مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


پنجاب میں میڈیا سیفٹی قانون کے نفاذ اور وفاقی کمیشن کے قیام کا مطالبہ

پنجاب میں میڈیا سیفٹی قانون کے نفاذ اور وفاقی کمیشن کے قیام کا مطالبہ

    Author Editor Hum Daise View all posts

 

 

رپورٹ: انیسہ کنول

ملتان میں صحافیوں اور اسٹیک ہولڈرز نے پنجاب میں میڈیا سیفٹی کے صوبائی قانون کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا ہے، جو سندھ اور وفاقی سطح پر پہلے سے موجود فریم ورک کی طرز پر ہو۔ شرکاء نے وفاقی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کے لیے 2021 کے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ کے تحت لازمی کمیشن کے قیام میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اس کے فوری قیام پر زور دیا۔ یہ مطالبات پاکستان پریس فاؤنڈیشن (PPF) کے زیرِ اہتمام ملتان پریس کلب میں منعقدہ ایک روزہ کیپیسٹی بلڈنگ ٹریننگ برائے آر ٹی آئی میکنزم اور میڈیا سیفٹی کے دوران کیے گئے۔ آر ٹی آئی کارکن کامران ساقی نے تربیت دی جس میں معلومات کے حق کے قانون کے تحت درخواستیں جمع کرانے کے عملی طریقہ کار، آر ٹی آئی کے ذریعے شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹس اور میڈیا سیفٹی فریم ورک سے متعلق بریفنگ شامل تھی۔ شرکاء نے زور دیا کہ آر ٹی آئی قوانین میں اصلاحات کی جائیں، ہر محکمے میں پبلک انفارمیشن آفیسرز (PIOs) کی بروقت تعیناتی یقینی بنائی جائے اور پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) میں شامل پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ پی پی ایف نے انکشاف کیا کہ جنوری 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان ملک بھر میں میڈیا سیفٹی کی خلاف ورزیوں کے کم از کم 220 کیسز ریکارڈ ہوئے، جن میں پی ای سی اے کے تحت قانونی ہراسانی، آن لائن ٹرولنگ، جسمانی حملے، دھمکیاں اور سرکاری اشتہارات کی معطلی شامل ہیں۔ صرف پنجاب میں 44 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں ملتان کے صحافی بھی نشانہ بنے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر سیکنڈ عدنان ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے معلومات کی فراہمی کے لیے ایک مربوط نظام قائم کیا ہے جس میں چیک اینڈ بیلنس کا طریقہ بھی موجود ہے۔ ویب سائٹ پر تمام معلومات دستیاب ہیں جبکہ آن لائن شکایات کا فوری جواب دے کر انہیں حل بھی کیا جاتا ہے۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ شہریار محبوب نے آر ٹی آئی کے تحت 14 روزہ تاخیر کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن، سرکاری ای میلز کے اجرا اور معلومات کی پیشگی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی کونسل رکن لبنیٰ ندیم نے کہا کہ پاکستان کو دستخط شدہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور صحافتی آزادی کے معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کرنا چاہیے۔ انہوں نے صحافیوں کو دستیاب شکایت سیل سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب بھی دی۔
ملتان یونین آف جرنلسٹس (ایم یو جے) کے جنرل سیکرٹری مظہر خان نے پیشہ وارانہ اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں سندھ کی طرز پر صحافیوں کے تحفظ کا قانون منظور ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی ایک مسودہ تیار کر چکے ہیں مگر قانون سازی تاحال نہیں کی گئی۔ کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عمران نواز نے جنوبی پنجاب میں پی ای سی اے کے غلط استعمال پر روشنی ڈالی اور شفقت ملانہ (کوٹ ادو) کے کیس کی مثال دی جہاں صحافیوں نے سائبر کرائم ونگ کی مدد سے قانونی معاونت فراہم کی۔ ایم یو جے کے رہنما قمر جہاں نے تجویز دی کہ وفاقی کمیشن کی قیادت خود صحافیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے تاکہ اس کی ساکھ اور افادیت یقینی ہو۔ شرکاء نے
تربیت کے اختتام پر متفقہ طور پر مطالبات پیش کیے کہ پنجاب میں میڈیا سیفٹی قانون کا نفاذ کیا جائے، جو سندھ کے جرنلسٹس اینڈ اَدر میڈیا پریکٹیشنرز ایکٹ 2021 کی طرز پر ہو۔ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021 کے تحت وفاقی میڈیا سیفٹی کمیشن کا فوری قیام عمل میں لایا جائے۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن میں خالی آسامیوں پر تقرریاں کر کے آر ٹی آئی فریم ورک کی بحالی کی جائے۔ ہر محکمے میں پبلک انفارمیشن آفیسرز کی تعیناتی کی جائے۔ آر ٹی آئی درخواستوں کے لیے موجودہ 14 روزہ مدت کو کم کر کے بروقت معلومات کی فراہمی ہو۔ سرکاری ویب سائٹس کے ذریعے معلومات کی پیشگی اشاعت کی جائے۔ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور سرکاری ای میل کے استعمال کو لازمی قرار دیا جائے
صحافتی آزادی کو محدود کرنے والی پی ای سی اے ترامیم کا خاتمہ کیا جائے۔ شکایت سیلز کو مضبوط بنانا اور صحافیوں کے لیے مفت قانونی معاونت فراہم کی جائیں۔ شرکاء نے واضح کیا کہ اگر پنجاب میں فوری قانون سازی اور وفاقی سطح پر فریم ورک پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو صحافی اور میڈیا ورکرز دھمکیوں، ہراسانی اور سنسرشپ سے غیر محفوظ رہیں گے

Author

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author