مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


جنوبی پنجاب میں وٹہ سٹہ کی شادیوں کا رواج اور اس کے مسائل

جنوبی پنجاب میں وٹہ سٹہ کی شادیوں کا رواج اور اس کے مسائل

    Author Hum Daise View all posts

 

انیسہ کنول

جنوبی پنجاب میں وٹہ سٹہ کی شادیاں ایک عام روایت ہے، جس میں دو خاندان اپنے بچوں کی شادیاں آپس میں تبادلے کی صورت میں کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک خاندان اپنی بیٹی کی شادی دوسرے خاندان کے بیٹے سے کرتا ہے، تو بدلے میں دوسرا خاندان اپنی بیٹی کی شادی پہلے خاندان کے بیٹے سے کرواتا ہے۔ اس رسم کے ذریعے لوگ ایک طرف سے خاندانوں کو قریب لانے کے لیے ایسا کرتے ہیں لیکن اس کے کئی قسم مسائل بھی ہیں

وٹہ سٹہ کا رواج زیادہ تر خاندانی جائیداد کو محفوظ رکھنے، خاندان کے تعلقات کو مضبوط بنانے، غیر خاندان میں بیٹی نا بیاہنے شادی کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس طرح سے رشتے مضبوط رہتے ہیں اور خاندانوں میں جھگڑے بھی کم ہوتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات اس کی وجہ سے بے شمار مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔

وٹہ سٹہ کی شادیوں میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اگر ایک شادی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تو اس کا اثر دوسری شادی پر بھی پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی ایک خاندان میں جھگڑا ہو جائے، تو دوسرے خاندان میں بھی رشتے متاثر ہوتے ہیں۔ اس سے دونوں خاندانوں کے تعلقات میں تلخی آ سکتی ہے، اور اکثر خواتین کو اس صورت حال میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بچے الگ سے متاثر ہوتے ہیں وہ ماں کے پاس رہیں تو باپ سے محروم ہو جاتے اور اگر باپ کو پاس رہیں تو ماں سے محروم زندگی گزارتے ہیں

وٹہ سٹہ کی شادیاں اکثر لڑکیوں کی مرضی کے بغیر طے کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان پر دباؤ اور بعض اوقات ظلم بھی کیا جاتا ہے۔ خواتین کو اپنے رشتے کو برقرار رکھنے کے لیے برداشت کرنا پڑتا ہے تاکہ ان کے خاندان کے دوسرے رشتے محفوظ رہیں۔ یہ بات ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور ان کی زندگی کو مشکلات میں ڈال دیتی ہے جیسے کہ کلثوم بی بی کا تعلق مولوی گھرانے سے تھا وٹہ سٹہ میں اس کی کم عمری میں شادی کر دی گئی تو بھائی اور بھابھی کی نا بننے کو وجہ سے اس کو تشدد کا نشانہ بنا دیتے حتی کہ اس تشدد میں اس کو ایک آنکھ سے محروم ہونا پڑا اس قسم کی لا تعداد مثالیں ہیں جہاں وٹہ سٹہ میں کئی گھرانے مسائل کا شکار نظر آتے ہیں اور ایسے ہی وہ زندگی گزار دیتے ہیں
وٹہ سٹہ کی شادیوں میں اکثر بچوں کی کم عمری میں ہی شادیاں طے کر دی جاتی ہیں، جس سے ان کی تعلیم اور زندگی کے دیگر مواقع متاثر ہوتے ہیں۔ کم عمر میں شادی بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کو متاثر کرتی ہے جہاں ان کی مرضی کے خلاف ان کی زندگی کے فیصلے کر دیے جاتے ہیں اور انہیں ایک آزاد زندگی جینے سے روکتے ہیں

وٹہ سٹہ کی شادیوں کے مسائل سے بچنے کے لیے لوگوں کو اس رسم کے نقصانات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ خاندانوں کو چاہیے کہ بچوں کی مرضی کو اہمیت دیں اور انہیں زبردستی کے رشتوں میں نہ باندھیں۔ حکومت اور سماجی تنظیموں کو بھی چاہیے کہ ایسے پروگرام ترتیب دیں جو وٹہ سٹہ کے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کریں اور ان کے لیے باقاعدہ سزا مقرر کی جائے
جنوبی پنجاب میں وٹہ سٹہ کی شادیاں ایک پرانی روایت ہے، مگر اس کے کئی منفی پہلو ہیں۔ اگر ہم ان مسائل کو سمجھیں اور آگاہی پیدا کریں تو ہم ایک مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ خاندانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کے فیصلوں کو سمجھیں اور انہیں خوشحال زندگی گزارنے کا موقع دیں۔ اس طرح سے معاشرے میں بہتری آ سکتی ہے اور نئی نسل ایک بہتر مستقبل کی طرف قدم بڑھا سکتی ہے

 

Author

1 comment
Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

1 Comment

  • Ahmad Hassan awan
    October 30, 2024, 2:27 pm

    محترمہ انیسہ کنول صاحبہ نے وسیب کے انتہائی حساس ایشو کو

    بڑے خوب صورت اسلوب کے ساتھ منظر کشی کرکے اچھی

    لکھاری ہونے کا مظاہرہ کیا ہے،،،،،

    ڈھیروں داد تحسین آپکے نام،،،،،،

    REPLY

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author