرنے والے یا اسے تیار کرنے والے کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا بھی کہےگا۔کمیشن اقلیتوں کے خلاف کسی واقع کی تحقیقات اور انکوائری کرےگا۔ وفاقی حکومت کمیشن کو فنڈ دےگی کہ وہ اقلیتی کمیونٹیز کے متاثرین کو مالی اور قانونی امداد فراہم کر سکے۔ کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر انکوائری کرتے ہوئے حکومت یا متعلقہ ادارے سے معلومات اور رپورٹ حاصل کرسکتا ہے۔ کمیشن اپنے طور پر بھی بغیر معلومات یا رپورٹ کے شکایت کی تحقیقات کرسکتا ہے۔کمیشن کو لگے کہ اس نے کسی شخص کے طرز عمل کے حوالے سے انکوائری کرنی ہے یا اسے لگے کہ کسی شخص کی ساکھ انکوائری سے منفی طور پر متاثر ہو سکتی ہے تو کمیشن متعلقہ شخص کی بات سنے گا اور اسے اپنے دفاع میں شواہد دینے کی اجازت دے گا۔اگر کمیشن کی تحقیقات میں کسی سرکاری ملازم کی لاپرواہی سامنے آئے تو وہ حکومت کو اس کے خلاف کاروائی کرنےکوکہےگا۔کمیشن حکومت کو متاثرہ شخص یا اس کے خاندان کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی بھی سفارش کرے گا۔ کمیشن اپنے احکامات پر عمل درامد نہ کرنے پر متعلقہ شخص کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لینےکا کہےگا۔کمیشن شکایت درج کرنے یا مواد دینے والے شخص کی شناخت کو تحفظ دے گا۔ اگر کمیشن کو لگے کہ شخص، اس کی فیملی، دوست یا قریبی کسی سنجیدہ نقصان کے رسک پر ہیں تو وہ ان کو تحفظ فراہم کرنےکی ہدایت دےگا۔اس کمشن کے قیام میں سینٹر خلیل طاہر سندھو اور ایم این اے نوید عامر جیوا نے اہم کردار ادا کیا ہے

Authors

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Authors