مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


ساؤتھ پنجاب ریجنل نیٹ ورک کا مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے کا مطالبہ

ساؤتھ پنجاب ریجنل نیٹ ورک کا مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے کا مطالبہ

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

رپورٹ: انیسہ کنول

سول سوسائٹی کے ساؤتھ پنجاب ریجنل نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ممبران شیخ عزیز الرحمن جنید نذیر خان اور ذوالقرنین سیال نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں منتخب مقامی حکومتوں کے انتخابات فی الفور کروائے جائیں اور پنجاب کے عوام کو منتخب مقامی حکومتوں کے اپنے حق سے محروم نہ رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس وقت منتخب وفاقی اور صوبائی حکومتیں فعال ہیں۔ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں منتخب مقامی حکومتیں بھی کام کر رہی ہیں۔ پنجاب اپنی اس انفرادیت کے باوجود کہ یہاں ایک خاتون وزیر اعلی منتخب ہوئی ہیں، ابھی تک منتخب مقامی حکومتوں سے محروم ہے۔ پنجاب میں 2015 کے بعد سے مقامی حکومتوں کے انتخابات نہیں ہوئے ۔ پنجاب میں منتخب مقامی حکومتوں کی تشکیل کے ضمن میں حکومتوں کی لیت و لعل کی وجہ سے پنجاب کے عوام منتخب مقامی حکومتوں کے آئینی حق سے محروم ہیں۔ آئین پاکستان میں پالیسی کے بنیادی اصولوں میں درج ہے کہ ہمارے ملک میں مقامی حکومتیں ہوں گی، جس میں علاقے کے منتخب نمائندے ہوں گے اور ان نمائندوں میں عورتوں اور محنت کشوں کی نمائندگی بھی یقینی بنائی جاسکے گی۔ ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے آئین کے آرٹیکل 7 کی تشریح کی ہے کہ وفاق اور صوبوں کے بعد لوکل باڈیز سے مراد مقامی حکومتیں ہیں اور پھر آئین کا آرٹیکل 140اےصوبائی حکومتوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ ایسے قانون کے مطابق مقامی حکومتیں قائم کریں اور انہیں انتظامی، مالیاتی اور سیاسی اختیارات منتقل کریں۔ اتنے واضح آئینی پابندیوں کے باوجود پنجاب میں منتخب مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی اور انتخابات میں مسلسل تاخیر باعث تشویش ہے۔ ہم پنجاب کی سول سوسائٹی کے ادارے مقامی گورنینس کی اس کیفیت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ قانون سازی اگر کرنی ہے تو اسے فی الفور مکمل کیا جائے اور بلاتاخیر انتخابات منعقد کروائے جائیں۔ احمد پور شرقیہ میں ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہیں انہوں نے سفارشات پیش کی کہ صوبائی قانون سازی، حکومت اور اسمبلی کا آئینی حق ہے مگر جمہوری روایات کے حوالہ سے مقامی حکومتوں کی آئے دن تحلیل اور ہر دفعہ نئی قانون سازی سے مقامی حکومتوں کا تعطل کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے اور عوام میں مایوسی اور لاتعلقی بڑھانے کا موجب بنتا ہے۔ اس لئے قانون سازی کرتے وقت سبھی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر لی جائے بالخصوص اپوزیشن سے مکالمہ کر کے اگر لوکل گورنمنٹ کا نظام وضع کیا جائے اور پھر اسے تحفظ دیا جائے۔ انتخابات کا تسلسل قائم رکھا جائے اور آئے روز کی قانون سازی کا رواج کچھ عرصہ کے لئے ملتوی کیا جائے تو بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔تاہم اب کی بار اگر نئی قانون سازی کی جائے تو درج ذیل امور کو نئے قانون میں ایڈریس کیا جائے۔ بنیادی یونٹ یونین کونسل ہو ۔گو کہ اس کا نام بدلا جا سکتا ہے، مگر آبادی کی بنیاد 20 ہزار نفوس سے زائد نہ ہو۔ یونین کونسل اور ضلعی سطح پر قائم شہری اور دیہی مقامی حکومتوں کے مابین براہ راست تعلق ہو یونین کونسل میں نمائندوں کی کم از کم تعداد 5 جنرل، 2 خواتین، ایک ایک یوتھ، غیر مسلم سپیشل پرسن اور ایک آفیشل نامر کردہ ٹیکنوکریٹ ہو۔ کل 13 ممبران ہوں۔ چیئرپرسن اور ڈپٹی چیئرپرسن مشترکہ ٹیم کے طور پر ہو۔ یونین کونسل کے 13 ممبران کا براہ راست بالغ رائے دہی کی بنیاد پرانتخاب ہو۔ نمائندگی میں وسعت اور گہرائی۔ منتخب مقامی حکومتوں میں آبادی کے سبھی حصوں بالخصوص نظرانداز رکھے گئے طبقات کی نمائندگی کو بھرپور اور مو ثر بنانا ضروری ہے۔ پہلے سے یہ کم ہے اور بتدریج کم ہو رہی ہے جبکہ آبادی بڑھ رہی ہے، ہماری تجویز ہے کہ یونین کونسلوں یا سب سے نچلے یونٹ میں خواتین کی نمائندگی کم از کم 40 فیصد رکھی جائ کم از کم 5 فیصدسالڈویسٹ مینجمنٹ میونسپل ذمہ داریاں بالائی اداروں میں ضلع کونسل، میونسپل کمیٹیاں، میونسپل کارپوریشن اور میٹروپولیٹن ہوں۔ جو ڈویژن، ضلع اور تحصیل کی سطح پر موجود ہوں ضروریات کی مطابقت ہم آہن انتخابات ان ڈائر بالواسطہ انتخابات بھی خفیہ رائ ہمیشہ سے بنیادی اہمیت کا شہریو مسائل کو ڈیل کرت کی حکمرانی میں پالیسی بنا ساتھ ساتھ عم نتائج برآمد ہ پر شہریوں، رہا حکومتوں میں منتخب اور کے لئے لوکل گورنمنٹ بارے تعلیم و تربیت کے انتظامات ضروری ہیں۔ تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو ترغیب دی جائے کہ وہ لوکل کیا جائے کہ وہ تعلیم، تربیت اور آگہی کے لئے مختلف پروگرام ترتیب دیں۔

Author

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author