Author Editor Hum Daise View all posts
ایڈووکیٹ لعذر اللہ رکھا
تم صرف گولی مارسکتے ھو” پگڑیاں پہنے ھوۓ درندوں کے بیچو بیچ ایک نہتی عورت شیتل فرسودہ روایات کو اپنے پیروں تلے روندتی سوۓ مقتل کچھ اس شان سے گئی کہ بندوق سے نکلنے والی گولیاں بھی لرز گئیں سورج نے شرمندگی سے اپنا منہ چھپا لیا گویا وہ یہ ھولناک منظر دیکھنے کی ھمت نہیں کر پایا بظاھر مرد نظر آنے والے گھٹیا اور فرسودہ روایات کے وارثوں کو ایک کمزور عورت نے جان دیکر مات دے دی وہ گڑکڑائی نہیں کانپی نہیں کسی کے پاؤں نہیں پڑی موت کو سامنے دیکھ کر زندگی کی بھیک نہیں مانگی اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ وہ سات قدم آگے بڑھی اور صحرا کی جھاڑیوں کی طرف اپنا رخ کرکے قاتلوں کے طرف سے منہ پھیر لیا اور تاریخی جملہ کہا “تم صرف گولی چلا سکتے ھو” تم صرف موت بانٹ سکتے ھو جن فرسودہ روایات کے کو اپنا فخر کہتے ھو در اصل وہ تمہارے چہرے پر ملی ھوئی کالک ھے جیسے تم اپنی پگڑیوں سے صاف کر لیتے ھو تمہاری یہ جھوٹی شان و شوکت کی پگڑیاں بے گناہ انسانوں کے خون سے لتھڑی پڑی ھیں جن سے خون کی بو آتی ھے تمہارے ھاتھ معصوم بچیوں کے خون سے آلودہ ھیں تم نابالغ بچیوں کی منڈیاں لگاتے ھو تم بہنوں اور بیٹیوں کی جائیداد کو مال غنیمت کی طرح ھڑپ کر لیتے ھو اور بات غیرت کی کرتے ھو تم کروڑوں میں لونڈے خرید لاتے ھو اور ایک عورت کی پسند کی شادی پر تم مقتل سجا لیتے ھو، بندوق غلط ھاتھوں میں ھے ، یہی بندوق مقتولہ کے ھاتھوں میں ھونی چاھیے تھی اور
،نشانے پر تم اور تمہاری مصنوعی خود ساختہ غیرت–تھو ھے تمہاری مردانگی اور غیرت پر جو ایک نہتی عورت پر رحم نہیں کھاتی
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *