Author Editor Hum Daise View all posts
تحریر :عامر بشر
اس تعصّب زدہ معاشر ے میں کسی بھی اقلیتی امیدوارکا جنرل الیکشن میں کامیاب ہونا ممکن نہیں۔ ہمارے پروفیشنل مذہبی راہنما جتنے مرضی بین المذاہب ہم آہنگی کے پروگرام کر والیں لیکن کسی بھی صورت میں ہمارے مسلمان بھائی کبھی بھی کسی غیر مسلم کو ووٹ دے کر منتخب نہیں کر وایں گے۔ جداگانہ ا نتخابات کے ذریعے وفاقی وزارت تک پہنچنے اور 1996ء میں اس وقت کی وزیراعظم بینظیر بھٹوصاحبہ کی طرف سے نوبل پیس پرائز کیلئے نامزد ہونے والے جے سالک 2013 ء کے عام انتخابات میں جنرل سیٹ این اے۔48 میں حصّہ لیکر بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ اس حلقہ میں 292142 رجسٹرڈ ووٹوں میں سے صِرف اقلیتوں کے 5038 ووٹ حاصل کر سکے جبکہ جیتنے والے امیدوار مخدوم جاوید ہاشمی نے 73692 ووٹ حاصل کئے۔ اسی طرح ایک اور غیر سنجیدہ اقلیتی امیدوار نائلہ جوزف دیال نے قومی اسمبلی کے تین حلقوں این اے۔48، این اے۔49 اوراین اے۔127میں حصہ لیااور بالترتیب صِرف 75، 40 اور 2242 ووٹ حاصل کر سکیں۔اسلئے میرا آپکو مخلصانہ مشورہ ہے کہ اس ”خوش فہمی“ سے باہر نکلیں کہ کوئی اقلیتی امیدواراس طریقہء انتخاب کے تحت کامیاب ہو سکے گا۔ میرے اس دعویٰ کو آپ بذاتِ خود آئندہ ہونیوالے انتخابات میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کرکے غلط ثابت کر سکتے ہیں۔
مُتناسٙب نُمایندگی، حلقہ پورا پاکستان اور پورا صوبہ کو منسُوُخ اور رٙد کرنےکا واحد ہل یہ ہی ہے کہ ساری پاکستانی مسیحی قوم مُتحد ہو کر ” جداگانہ انتخاب حٙلقہ بندیوں کے ساتھ ” کی ڈیمانڈ کریں
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *