مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


دیہی ترقی کی لاش پر لگا بینر”ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا”

دیہی ترقی کی لاش پر لگا بینر”ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا”

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

وقاص قمر بھٹیپاکستان کا دیہی علاقہ ہمیشہ سے ملک کی بنیاد اور تاریخ کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ یہ علاقے نہ صرف زراعت کے لحاظ سے اہم ہیں بلکہ یہاں کی ثقافت، رسم و رواج اور معاشرتی تانے بانے ملک کی شناخت کا حصہ ہیں۔ تاہم، بدقسمتی سے پاکستان کے دیہاتوں کی ترقی میں مسلسل رکاوٹیں آتی رہی ہیں جس کی وجہ سے دیہاتی علاقوں میں سماجی اور اقتصادی حالت مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔ اگرچہ یہ علاقے زرعی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن یہاں کے لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اور اس کمی کو پورا کرنے کی کوششیں ناکامی کا شکار ہو چکی ہیں۔
دانش سے آزاد فکری لیڈر
دیہاتی علاقوں میں ایک بڑی رکاوٹ سیاسی دھڑے بندیوں کی صورت میں ہے، جہاں مختلف چھوٹے دھڑے ایک دوسرے کے کاموں میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ یہ دھڑے زیادہ تر ایسے لیڈروں کے گرد جمع ہوتے ہیں جو یا تو ڈگری سے بے نیاز رہنما ہوتے ہیں، یا کم تعلیم یافتہ اور غیر تجربہ کار جو کہ خود کو اعلی درجے کا سیاستدان بھی سمجھنے کی غلط فہمی میں ہوتے ہیں ۔ ان میں صلاحیت سے زیادہ جذبات اور انا کا غلبہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذاتی مفاد اور اپنا نام بنانے کی خواہش میں کمیونٹی کے اجتماعی فائدے کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ یہ لیڈر محض اپنی ضد اور انا کی تسکین کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں، اور دوسروں کی کامیابی یا کسی اور دھڑے کے زیرِ قیادت کام ہوتا دیکھ کر اس میں خلل ڈالنا اپنی فتح سمجھتے ہیں۔ نتیجتاً، گاؤں کی ترقی رُک جاتی ہے اور عوامی بہبود کے منصوبے صرف خواب بن کر رہ جاتے ہیں۔
دیہاتی علاقوں کی اقتصادی حالت
پاکستان میں زراعت کے شعبے کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے، اور دیہی علاقوں کا اس شعبے سے گہرا تعلق ہے۔ دیہاتوں کی معیشت زیادہ تر کھیتی باڑی پر مبنی ہے، جہاں کسان اپنے کھیتوں سے حاصل ہونے والی فصلوں پر انحصار کرتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود دیہاتوں میں کسانوں کی زندگی انتہائی دشوار ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں، پانی کی کمی، کھاد کی قیمتوں میں اضافہ، اور جدید ٹیکنالوجی کے فقدان جیسے عوامل نے ان کے معاشی استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
دیہاتوں میں زرعی مشینری کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے کھیتوں میں کام کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے جدید طریقہ کار اور ٹیکنالوجی کی کمی کسانوں کی زندگی کو مزید مشکل بناتی ہے۔ علاوہ ازیں، دیہاتی علاقوں میں مارکیٹ تک رسائی بھی محدود ہے، جس کی وجہ سے کسان اپنی فصلوں کو بہتر قیمت پر نہیں فروخت کر پاتے۔ اس سب کا نتیجہ غربت میں اضافہ اور معیشت کی پسماندگی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
تعلیم کی کمی اور اس کا اثر
دیہاتی علاقوں میں تعلیم کا معیار بہت زیادہ پسماندہ ہے۔ دیہات میں تعلیمی اداروں کی کمی، اساتذہ کی غیرموجودگی، اور وسائل کی کمی تعلیم کے معیار کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، معاشرتی طور پر بھی دیہاتی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو اہمیت نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے تعلیمی سطح مزید نیچے چلی جاتی ہے۔
پاکستان کے دیہاتوں میں بچے اکثر اسکول جانے کے بجائے اپنے والدین کے ساتھ کھیتوں میں کام کرتے ہیں، جس سے نہ صرف ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے بلکہ ان کا مستقبل بھی داؤ پر لگ جاتا ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم کی کمی کی وجہ سے نہ صرف خاندانوں کا معیار زندگی متاثر ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرے کی ترقی میں بھی رکاوٹ آتی ہے۔
صحت کی سہولتوں کا فقدان
دیہاتی علاقوں میں صحت کی سہولتیں انتہائی محدود ہیں۔ دیہاتوں میں صحت کے مراکز کی کمی ہے اور اگر ہیں بھی تو ان میں ضروری سامان اور وسائل کی کمی ہے۔ صحت کے اداروں میں ڈاکٹرز کی کمی، ادویات کا فقدان، اور صفائی کے مسائل نے دیہاتی عوام کی صحت کو سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔
دیہاتی علاقوں میں بیماریوں کا پھیلاؤ زیادہ ہے، اور چونکہ صحت کی بنیادی سہولتیں موجود نہیں، اس لئے لوگ علاج کے لئے شہروں کا رخ کرتے ہیں، جس سے ان کے مالی وسائل مزید متاثر ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، صحت کی بنیادی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے بچوں میں متعدی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جس سے بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہوتا ہے۔
پانی اور بجلی کی کمی
پاکستان کے دیہاتوں میں پانی اور بجلی کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ دیہاتی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہونا ایک عام بات ہے۔ اسی طرح، بجلی کی کمی بھی دیہاتی علاقوں کے عوام کی زندگی کو شدید متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ بعض دیہاتوں میں سولر توانائی کی فراہمی کی کوششیں کی گئی ہیں، لیکن یہ اقدامات ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔
دیہاتی علاقے، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں، اب بھی بجلی کی عدم دستیابی سے پریشان ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف گھریلو کاموں میں دشواری ہوتی ہے بلکہ تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
دیہاتی زندگی میں کمیونٹی اور ثقافت
دیہاتوں کی زندگی میں ہمیشہ سے ایک کمیونٹی کی روح موجود رہی ہے، جہاں لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور سماجی تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔ تاہم، اقتصادی اور سماجی ترقی کی کمی نے دیہاتی کمیونٹیز کو بھی متاثر کیا ہے۔ نوجوان نسل کی بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور شہروں کی طرف نقل مکانی نے دیہاتی علاقوں میں کمیونٹی کی جڑوں کو کمزور کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں، دیہاتی علاقوں میں ثقافتی سرگرمیوں کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے دیہاتوں میں تفریحی مواقع محدود ہیں۔ اس کا اثر نہ صرف عوام کی ذہنی صحت پر پڑتا ہے بلکہ بچوں کی تربیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دیہاتوں کی ترقی کے لئے ممکنہ اقدامات
پاکستان کے دیہاتوں کی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں بنیادی طور پر تعلیم، صحت، پانی، بجلی، اور زرعی ترقی شامل ہیں۔ دیہاتی علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے اسکولوں کی تعمیر، اساتذہ کی تربیت اور لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔علاوہ ازیں، زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا، کسانوں کو جدید مشینری فراہم کرنا اور مارکیٹ تک رسائی آسان بنانا ضروری ہے-صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لئے دیہاتی علاقوں میں ہسپتالوں کی تعمیر اور صحت کے بنیادی مراکز کی سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔
پاکستان کے دیہاتوں کی سماجی اور اقتصادی حالت ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ دیہاتی علاقوں کی ترقی نہ صرف پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے بلکہ اس سے پورے معاشرتی تانے بانے کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے معاشرتی، اقتصادی، اور تعلیمی شعبوں میں ہم آہنگ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ دیہاتی عوام کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکے اور پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک بنایا جا سکے

Author

1 comment
Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

1 Comment

  • Davis Afzal
    April 23, 2025, 9:25 am

    بہت اعلیٰ کالم

    REPLY

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author