Author Hum Daise View all posts
عارف پرویز نقیب
12 اور 13 اکتوبر میاں چنوں کے ایک علم دوست اور مردم خیز گاٶں چک نمبر 133 امرت نگر میں پاکستان کرسچین راٸٹرز گلڈ کی سالانہ کانفرنس منعقد ہوٸی۔۔ جس کا احوال کسی اور نشست میں بیان ہو گا۔ فی الوقت ہمارے سامنے ندیم اجمل عدیم کا مجموعہٍ سخن بعنوان”اداسی چاک پر رقصاں” موجود ہے۔۔ جو اس کانفرنس کے دوران میری بڑی پیاری بہن اور ایک الگ اسلوب کی شاعرہ “زرین منور”کے ہاتھوں مجھ تک پہنچا۔۔
ندیم اجمل عدیم جذبوں کو ہوا میں اچھالنے والے ایک منفرد طرزٍ اسلوب کے شاعر ہیں۔ ہر چند کہ عدیم صأحب کی نظمیں بھی ان کے اندازٍ سخن کی ترجمان ہیں لیکن ان کا اصل میدانٍ سخن غزل ہی ہے۔عدیم صاحب کا اسلوبٍ سخن رواٸتی سے غیر رواٸتی رحجانات کا غماز ہے۔ان کی شاعری کا مطالعہ کرتے ہوے احساس ہوتا ہے کہ وہ پرندوں کے پر گننے کا فن جانتے ہیں۔یعنی دقیق سے دقیق مضامین کو انتہاٸی آسانی سے اس طور حرفوں میں پروتے ہیں کہ قاری داد دیے بغیر رہ ہی نہیں پاتا۔قصہ ہجر و وصال کا ہو یا نظریاتی ہم آہنگی کا،مفلسی کا نوحہ ہو یا طبقاتی تقسیم کا معاملہ، ہر ہر مقام پر عدیم صاحب نے خود کو ایک مضبوط اور پختہ کار سخن ور کی حثیت سے نمایاں رکھا۔۔ ان کا مطالعہ وسیع اور مشاہدہ وسیع تر ہے۔
عدیم صاحب جہاں مذہبی بنیادوں پر کھڑے معاشرے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو وہیں فیشن زدہ ماحول پر طنز کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔
عدیم صاحب کی شاعری کو سمجھنے کے لیے محض قاری ہونا کافی نہیں ہے بلکہ دانش، فہم اور ادراکٍ انسانیت کا ہونا شرط ہے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *