Author Editor Hum Daise View all posts
رپورٹ: وقار جگنو
پاکپتن کے ڈسٹرک ہسپتال میں ایک ہفتے میں 20 بچے دم توڑ گئے، انکوائری کمیٹی ںے موت کی تصدیق تو کی گئی، مگر وجہ طبعی قرار دے دی گی، بچوں کے اہل خانہ نے انکوائری رپورٹ مسترد کر دی، بچوں کے اہل خانہ کہتے ہیں کہ اموات اکسیجن نہ ملنے سے ہوئی،،ڈپٹی کمشنر پاکپتن ماریہ طارق نے بھی رپورٹ کو مسترد کر دیا، اور اسپتال عملہ پر مبنی کمیٹی کے نتائج کو متعصب اور جزوی قرار دے دی اسپتال میں 5 افراد کو سرنڈر کردیا گیا اور تین رُکنی کمیٹی کی فائنڈنگ کو تعصب زدہ قرار دے دیا، کمیٹی کا مقصد اسپتال کے طبی عملے کو بچانا تھا، ڈپٹی کمشنر پاکپتن کی جانب سے آزادانہ تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کیلئے کمشنر ساہیوال کو درخواست کی جس پر کمشنر ساہیوال نے ساہیوال ٹیچنگ اسپتال کے ڈاکٹرز، اے ایم ایس ڈاکٹر مُزمل عرفان حیات، سینئر رجسٹرار ڈاکٹر جویریہ سعید اور بائیو میڈیکل انجینئر احمر بلال پر مبنی 3 رُکنی کمیٹی تشکیل دے دی، جو کہ آزادانہ تحقیقات کر کے ذمہ داران کا تعین کرے گی، کمیٹی 5 یوم کے اندر ذمہ داران کا تعین کر کے اپنی رپورٹ جمع کروانے کی پابند ہوگی
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *