Authors Hum Daise View all posts HumDaise View all posts
تحریر: سموئیل بشیر
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی پوری قوم جشن آزادی کی تیاریاں میں لگ جاتی ہے۔ لیکن سوائے پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کے سوا کسی کو یہ یاد نہیں کہ پاکستان بناتے وقت قائداعظم محمد علی جناح کا ویژن کیا تھا۔ 11 اگست 1947 کو بانی پاکستان محمد علی جناح نے کراچی میں مسلم لیگ سے ایک تاریخی تقریر کی جسے آج کل عام طور پر “اقلیتوں سے متعلق قائد اعظم کی تقریر” کہا جاتا ہے۔ یہاں اہم نکات کا خلاصہ ضروری ہے:
زندگی گزارنے اور عقیدے پر عمل کرنے کا حق:
جناح نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان صرف مسلمانوں کے لیے نہیں، بلکہ تمام اقلیتوں کے لیے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو اپنے ضمیر کے مطابق جینے اور اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا حق ہے۔
اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ:
جناح نے اقلیتوں کو یقین دلایا کہ انہیں پاکستان کے آئین کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے گا اور وہ ظلم و ستم کے خوف کے بغیر اپنے مذاہب پر عمل کرنے میں آزاد ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک تھیوکریٹک ریاست نہیں بلکہ ایک جمہوری ریاست ہوگی جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔
قوم کی تعمیر میں اقلیتوں کا کردار:
جناح نے پاکستان کی آزادی میں اقلیتوں کی جانب سے دی گئی اہم شراکت کو تسلیم کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے تمام شہریوں کا اتحاد بلا تفریق مذہب ضروری ہے۔
مساوات اور انصاف:
جناح نے زور دیا کہ پاکستان میں مساوات اور انصاف کو برقرار رکھا جائے گا، اور تمام شہریوں کے ساتھ قانون کے تحت یکساں سلوک کیا جائے گا۔ انہوں نے اقلیتوں پر زور دیا کہ وہ ایک مضبوط اور خوشحال قوم کی تعمیر کے لیے مسلم اکثریت کے ساتھ مل کر کام کریں۔
آخر میں، جناح کی تقریر نے ایک پرامن اور ہم آہنگ معاشرہ بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا جہاں تمام شہری عزت اور وقار کے ساتھ مل کر رہ سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی کامیابی مذہب یا مسلک سے بالاتر ہو کر اپنے تمام شہریوں کے اتحاد اور تعاون پر منحصر ہے۔
تقریر سے متعلقہ اقتباس یہ ہے:
“ہمارے ہاں اس ملک میں بہت سے غیر مسلم رہتے ہیں، اور ان کا اپنا عقیدہ، اپنی ثقافت، اور اپنی روایات ہیں۔ وہ اپنے مذہب پر عمل کرنے کے لیے آزاد ہوں گے، اور ہم اپنے مذہب پر عمل کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ کسی بھی قانون یا ضابطے کے ذریعے محدود کیا جائے جو ہمیں ایسا کرنے سے روکے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ ہمارے آئین کے تحت محفوظ ہیں، اور انہیں ہمارے ساتھ مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔”
یہ تقریر پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جو ملک میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *