Author Hum Daise View all posts
رپورٹ: انیسہ کنول
عوام آرگنائزیشن کے زیر اہتمام کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے پبلک فورم کا انعقاد کیا گیا۔ ڈیوڈ ولا فیصل آباد میں منعقدہ پبلک فورم میں طلباء‘ سماجی اور مذہبی شخصیات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی‘ پبلک فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے سونیا جاوید نے کم عمری کی شادی کی وجوہات اور نقصانات بارے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان میں کم عمری کی شادی کے رحجان بدستور قائم ہے اور اس میں کمی نہیں آئی ہے‘کچھ سماجی رسومات جن میں ونی‘ سواہرا‘ وٹہ سٹہ وغیرہ شامل ہیں کم عمری کی شادیوں کو فروغ دینے کا سبب بن رہے ہیں ان کی روک تھام کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور ان فرسودہ رسومات کے خلاف سماجی شعور بیدار کرنے کے لئے بھرپور جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے‘ کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے پاسٹر عمران صادق نے کہا کہ چرچ کے پلیٹ فارم سے کم عمری کی شادیوں کی حوصلہ شکنی کی آواز اٹھنا چاہئے‘کیونکہ مسیحی تعلیمات میں کہیں بھی کم عمری کی شادی کی ترویج نہیں کی گئی‘ انہوں نے بتایا کہ وہ نکاح سے کرنے سے پہلے لڑکی اور لڑکے کا شناختی کارڈ دیکھتے ہیں اور شناختی کار ڈ نہ ہونے کی صورت میں نکاح نہیں کرتے اگر یہی طریقہ کار تمام چرچز اپنائیں تو کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ہوسکتے ہیں‘ کم عمری کی شادیوں کے سدباب کے حوالے سے بنائے گئے قوانین بارے گفتگو کرتے ہوئے نسیم انتھونی نے کہا کہ خواتین کے حقوق اور کم عمری کی شادیو ں کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی ہونا مثبت اشارے ہیں تاہم اس کے خاتمے کے لئے سول سوسائٹی کو موثر قرار ادا کرنے کی ضرورت ہے
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *