Author Editor Hum Daise View all posts
اعظم معراج
14مئی2025 کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس اسپیشل کے حتمی نتجائج کا اعلان کردیا۔15242 میں سے 519 نے تحریری امتحان پاس کیا۔ 489 نے دیگر مرحلے بھی پاس کئے۔ نظام کی خرابی کی وجہ سے ان میں سے صرف 141 کی تعیناتی ہوئی۔۔ باقی پاس ہوکر بھی ہار گئے، سیاسی و ریاستی اشرفیہ کو ایسے نوجوانوں کو سرکار میں انکی اہلیت کے مطابق عزت دارانہ روزگار مہیا کرنا چاہیئے۔ اور صوبائی حکومتوں سے بات کرکے ان کو ریاستی مشینری میں فٹ کرنا چاہیئے۔وہ تو اپنی زندگیوں کے کئی کئی قیمتی سال لگا کر آپکے میعار پر آگئے۔ اب انھیں اکموڈیٹ کرنا حکومت کا کام ہے۔۔۔ان 348 کے ارمانوں کا خون ناحق کس کے دامن پر ہے۔۔؟؟ یہ انتہائی اہم موضوع ہے جس پر توفیق بٹ جیسے پاکستانیوں کو لکھنا چاہیئے۔ کیونکہ بقول انکے تین کالموں کی بدولت آئندہ سی ایس ایس کے امتحان کے لئے عمر کی حد 35 اور 5 بار امتحان دینے کی سولہت انکی توجہ دلانے سے ہوا ہے۔۔ویل ڈن بٹ صاحب۔ یہ بہت اہم موضوع ہے اس پر ضرور قومی سطح کے لکھاریوں کو قلم اٹھانے اور ٹی وی پر پروگرام کرنے چاہیئے اور ان 348 کو بھی اپنے حق کے لئے منظم جدوجہد کرنی چاہیئے۔۔۔ اب ہم آتے ہیں اپنے اصل موضوع کی طرف یعنی اقلیتوں کے لئے کوٹہ کتنی بڑی رحمت ہے۔
ان 141 میں سے 16 مذہبی اقلیتوں میں سے ہیں ۔۔ جن میں سے 7 مسیحی 7 ہندو اور دو لگتا ہے، ایسی مذہبی اقلیت سے ہیں ۔جنکی وجہ سے ہماری این جی اوز دوہرے ووٹ کے مطالبے میں مذہبی شناخت والے ووٹ کا نام سن کر ہی بھدک جاتی ہیں۔ لیکِن وہ کوٹہ کلیم کرتے ہیں۔۔ مسیحو کے 7 میں سے تین فارن سروسز کے لئے چنے گئے 2 پوليس کے لئے 2 انتظامیہ کے لئے۔ مکمل 16 کے نام میرٹ اور محکمے مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔نایاب مقصود میرٹ نمبر 92۔ پی اے ایس
2۔جے کمار میرٹ نمبر 97۔ فارن سروسز
3۔سنیل یونس میرٹ نمبر 101۔ پی اے ایس
4۔ عروسہ اعظم میرٹ نمبر ۔104
5۔۔علیزے عارف میرٹ نمبر۔ 165
6۔ طلحہ احمد میرٹ نمبر 200 پی اے ایس
7۔انیل کمار میرٹ نمبر 212 پی اے اے ایس
8۔سینل کمار میرٹ نمبر 228۔ سی ٹی جی
9۔جیون میرٹ نمبر 250 او ایم جی
10۔ ذیشان اولویر پرویز میرٹ نمبر 277 فارن سروسز
11۔سمرون افراہیم میرٹ نمبر 327 فارن سروسز
12۔افرا زاہد میرٹ ٹ نمبر 331 پوليس سروس
13بیشیم کمار میرٹ نمبر 366 او ایم جی
14۔یوشوب کامران 419 پوليس سروس
15۔پوجا 430 او ایم جی
16۔ روپا متی نے تحریری امتحان پاس کیا لیکن نفسیاتی امتحان اور انٹرویو نہیں دیا۔ یہاں میرٹ نمبر لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ فارن سروسز، انتظامیہ، پوليس سروس، کسٹمز ، انکم ٹیکس میں ایلوکیش صرف ٹاپ پوزیشن والوں کے حصے آتی تھی 2010 میں 5 فیصد اقلیتی کوٹہ مقرر ہونے سے 2012 اور اسکے بعد کے سی ایس ایس کے امتحان میں پاس ہونے والے اقلیتی نوجوانوں کو ان شعبوں میں بھی تعیناتی ہونے لگی ، جن میں 2012 سے پہلے اوپن میرٹ پر بہت زیادہ قابلیت ثابت کرنا پڑتی تھی۔ یہ اعداد شمار یہاں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ شہباز بھٹی کی محنت سے مقرر ہوئے اس کوٹہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں ہر سال کم ازکم پندرہ بہترین شعبوں کی آسامیاں اقلیتوں کے لئے مخصوص ہوتی ہیں ۔ جن میں سے کبھی کبھار ایک آدھ ہی پر کوئی کوالیفائی کرتا ہے۔ جسکی وجہ سے یہ آسامیاں جمع ہوکر سیکنڑوں میں پہنچ چکی تھیں۔ اسی لئے چھوٹے صوبوں، دیگر وفاقی اکائیوں اور اقلیتوں کی ان بچی ہوئی آسامیوں کے لئے 2023 اسشپل سی ایس ایس منقد کیا گیا تھا۔ اب یہ آسامیاں دیگر صوبوں میں بانٹ دی جاتی ہیں۔یا پھر اسیی کھاتے میں جمع ہونگی ۔ لیکن چالیس سال بعد اس امتحان کا مقصد بلوچستان وسندھ کی حد تک تو پورا ہوا ہے۔لیکن اقلیتوں کے معاملے میں یہ تجربہ بھی فیل ہی گیا ہے، گوکہ تحریک شناخت اس بات کا بڑا کریڈٹ لیتی ہے کہ اسکی آگاہی مہم کی بدولت تاریخ میں پہلی بار 850 کے قریب اقلیتی نوجوان اس امتحان میں شامل ہوئے جبکہ اس سے پہلے یہ تعداد کبھی ڈبل فیگر سے اگے نہیں بڑی لیکن مُجھے تحریک کی اس ناکامی کو ماننے میں بھی کوئی عار نہیں کہ تحریک اس آگاہی مہم میں اپنے ساتھی بننے والے دیگر مزہبی وسماجی فورم کے ذمداروں کو یہ پیغام نہ دے سکی ،کہ اس میں میرٹ میں کوئی کمی نہ ہوگی بس ایلوکیش میں اقلیتی امیدواروں کوٹے کی بدولت کو رعایت ملے گی۔اسی وجہ سے امیدواروں کی تعداد تو بہت بڑی لیکن پاس ہونے والوں کا تناسب بہت ہی کم رہا۔ لیکن اس تعداد کا یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ ان کی وجہ سے یہ آگاہی مزید ساڑھے 8 لاکھ تک گئی ہوگی جسکے اثرات انے والی نسلوں تک منتقل ہوتے رہے گے۔
کیونکہ 100 سے اوپر آسامیوں میں سے تعیناتی صرف 15 پر ہی ہوئی ہیں۔۔اس کے لئے اقلیتوں کے ہر طرح کے راہنماوں کو صحیح سمت میں بہت محنت کرنی پڑے گی۔ اور اقلیتی نوجوانوں خصوصا مسیحیو کے ذہنوں سے یہ نکالنا ہوگا۔۔کہ ہم صرف کوٹے کی اسامیوں پر ہی اعلی عہدے لے سکتے ہیں۔۔ کوٹہ ہمارا حق ہے لیکن اپنے دیگر ہم وطنوں کو سخت محنت ومقابلے سے اعلی عہدے حاصل کر کے یہ ثبوت بھی دینا ہوگا محنت ہمارا فرض اور طرہ امتیاز ہے ہم سمویئل برق، دلشاد نجم الدین، سرفراز شادی خان، سموئیل جوشوا کے جانشین ہیں۔ اسکے لئے پہلا قدم یہ ہی ہوگا کہ ہر سال کم ازکم ہزار بچے اس امتحان میں بیٹھے تو کم ازکم پندرہ سولہ تو پاس ہوں۔۔
تاکہ کوٹے کی اسامیاں تو پوری ہوں۔۔ کوٹہ اقلیتی شہریوں کے لئے کتنی بڑی رعایات ہے۔اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اس اسپیشل امتحان میں پہلی 12 پوزیشنیں حاصل کرنے والے کسی امیدوار کو فارن سروسز، انتظامیہ، پوليس سروس، انکم ٹیکس، کسٹم گروپ نہیں ملا۔۔ بلکہ 9 نویں پوزیشن والے کو تو نوکری بھی نہیں ملی۔۔۔اگلے مضمون میں جن شعبوں میں اس امتحان میں اقلیتی نوجوانوں کی تعیناتی ہوئی ہیں۔ان میں انکے پیش روں کی کارکردگی کا 1926 سے جائزہ لیا جائے گا۔۔۔
نوٹ۔عرق ریزی کے بعد منظم طریقے سے یہ معلومات آپ تک پہنچانے کا مقصد تحریک شناخت کا پیغام انضمام بزریعہ شناخت برائے ترقی وبقاء ہے لہٰذا اس فلسفے کو سمجھ کر اسے پھیلائیں۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *