مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


عبادت گاہ اور قبرستان سے محروم احمد پور شرقیہ کے غیر مسلم

عبادت گاہ اور قبرستان سے محروم احمد پور شرقیہ کے غیر مسلم

انسیہ کنول انسیہ کنول احمد پور شرقیہ کی رہنے والی ہیں اور انسانی حقوق ‘ خواتین محروم طبقات ‘خواجہ سراوں ‘افراد باہم معذوری اور اقلیتوں کے حوالے سے لکھنے کے ساتھ کورٹ رپورٹنگ بھی کرتی ہیں


انسیہ کنول

ایک آزاد اور جموری ملک میں ہر شہری کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنا کا پورا حق ہوتا ہے’ عبادت گاہیں اور قبرستان یہ وہ بنیادی ضروریات ہیں جن کے بغیر کوی شہری مذہبی رسومات ادا نہیں کر سکتا مگر پاکستان کے کیی شہر ایسے ہیں جہاں شہری ان بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ‘احمد پور شرقیہ بھی ایسے شہروں میں سے ایک شہر ہے’ احمدپور شرقیہ اور اس کے ارد گرد علاقوں کی کرسچن کمیونٹی سے جب میں نے بات کی تو واضح ہوا کہ ان کو اپنی مذہبی رسومات کی اداییگی کے لیے عبادت گاہوں کی کمی محسوس ہوتی ہے۔اس بارے ارونا گل کا کہنا ہے کہ ہماری کمیونٹی کم ہونے کی وجہ سے ہمیں چرچ سے محروم رکھا گیا ہے ، عبادت کے لیے دوسرے شہر جانا پڑتا ہے، مہنگائی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے گھر کے سب افراد دور نہیں جا سکتے، اتنا دور جانا ہمارے لیے بہت مسائل پیدا کرتا ہے اگر ہمیں ادھر ہی عبادت گاہ بنا دی جائے تو ہمارے لیے آسانی ہوگی، جس میں میرے پورے گھر والے عبادت کے لئے آسانی سے شریک ہو سکیں گے۔ڈیوڈمسیح نے بتایا کہ میں ایک مزدور آدمی ہوں، میرے پانچ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ہمارے پرچم پاکستان میں سفید رنگ ہماری نشاندہی کرتا ہے جس پر ہم فخر محسوس کرتے ہیں اور ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم آزاد شہری ہیں، اسی طرح دیگر مذاہب کے لوگ بھی ہماری طرح آزاد ہیں یہ سب ہونے کے باوجود معاشرہ ہم سے غیر منصفانہ رویہ کیوں رکھتا ہے! ہم احمد پور شرقیہ میں تعداد میں کم ہیں تو کیا ہمارا حق نہیں کہ ہمیں چرچ بنا دیا جائے جس سے ہمیں آسانی مل سکے۔اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ ندیم ہاشمی کا کہنا تھا کہ چونکہ کرسچن کمیونٹی کی تعداد باقی کمیونیٹیز سے کم ہونے کی وجہ سے چرچ نہیں بن سکا اور جو چند لوگ ہیں تو انہوں نے بھی کبھی ہم سے اس بارے مطالبہ نہیں کیا ۔ پاکستان کے آئین میں آرٹیکل 20 کا ذکر ہے جو آپ کے مذہب کو عمل کرنے اور چرچ، مسجد یا مندر جیسی مذہبی جگہوں کو قائم کرنے کا حق حاصل کرتا ہے-مولوی نصراللہ کا کہنا تھا کہ اگر آپ شہری ہیں تو آپ کو اپنے مذہب کو اختیار، عمل اور تشہیر کرنے کا حق ہے، مسیحی یا مسلمان، اپنی مذہبی جگہوں اور مذہبی گروہوں کو قائم کرنے اور دیکھ بھال کرنے کا حق رکھتے ہیں،کلامِ اللہ جو کہ اسلام کی مذہبی کتاب ہے میں فرماتا ہے : “مذہب پر کوئی زبردستی نہیں ہے-
اس بارے میں سماجی کارکن شیخ عزیز الرحمن کا کہنا تھا ، مذہبی اقلیتی کمیونٹیز وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے علاقے کے اکثر لوگوں سے مختلف مذہب کا پیرو ہوتے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں اور عموماً اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں سنگین مسائل اور ناانصافی کا سامنا کرتی ہیں۔ کیونکہ باقی کمیونیٹیز سے مسیحی کم تعداد میں ہیں تو اس سہولت سے محروم ہیں- ان کو اکثر کام کے مواقع ، سیاست، یا سماجی سرگرمیوں میں اک برابر حصے کے لئے نہیں دیا جاتا جیسے کے اکثریت کو دیا جاتا ہے۔ کرسچن اقلیت کے لئے احمدپور شرقیہ میں ان کی بڑی ترجیح یہ ہے کہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرنے کے خصوصی مقامات نہیں ملنے کی کمی کو لے کر پریشان ہیں۔احمدپور شرقیہ میں رہائشی لوگ تائید کرتے ہیں کہ مختصر مذہبی عبادت کی جگہوں کو بنانا ان کے حقوق کو حفاظت فراہم کرنے کے لئے اہم ہے تاکہ وہ اپنے عقائد کے مطابق سکون سے عبادت کر سکیں اور اپنی رائے کو بیان کر سکیں۔ ہمارے پاکستان کے معمول کے لوگ بھی اپنے علاقے کے ہر فرد کو اپنے مذہب کو عمل کرنے کی آزادی دینے کی ذمہ داری رکھتے ہیں۔ اگر حکومت اس احترام کی دیکھ بھال کرے اور ان کے حقوق کی حفاظت فراہم کرے تو اس سے ملک کے ترقی کو بڑھانے میں مدد ملتی ہےاس حوالے مسیحی کمیونٹی کے مذہبی رہنما بشپ نعیم کا کہنا ہے کہ احمد پور شرقیہ سمیت پنجاب کے بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں پر مسیحوں کے لیے گرجا گھر نہیں ہیں، جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں عبادت کرنے پر مجبور ہیں ایسٹر اور کرسمس کے موقع پر یہ لوگ سال میں دو مرتبہ ہی چرچ آتے ہیں، جس کے لیے انہیں ایک سے ڈیڈھ گھنٹے کا سفر طے کر کے بہاولپور آنا پڑتا ہے، حکومت آگر مسیحوں کو برابر کے حقوق دینے میں سنجیدہ ہے تو ان کے لیے عبادت گاہوں کا بندوست کرے – عبادت گاہ کی طرح احمد پور شرقیہ میں غیر مسلمز کے لیے قبرستان بھی نہیں جس کی وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا ہے حکومت کو اس صورت حال کا نوٹس لے کر ایسے تما م علاقے جہاں پر غیر مسلم تو ہیں مگر ان کے لیے عبادت گاہیں یا قبرستان موجود نہیں ہیں وہاں ان کا بندوبست کرنا چاہے تاکہ اقلیتی برداری سے تعلق رکھنے والے افراد احسن طریقے سے اپنے مذہبی فراض ادا کر سکیں

انسیہ کنول احمد پور شرقیہ کی رہنے والی ہیں اور انسانی حقوق ‘ خواتین محروم طبقات ‘خواجہ سراوں ‘افراد باہم معذوری اور اقلیتوں کے حوالے سے لکھنے کے ساتھ کورٹ رپورٹنگ بھی کرتی ہیں

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos