مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


نیشنل کمیشن فارمینارٹیز بل 2025 کہاں گیا؟ –( ایک سوال )

نیشنل کمیشن فارمینارٹیز بل 2025 کہاں گیا؟ –( ایک سوال )

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

سموئیل بشیر
پاکستان میں اقلیتوں کے آئینی حقوق کا تحفظ ایک مسلسل بحث کا موضوع رہا ہے۔ حال ہی میں منظور ہونے والا “نیشنل کمیشن فار مینارٹیز رائٹس بل 2025” ان ہی کوششوں کا تسلسل ہے جس کا مقصد مذہبی اقلیتوں کو ایک خودمختار ادارے کے ذریعے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ یہ بل 13 مئی 2025 کو پارلیمنٹ سے منظور ہو چکا ہے، لیکن تاحال صدرِ مملکت کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے قانونی حیثیت حاصل نہیں کر سکا۔
بل کی منظوری اور آئینی طریقہ کار
پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بل صدر کے پاس بھیجا جاتا ہے جہاں آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 75 کے تحت صدر کو یا تو اس پر دستخط کرنے ہوتے ہیں یا تحفظات کے ساتھ پارلیمنٹ کو واپس بھیجنا ہوتا ہے۔ اگر صدر دس دن میں کوئی کارروائی نہ کریں تو عمومی تاثر یہ ہوتا ہے کہ بل نافذ العمل ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس بل کی موجودہ صورتحال غیر واضح ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق صدر نے بل وزارتِ قانون کو واپس بھیج دیا ہے، جس کی آئینی حیثیت خود سوال طلب ہے۔
وزارت قانون کو بل کی واپسی’ آئینی الجھن
اگر واقعی بل وزارت قانون کو واپس بھیجا گیا ہے، تو یہ بات ایک آئینی سقم کی طرف اشارہ کرتی ہے، کیونکہ آئین صرف دو ہی راستے فراہم کرتا ہے: منظوری یا پارلیمنٹ کو واپسی۔ کسی تیسرے فریق کو بل بھیجنا یا کارروائی کو غیر معینہ مدت تک موخر کرنا آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ اس عمل پر وزارت قانون کی جانب سے کوئی باضابطہ وضاحت بھی سامنے نہیں آئی، جو مزید ابہام پیدا کر رہا ہے۔
ریاستی خاموشی: اقلیتوں کے اعتماد پر کاری ضرب
اقلیتوں کے لیے بنایا گیا یہ بل محض قانونی معاملہ نہیں بلکہ ایک اخلاقی اور آئینی فریضہ بھی ہے۔ بل کی منظوری کے بعد اگر اسے روکا گیا ہے یا اس پر خاموشی اختیار کی گئی ہے تو یہ اقلیتوں کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔ یہ وہی اقلیتیں ہیں جو پہلے ہی معاشرتی امتیاز، کوٹہ کی عدم تکمیل، جبری مذہب تبدیلی، اور نفرت انگیز تقاریر جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں۔
سوالات جو حکومت کو جواب دینے ہوں گے؛
کیا بل واقعی صدرِ مملکت نے وزارت قانون کو واپس بھیجا؟ اگر ہاں، تو اس کی آئینی بنیاد کیا ہے؟
صدر نے آئینی مدت کے اندر دستخط یا واپسی کی کارروائی کیوںنہیں کی؟
وزارت قانون کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ اعلامیہ کیوں نہیں آیا؟
کیا اقلیتوں کے لیے بننے والا یہ قانون سیاسی مصلحت یا بیوروکریسی
کی نذر ہو گیا؟ یہ وقت ہے کہ حکومت وضاحت دے کہ نیشنل کمیشن فار مینارٹیز بل 2025 کہاں رکا ہوا ہے۔ وزارت قانون اور ایوانِ صدر اس معاملے پر شفاف مؤقف اختیار کریں۔ سول سوسائٹی، اقلیتوں کی نمائندہ جماعتیں، اور انسانی حقوق کے ادارے اس معاملے پر آواز بلند کریں تاکہ یہ قانون محض ایک کاغذیوعدہ نہ بن جائے۔

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author