Author Editor Hum Daise View all posts
رپورٹ : شیریں کریم
گلگت بلتستان کے وزیر خزانہ محمد اسماعیل نے مالی سال 2025-26 کے لیے ایک کھرب 48 ارب روپے سے زائد کا بجٹ گلگت بلتستان اسمبلی میں پیش کیا۔ بجٹ اجلاس اسپیکر نذیر احمد کی زیر صدارت ہونا تھا، جو مقررہ وقت شام 4 بجے شروع ہونا تھا، لیکن دو گھنٹے تاخیر کے باعث اپوزیشن اراکین احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو دی جانے والی گرانٹ 68 ارب سے بڑھا کر 80 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 88.19 ارب روپے، جب کہ سالانہ ترقیاتی بجٹ کو 20 ارب سے بڑھا کر 22 ارب روپے کیا گیا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبوں کے لیے 11 ارب اور وزیراعظم پروگرام کے لیے 4 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بجٹ خسارہ 13 ارب سے کم ہو کر 3.75 ارب رہ گیا ہے، جب کہ مقامی سطح پر ریونیو کا ہدف 7.89 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ گندم کی خریداری کے لیے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اور سبسڈی والی گندم کی فروخت سے 3.44 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔تعلیم کے لیے 1.47 ارب، صحت کے لیے 1.25 ارب مختص کیے گئے ہیں، جن میں 62 کروڑ روپے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ میں رکھے گئے ہیں۔ زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی پروری کے لیے 35 کروڑ، سیاحت کے لیے 9 کروڑ، اور آئی ٹی کے لیے 10 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔انتظامی امور، صحت، تعلیم، سیکیورٹی، اور انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں کے لیے 28.29 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ انتخابی اخراجات کے لیے 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پیکیج کے تحت دورانِ سروس انتقال کر جانے والے ملازمین کے لواحقین کو نقد امداد کی مد میں 17 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ملازمین کے لیو انکیشمنٹ کے لیے بھی 35 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ صوبے میں 27.8 میگاواٹ کے ہائیڈرو پاور منصوبے مکمل ہونے کے آخری مراحل میں ہیں جن پر 5.2 ارب روپے خرچ ہوں گے، جب کہ مزید 10 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے، جن کے لیے 1.6 ارب روپے درکار ہوں گے۔دیہی ترقی کے لیے 60 کروڑ روپے، قدرتی آفات کی صورت میں ریسپانس کے لیے 13 کروڑ، اسکردو میں پانی کی قلت دور کرنے کے لیے فیالونگ منصوبے پر 10 کروڑ، اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے 8 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ملازمین کی فلاح کے لیے بینوولنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس کے تحت 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ معذور ملازمین کے لیے اسپیشل کنوینس الاؤنس بڑھا کر 6 ہزار روپے، اور ریسکیو 1122 ملازمین کا الاؤنس 2008 کے بنیادی اسکیل سے بڑھا کر 2017 کے بنیادی اسکیل کے مطابق کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اسی طرح پولیس راشن الاؤنس کو 1,500 سے بڑھا کر 2,000 روپے کرنے، ایلیٹ فورس کے لیے ایلیٹ الاؤنس بڑھانے، اور مختلف محکموں کے ملازمین کے لیے سیکرٹریٹ اور انسینٹو الاؤنسز بڑھانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔دوسری جانب ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے اپنے جائز مطالبات، خاص طور پر رسک الاؤنس کی عدم فراہمی پر شدید احتجاج کیا۔ گلگت سمیت تمام اضلاع میں اہلکاروں نے دفاتر کو تالے لگا دیے اور اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ ایک ماہ سے احتجاج کر رہے تھے اور حکومت کی یقین دہانی پر احتجاج مؤخر کیا تھا، لیکن بجٹ میں ان کے لیے کسی بھی الاؤنس کا اعلان نہ ہونے پر دوبارہ احتجاج شروع کر دیا گیا.
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *