مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان ایک خاموش بحران

موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان ایک خاموش بحران

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

تحریر: سموئیل بشیر
دنیا اس وقت ایک سنگین ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے جسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے- یہ بحران صرف درجہ حرارت کے اضافے تک محدود نہیں رہا، بلکہ اس کے اثرات ہماری معیشت،صحت، خوراک، پانی اور مجموعی سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں- افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی آلودگی میں کم ترین کردار رکھنے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، عالمی بینک اور جرمن واچ کی رپورٹس پاکستان کو ان دس ممالک میں شمار کرتی ہیں جو اس بحران سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ پاکستان میں غیر متوقع بارشیں، شدید گرمی کی لہریں، ژالہ باری، کلاوڈ برسٹ اور سیلاب اب معمول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔ 2022 کا سیلاب ایک سنگین مثال ہے جس نے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈبو دیا، ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے، اور لاکھوں بے گھر ہو گئے-پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر مبنی ہے، مگر موسمی بے ترتیبی نے فصلوں کی کاشت کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔ گندم، چاول، کپاس، اور سبزیاں اکثر یا تو وقت پر اگتی نہیں یا تباہ ہو جاتی ہیں، جس سے غذائی قلت اور مہنگائی جنم لیتی ہے- پاکستان کے دریاؤں کا انحصار ہمالیہ کے گلیشیئرز پر ہے جو تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ایک طرف پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، اور دوسری طرف اچانک گلیشیئر پگھلنے سے تباہ کن سیلاب آ رہے ہیں-درجہ حرارت میں اضافے، آلودہ پانی، اور ہوا کی خرابی نے عوام کو ہیٹ، اسٹروک، ڈینگی، ملیریا، سانس کی بیماریوں اور جلدی امراض کی طرف دھکیل دیا ہے۔ کراچی میں ہر سال درجنوں افراد گرمی کی شدت سے جان گنوا بیٹھتے ہیں- عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو ہر سال موسمیاتی تبدیلی سے 10 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو سکتا ہے۔ انفراسٹرکچر کی تباہی، زراعت کی ناکامی، اور صحت پر پڑنے والے بوجھ نے ترقی کی رفتار کو سست کر دیا ہے-

حکومت پاکستان نے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے “10 بلین ٹری سونامی”، “نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی” اور “قابلِ تجدید توانائی” جیسے منصوبے شروع کیے ہیں۔ مگر یہ اقدامات ابھی تک محدود، غیر شفاف اور غیر مؤثر ثابت ہوئے ہیں- بین الاقوامی فورمز پر آواز اٹھانے کے باوجود اندرونی سطح پر عملدرآمد، نگرانی، اور سیاسی سنجیدگی کی کمی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے-
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صرف حکومت کافی نہیں، ہر فرد، ادارے اور معاشرے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا-
درخت لگانا اور کٹائی کی روک تھام-
بجلی، پانی اور ایندھن کا محتاط استعمال-
پلاسٹک اور غیر بایوڈیگریڈیبل اشیاء سے پرہیز-
صاف توانائی جیسے سولر، بایو گیس کو فروغ دینا-
ماحولیاتی آگاہی کے لیے تعلیم اور میڈیا کا کردار-
موسمیاتی تبدیلی ایک خاموش مگر تباہ کن دشمن ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ مسئلہ نہ صرف ماحولیاتی، بلکہ اقتصادی اور انسانی بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اگر ہم نے اب بھی سنجیدگی نہ دکھائی، تو آنے والے سالوں میں ہماری نسلیں پانی، خوراک، صحت، اور سلامتی کے بدترین بحران کا سامنا کریں گی-
ہمیں اجتماعی طور پر یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ پاکستان کا ماحولیاتی مستقبل صرف حکومت نہیں، ہر شہری کی ذمے داری ہے-

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author