Author Editor Hum Daise View all posts
دعامرزا
کل میرا زندگی سے نیا تعارف ہوا۔ فیصل ٹاون مون مارکیٹ میں میں نے ایک ایسا واقعہ دیکھا جس نے مجھے جھنجھوڑ دیا۔ شاید اگر میں اس کو ویڈیو کی صورت میں ریکارڈ کرتی تو بات کی تشریح آسان ہوجاتی مگر میں اس وقت بغیر کسی دباو کے مشاہدے کرنا چاہتی تھی۔
رات کالی ہوچکی تھی ، لوگ کھانے کے بعد چائے کی چسکیاں لگا رہے تھے، کہیں قہقہے اور کہیں زندگی کی تلخیوں پر بات چل رہی تھی۔ منظر وہاں رکا جب گھاس پر سوئے بچے کی اچانک آواز آئی ” ٹائم ہوگیا؟ ” اس کا تکیہ ٹوٹے جوتے تھے لیکن اس کے چہرے کے اطمینان سے لگ رہا تھا گویا وہ روئی کے گولے ہوں۔ اسکی ماں نے بالوں کا جوڑا بناتے ہوئے جواب دیا ” 10 بج گئے نیں اٹھ جا ” اور ساتھ ہی ایک ڈبہ اٹھایا۔ بچے نے ایک توڑے میں سے گولڈن جیکٹ نکالی، بٹن ٹھیک کئے اور فوری سیدھا ہوکے بیٹھ گیا۔ ماں نے ڈبے سے گولڈن رنگ اس کے منہ اور گردن پر ملنا شروع کیا۔ وہ ایسے بیٹھا رہا جیسے اس کو کام معلوم ہو اور کسی سیٹ پر پرفارمنس کیلئے جارہا ہو۔ اس کے فوری بعد اس نے ٹوپی پہنی اور درخت کے نیچے پڑے تھیلے میں سے لائٹوں والے جوگر نکال کر پہنے۔ مجھے وہ نڈھال دکھائی دیا مگر اس نے کسی جوان مرد کی طرح خود کو تھپکی دی اور وہاں سے نکل پڑا۔ اسکی ماں دوپٹہ اوڑھ کر وہیں زمین پر سو گئی جہاں اس کا باپ پہلے سے سویا ہوا تھا۔
میں نے گردن موڑ کر اس کا پیچھا کرنا شروع کیا۔ وہ ایک ٹیبل پر گیا اور اچانک روبوٹ بن گیا۔ بچہ بہت چھوٹا تھا لوگ فوری پیسےدے رہے تھے۔ کچھ دیر میں میری باری آئی وہ ایسے ہی مخصوص انداز میں مجھ تک پہنچا میں نے اس سے پیار سے پوچھا ” تھک گئے ہو؟ اس نے کچھ لمحے مجھے دیکھا اور بڑی بردباری سے کہا ” نہیں ” میں نے اس کی ٹوپی کو سرکاتے ہوئے پوچھا سکول جاو گے؟ اس بار اس نے ایک لمحہ بھی نہیں لیا اور ذرا اونچی آواز میں کہا ” نہیں “
پھر وہ خاموش کھڑا رہا وہ میرے لیے آج بہت سے سوال چھوڑ گیا تھا کیونکہ اس کی نم آنکھیں، تھکا ہوا چہرہ ،دوسری طرف سوئے ہوئے اس کے ماں باپ اور بہن بھائی اسکی ہمت نہیں آزمائش تھے۔ اسکا لہجہ بہت تکلیف دہ تھا۔
وہ وہاں سے چلا گیا۔زندگی کے 5 سال نے اسکو 50 سال کا درد دیا تھا۔تھوڑی ہی دیر بعد اس نے سوئے ہوئے باپ کو جگایا اور مدھم آواز میں کہا۔ یہ لو پیسے، اب کھانا کھائیں؟میں ہرگز نہیں کہہ رہی کہ وہ قابل ترس ہے مگر میں نے اسکے حوصلے سے سیکھا کہ زندگی ہر طور جینا ہوتی ہے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *