Author HumDaise View all posts
خالد شہزاد
دنیا بھر کی حکومتیں اپنے شہریوں کو زات پات اور مزہبی تفریق کو بالائے طاق رکھ کر صحت، تعلیم اور روز گار کی سمیت انسانی حقوق جیسی بنیادی ضروریات مہیا کرتیں ہیں تاکہ پرامن اور پڑھا لکھا معاشرہ پروان چڑھے، شہری بے خوف وخطر کے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں تاہم ہمارے پیارے وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں طرز حکمرانی کا انداز ہی سب سے ہٹ کر ہے جہاں عام شہری سمیت اقلیتیں بھی نظر انداز کیے ہوئے ہیں۔
الیکشن ۲۰۲۴ کے نتیجہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے واضع احکامات کو اپنی آنا اور ہٹ دھرمی کے غرور میں ڈوبو کر پی ٹی آئی کو اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو وفاق سمیت چاروں صوبوں سے محروم کرکے اقلیتوں کو واضع پیغام دیا کہ “ پاک سر زمین میں طاقت کا سر چشمہ وزیراعظم ہے جسکے احکامات انسانی حقوق بالا ہیں” اسی لیے اقلیتیں ہر سال اپنی بے نوری کا رونا روتی ہوئیں کبھی سپریم کورٹ تو کبھی ملک کے پریس کلبوں کے باہر نظر آتی ہیں۔ کیا ریاست ملک میں پ ایک طرف حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لیے اور خاص طور سے مسیحیوں کے لیے ہنجاب میں خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کیا جاتا ہے جو ہر سال کرسمس گزرنے کے بعد مخصوص نشستوں پر براجمان اقلیتی نمائندے اپنی ہٹ دھرمی اور سیاسی وابستگی والے چند خواتین و حضرات یہ امدادی پیکج چیکوں کی صورت میں ادا کر دیے جاتے ہیں جن کی شفافیت اور جانبداری پر ہر سال سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ دوسری طرف احمدیوں پر سانس پر بھی انسانیت سوز ظلم جاری ہے جو کہ پولیس کی کڑی نگرانی میں پوری ایمانداری کے ساتھ جاری و ساری ہے، احمدیہ کمیونٹی کی نا تو عبادت گائیں محفوظ ہیں اور نا ہی قبرستان اور نا ہی انکے جان و مال کو محفوظ بنانے کی کوئی پالیسی ہے بلکہ حکومت نے احمدی کمیونٹی کے خلاف ہونے والے ظلم و جبر پر اپنی آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں۔۔ ایک طرف پنجاب کی وزیر اعلی نے لاہور میں کرسمس کے موقع پر مسیحیوں کو دس ہزار کیک کھلا کر ثواب درین حاصل کیا تو دوسری جانب پنجاب کے وزیر برائے اقلیتی امور نے آسٹریا ایمبیسی کے وفد کے ساتھ ملاقات میں اقلیتوں کی امداد اور لیپ ٹاپ سکیم میں بھی کوٹہ کا اعلان بڑے مخر سے کیا اور ساتھ ہی ہیلتھ کارڈ میں رقم کی امداد بڑھانے کی نوید بھی سنائی تو دوسری جانب کے پی حکومت کے زیر انتظام محکمہ زکواہؔ اور عشر نے کے پی کے کی اقلیتی برادری کے لیے مختص فنڈ کی امدادی رقم سندھ کی ایک نجی تنظیم کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ کی امدادی رقم منتقل کرکے کے پی کے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھا کر اپنی ہٹ دھرمی اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اقلیتوں کو سال ۲۰۲۴ کے فنڈ سے مرحوم کر دیا۔
اسی سال ۲۴ مئی ۲۰۲۴ کو سرگودھا میں نزیر مسیح پر قرآنی آیات کا جھوٹا مقدمہ درج کروا کر اور ہجوم کو تشدد پر اکسا کر نزیر مسیح کو تشدد کرنے والے حضرات اور اسکی فیکٹری کو جلانے والے ملزمان اور کی بریت اور سست تفتیش یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومتی ترجیحات کیا ہیں؟ر امن اور مساوات پر مبنی معاشرہ کی تشکیل نہیں چاہتی؟ کیا اقلیتی بچوں کو میرٹ سے ہٹ کر کوٹہ سسٹم کی بنیاد پر میڈیکل کالجوں، اور انجینرنگ یونیورسٹیوں میں داخلہ نرمی نہیں کروا سکتیں؟ دس ہزار کیک تو صرف دس ہزار افراد نے ہی کھائے ہونگے مگر کیا ہر بہتر ہے کہ ہر سال اقلیتوں کے بچوں کو میڈیکل کالجوں، انجینرنگ یونیورسیٹوں اور مختلف کالجوں اور ٹیکنیکل کالجوں اور اسکولوں سے ٹریننگ کروا کر روز گار اور تعلیم کے مواقع فراہم کریں تاکہ اقلیتوں کے بچے مانگنے کی بجائے اپنے بل بوتے پر باعزت روزگار اپنا سکیں تاکہ حکومتی وزرا کو یورپین اور امریکن وفود کے سامنے جھوٹ نا بولنا پڑے۔
1 Comment
Irfan john
January 3, 2025, 5:35 amVery good Khalid, keep up the good work
REPLY