Author Editor Hum Daise View all posts
رپورٹ :انیسہ کنول
فریڈم گیٹ پراسپیریٹی (FGP) کے زیرِ اہتمام نیشنل کلائمٹ ڈائیلاگ 2025 کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہرینِ ماحولیات، قانونی ماہرین، پالیسی سازوں اور نوجوان نمائندوں نے شرکت کی۔ اس مکالمے کا مقصد پاکستان کو درپیش بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات کا مشترکہ حل تلاش کرنا اور مختلف شعبہ جات کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ یہ پلیٹ فارم گورننس، قانونی اصلاحات، میڈیا اور کمیونٹی سطح کی پر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔سابق وزیر آبپاشی و خزانہ پنجاب اور معروف ماہر ماحولیات محسن لغاری نے ہیٹ ویوز، موسمیاتی مزاحمت اور زرعی موافقت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی موافقت کے لیے مقامی سطح پر مبنی، ڈیٹا سے ہم آہنگ اور کسانوں کی شمولیت پر مبنی پالیسی سازی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی مطابقت پیدا کرنا اب کوئی آپشن نہیں، بلکہ بقا کیلئے ناگزیرہے۔سینئر ترقیاتی پالیسی ماہر عمارہ درانی نے زور دیا کہ ماحولیاتی اقدامات کو عوامی مرکزیت دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا: ”نوجوانوں اور خواتین کو گرین اکانومی میں شامل کرنا، ضلعی سطح پر میڈیا کو عوام کی آواز بنانا اور ہمارے سماجی و قدرتی نظام میں بقائے باہمی کے جذبے کو فروغ دینا ترقی کا پائیدار راستہ ہے۔ایف جی پی کے محمد انورنے اختتامی کلمات میں کہا کہ آج کی گفتگو سے حاصل ہونے والی بصیرت کو عملی اقدامات میں ڈھالنا ہی ہمارا اصل ہدف ہے، خاص طور پر اُن کمیونٹیز کے لیے جو موسمیاتی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔قبل ازیں ڈائیلاگ کا آغاز ایف جی پی کے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق امور کے سربراہ شفقت عزیزنے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور پروگرام کے انعقاد کے مقاصد بیان کیے جبکہ ماحولیاتی چیمپئن سارمین فاطمہ نے اپنی پریذینٹیشن میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے مجموعی اثرات اور نوجوان نسل کے خدشات اور امیدوں پر گفتگو کی۔ رکن کلائمٹ کونسل، حکومت پاکستان ڈاکٹر محمد رفیق نے گورننس کے خلا اور پالیسی پر عمل درآمد میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ہم آہنگ پالیسی سازی ناگزیر ہے۔ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور پارٹنر، جیورسٹ پینل ڈاکٹر ضیاء اللہ رانجھانے زور دیا کہ ماحولیاتی انصاف کے تحفظ کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارہ جاتی جوابدہی اور عوامی حقوق کی حفاظت کے لیے عدالتی نظام اور قانونی ٹولز کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔مکالمے کا اختتام سوال و جواب کے سیشن اور اس اجتماعی عزم کے ساتھ ہوا کہ پاکستان میں موسمیاتی مزاحمت کو فروغ دینے کے لیے پالیسی، قانون، حکمرانی اور عوامی شراکت کو یکجا کیا جائے گا
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *