مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


مذہبی اقلیتوں کی معاشی پسماندگی کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات!

مذہبی اقلیتوں کی معاشی پسماندگی کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات!

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

تحریر: سموئیل بشیر
پاکستان کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا صوبہ پنجاب نہ صرف زرعی و صنعتی اعتبار سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ یہاں مذہبی اقلیتوں کی ایک بڑی آبادی بھی آباد ہے۔ مسیحی، ہندو، سکھ اور دیگر برادریاں گزشتہ کئی دہائیوں سے صوبے کی معاشرتی اور معاشی زندگی کا حصہ رہی ہیں۔ تاہم ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی اقلیتیں معاشی پسماندگی کا شکار ہیں اور قومی ترقی میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق کردار ادا کرنے سے محروم دکھائی دیتی ہیں۔
مذہبی اقلیتوں کی ایک بڑی تعداد غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ تعلیم تک محدود رسائی، روزگار کے غیر مساوی مواقع اور کم آمدنی والے شعبوں تک محدودیت ان کی سب سے بڑی مشکلات ہیں۔ آج بھی پنجاب میں بڑی تعداد میں اقلیتی خاندان محنت کش طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جو صفائی، فیکٹریوں کی مزدوری یا چھوٹے پیمانے کے کاروبار پر گزارا کرتے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں 5 فیصد مختص کوٹے کے باوجود عملی طور پر یہ کوٹہ مکمل نہیں بھرتا، جس کے باعث نوجوان اقلیتی طبقہ بہتر مواقع سے محروم رہ جاتا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹہ، طلبہ کے لیے اسکالرشپس اور تعلیمی اداروں میں %2 تعلیمی کوٹہ، ہاؤسنگ اسکیموں میں شمولیت اور فلاحی فنڈز کا قیام شامل ہیں۔ یہ اقدامات یقیناً مثبت ہیں مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ ان پر عمل درآمد اور شفافیت کے مسائل بارہا سامنے آتے ہیں۔ اکثر شکایات ملتی ہیں کہ وسائل کی تقسیم غیر منصفانہ ہے اور فنڈز اصل مستحقین تک نہیں پہنچ پاتے۔
اقلیتوں کی فلاح کے لیے مخصوص اسکیموں کے باوجود کئی رکاوٹیں موجود ہیں۔ کوٹے پر بروقت بھرتی نہ ہونا، اقلیتی علاقوں میں تعلیمی اور صحت کی سہولیات کی کمی اور پالیسی سازی میں ان برادریوں کی نمائندگی کا نہ ہونا ایسے عوامل ہیں جو ان کی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ جب فیصلہ سازی کے عمل میں ہی کسی طبقے کو شامل نہ کیا جائے تو اس کی ضروریات اور مسائل بھی نظر انداز ہو جاتے ہیں۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اقلیتوں نے ہمیشہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔ فوج، تعلیم، صحت، کھیل اور معیشت جیسے شعبوں میں اقلیتی شخصیات نے اپنا لوہا منوایا ہے۔ اگر ان کی معاشی پسماندگی دور کی جائے اور انہیں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں تو یہ کمیونٹی قومی ترقی کا مزید فعال اور مؤثر حصہ بن سکتی ہے۔
اقلیتوں کے لیے مختص فنڈز کے شفاف اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے۔
نوجوانوں کے لیے پیشہ ورانہ تربیت اور اعلیٰ تعلیم کے خصوصی پروگرام متعارف کرائے جائیں۔
سرکاری و نجی اداروں میں مساوی روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
پالیسی سازی کے عمل میں اقلیتی نمائندوں کو مؤثر کردار دیا جائے تاکہ ان کے مسائل براہِ راست سنے جا سکیں۔ اگر کسی سٹیج پر انکو شامل کیا گیا ہے تو انکی تجاویز کو پالیسی کے مطابق شامل کیا جائے۔
اگر پنجاب حکومت سنجیدگی سے اقلیتوں کی معاشی پسماندگی کے خاتمے کے اقدامات کرے تو یہ نہ صرف صوبے میں قومی یکجہتی کو فروغ دے گا بلکہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں بھی ایک نیا باب رقم ہو گا۔ مساوات پر مبنی معاشرہ ہی ایک ایسے مضبوط پاکستان کی ضمانت بن سکتا ہے جس میں ہر شہری بلا امتیاز اپنا کردار ادا کرے۔

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author