Author Editor Hum Daise View all posts
رپورٹ : انیسہ کنول
قومی کمیشن برائے وقارِ نسواں (NCSW) نے معزز جسٹس عائشہ اے ملک کے تاریخی فیصلے کو سراہا ہے، جس میں خواتین کے خلع کے حقِ خودمختاری کی توثیق کی گئی اور نفسیاتی اذیت کو ازدواجی تعلق ختم کرنے کی ایک جائز بنیاد تسلیم کیا گیا ہے۔چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو محترمہ ام لیلی اظہر نے اس فیصلے کو “خواتین کے حقوق کے تحفظ اور منصفانہ قانون کی طرف ایک مثبت قدم قرار دیا”. انہوں نے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے جذباتی اور نفسیاتی تشدد کو جسمانی تشدد کے برابر قرار دینا خواتین کی عزت، ذہنی صحت اور فلاح کے تحفظ میں ایک سنگِ میل ہے۔چیئرپرسن ام لیلی اظہر نے مزید کہا کہ “یہ فیصلہ آئینی اور اسلامی اصولوں—عدل، مساوات اور انسانی وقار—کے عین مطابق ہے، جو خلع کو عورت کا خودمختار اور ناقابلِ تنسیخ حق تسلیم کرتا ہے، اور اس کے لیے شوہر کی رضامندی لازم نہیں۔کمیشن نے عدالتی زبان میں صنفی حساسیت اور پدرشاہی سوچ کے خاتمے پر زور دینے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ رجحان خواتین کے انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
قومی کمیشن برائے وقارِ نسواں نے اس فیصلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جذباتی اور نفسیاتی تشدد گھریلو تشدد کی ایک نہایت خطرناک اور پوشیدہ صورت ہے، جو خواتین کی ذہنی و جسمانی صحت پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔


















Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *