Author Editor Hum Daise View all posts
سیموئیل بشیر
جب تھامس جیفرسن نے 1776 میں امریکی اعلامیہ آزادی تحریر کیا، تو انہوں نے انسانیت کی تقدیر میں ایک انقلابی تصور شامل کیا “کہ تمام انسان برابر پیدا ہوئے ہیں، اور انہیں اپنے خالق کی جانب سے کچھ ایسے ناقابلِ تنسیخ حقوق دیے گئے ہیں جن میں زندگی، آزادی، اور خوشی کی تلاش شامل ہیں” یہ الفاظ صرف فلسفے کی بات نہیں بلکہ انسانی وقار، جمہوریت اور انصاف کی بنیاد بن چکے ہیں۔ زندگی کا حق تمام انسانی حقوق کی بنیاد ہے۔ زندگی کے بغیر نہ آزادی کا تصور ممکن ہے، نہ خوشی کی تلاش۔ دنیا بھر میں آج بھی یہ حق خطرے میں ہے, چاہے وہ جنگ زدہ علاقوں میں انسانی جانوں کا زیاں ہو، پولیس تشدد ہو، بھوک اور افلاس ہو یا صحت کی سہولتوں کی کمی۔حکومتوں پر صرف یہ لازم نہیں کہ وہ انسانی جان نہ لیں، بلکہ یہ بھی ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ زندگی کے تحفظ کے لیے ضروری سہولیات فراہم کریں, جیسا کہ صحت، خوراک، پانی اور پرامن ماحول۔ آزادی کا مطلب صرف ظالم حکمرانوں سے نجات نہیں بلکہ یہ بھی ہے کہ ہر انسان کو اپنی رائے، مذہب، اظہار، تعلیم، اور زندگی گزارنے کی آزادی ہو۔ جب 18ویں صدی میں آزادی کی بات کی گئی تو یہ بادشاہت کے خلاف بغاوت تھی، لیکن آج آزادی کا مطلب ہے آمریت، سنسرشپ، مذہبی و نسلی امتیاز اور معاشرتی نابرابری کے خلاف آواز اٹھانا۔تاہم اگر آزادی صرف مخصوص طبقات کے لیے ہو، تو یہ آزادی نہیں بلکہ امتیاز ہے۔ اعلانِ آزادی کے وقت غلاموں، خواتین اور مقامی باشندوں کے حقوق تسلیم نہیں کیے گئے۔ آج ہماری ذمہ داری ہے کہ آزادی کو سب تک پہنچایا جائے۔ “خوشی کی تلاش” وہ جملہ ہے جو اس پورے تصور کو سب سے زیادہ انقلابی بناتا ہے جب انسانوں کی قسمت ان کی نسل، خاندان یا طبقے سے جُڑی ہوتی تھی، تب یہ کہنا کہ ہر انسان کو خوش رہنے کا حق حاصل ہے، ایک نیا اور جرات مندانہ تصور تھا۔
لیکن خوشی کا مطلب کیا ہے؟ فلسفہ کے مطابق یہ وہ حالت ہے جہاں انسان معنی خیز، آزاد اور باوقار زندگی گزارے۔ اس لیے حکومتوں کی ذمہ داری صرف حفاظت کرنا نہیں، بلکہ ایسا ماحول پیدا کرنا بھی ہے جہاں انسان ترقی کر سکیں تعلیم، مواقع، انصاف اور مساوات کی فراہمی سے۔
اگرچہ یہ الفاظ امریکی آزادی کے لیے لکھے گئے، لیکن ان کا پیغام عالمی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (1948) میں جھلکتا ہے، دنیا بھر کی آزادی کی تحریکوں میں گونجتا ہے، اور آج بھی مظلوم طبقات کی آواز بنتا ہے۔
افسوس، آج بھی لاکھوں انسان ان حقوق سے محروم ہیں۔ اقلیتوں کے ساتھ امتیاز، اظہار کی آزادی پر پابندیاں، غربت اور تعلیم کی کمی وہ رکاوٹیں ہیں جو انسان کو خوشی کی تلاش سے محروم رکھتی ہیں۔ “زندگی، آزادی، اور خوشی کی تلاش” یہ صرف ایک تاریخی نعرہ نہیں، بلکہ یہ ایک زندہ وعدہ ہے، ایک ایسا خواب جسے ہر نسل نے اپنی جدوجہد سے مکمل کرنا ہے۔ یہ ہم سے سوال کرتا ہے کہ؛ کیا ہمارے معاشرے، قوانین اور حکومتیں واقعی انسان کو جینے، آزاد رہنے اور خوش رہنے کے مواقع دے رہی ہیں؟21ویں صدی میں، یہ الفاظ پہلے سے زیادہ اہم ہیں۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں عدالتوں سے لے کر اسکولوں تک، اور پناہ گزین کیمپوں سے لے کر پارلیمانوں تک ، یہ یاد دہانی ہیں کہ ہر انسان ایک باوقار، آزاد اور خوش زندگی کا حق رکھتا ہے۔
4th July, Happy Independence Day USA
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *