مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


این سی ایس ڈبلیو کے زیر اہتمام کم عمری کی شادی حوالے سے مشاورتی اجلاس

این سی ایس ڈبلیو کے زیر اہتمام کم عمری کی شادی حوالے سے مشاورتی اجلاس

طاہرہ خان
ایسا کیو ں ہوتا ہے کہ جب میرج لازکی بات آتی ہے توکہا جاتا ہے کہ پاکستان کے پاس یا تو 1929کا مسلم میرج لاء یا تو 1865کا کرسچین میرج لا ء ہے‘ ان سوالات کے لئے نیشنل کمشن آن دی سٹیٹس آف وویمن کے زیر اہتمام صوبائی سطح پر ایک مشاروتی اجلاس کا انعقاد کیا گیاجس میں متعلقہ سٹیک ہولڈرز منسٹرز او ر مختلف کمشنز کے عہدیدران نے شرکت کی جن سے پوچھا گیا کہ ایسا کیو ں ہے کہ ابھی تک بلوچستان میں میرج بل پاس کیو ں نہیں ہوسکا‘ اس حوالے سے نیشنل کمشن آن دی سٹیٹس آف وویمن کی چیئر پرسن نیلو فر بختیار نے جواب دیا کہ ایسے کچھ پارلیمنٹرینز ہیں ہمارے پاس جو نہ صرف حکومت میں آکے حکومت کو کام نہیں کرنے دیتے میرج بل کے حوالے سے بلکہ ان کے ایسے فرسودہ اعتراضات ہیں جن کو ہم نہیں مان سکتے اور نہ ہی اسے کوئی فرسودہ رسومات ہیں جن کامذہب سے تعلق ہے انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات کی جائے کہ یہ مذہبی پس منظر یا مذہبی قوانین کی وجہ سے ہے تو ایسا نہیں ہے اس سے پہلے بھی یہ قانون تبدیل کروایا جا چکا ہے‘ جب آپ شادی کے لئے سولہ سال کی عمر مقرر کر چکے ہیں تو پھر یہ اٹھارہ سال کیوں نہیں ہوسکتی ہے اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے فوزیہ شاہین نے کہا کہ میرج لاز میں بہتری نہ ہونے کی بہت سے وجوہات ہیں انہوں نے بتایا کہ کن وجوہات کی بنا پر ان کا بل منظور نہیں ہوسکا اور اب وہ اس کے لئے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہتی ہیں تاکہ ان بل مسترد نہ ہو‘ اس اجلاس میں کچھ وزرا ء نے بھی اس بات کی جن میں بلوچستان کے صوبائی وزیر ڈاکٹر امیر محمد خان نے اس حوالے سے بہت اہم نقاط اٹھائے انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے مسائل کی بات کی جائے تو اس وقت بلوچستان کے تین بڑے مسلے ہیں ان میں سے ایک صحت کا مسلہ‘ دوسرا تعلیم کا اور تیسرا بڑھتی ہوئی آبادی کا مسلہ ہے اور ان تینوں مسائل کا تعلق کم عمری کی شادی سے ہے‘ بہت سارے لوگ کم عمری کی شادیاں اس لئے کرواتے ہیں کیونکہ ان کو زیاد ہ بچے چاہئے ہوتے ہے اس لئے وہ نہ عمر کا لحاظ کرتے ہیں نہ یہ سوچتے ہیں کہ اس لڑکی کی تعلیم مکمل ہونی چاہئے یا نہیں اور اس بارے میں بھی نہیں سوچتے کہ کم عمری کی شادی کا خاتون کی صحت پر کیا اثر پڑے گا‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستا ن میں فنڈز کی کمی نہیں مگر چونکہ ہم کرپشن کے عادی ہوچکے ہیں ہر ایک نے کرپشن نے کرنا ہوتاہے ہمارا کام صرف اور صرف سکیمیں بنانے تک رہ گیا ہے ہم عملدر آمد نہیں چاہتے‘ ہم نہ کام کرنا چاہتے ہیں نہ قوانین بنانا چاہتے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم خود کام نہیں کرنا چاہیں گے دنیا کا کوئی دوسرا آدمی ہم سے کام نہیں کروا سکتا چاہے وہ ڈونر ہی کیوں نہ ہو‘ جہاں تک خواتین کی صحت کی بات کی جائے تو یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ بلوچستان کے کسی بھی ہسپتال میں کوئی ایسا لیبر روم نہیں ہے جہاں پر تمام آلات او ر متعلقہ سہولیات اور ادویات میسر ہیں یہ انتہائی پریشان کن صورت حال ہے اس کے بارے میں سب کو سوچنا چاہئے کہ ایسا کیوں ہے۔ اسی طرح سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی خواتین کو بھی بہت سی پریشانیوں کا سامناہے کیونکہ انہیں کے پاس مقامی سطح پر صحت کی سہولیات نہیں ہیں سیلاب متاثرہ علاقے کی خواتین کو طبی سہولیات کے لئے سولہ گھنٹے سے زائد کا سفر کرکے کوئٹہ آنا پڑتا ہے‘ اور اگر خاتون کو زچگی کا مسلہ ہو تو اتنے لمبے سفر کے دوران یا تو خاتون کی ڈیتھ ہوجاتی ہے یا پھر بچہ ضائع ہوجاتاہے اور اگر کم عمری کی شادی ہوئی ہو تو اس میں ما ں اور بچے دونوں کی صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں‘ اس اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا یہ ساری باتیں اپنی جگہ درست مگر میں سوچتی ہوں کہ ان باتوں کے ساتھ ساتھ لاء کی بات بھی ہونی چاہئے‘ لاء کیا ہوتا ہے یہ آپ کی سماجی اقدار ہوتی ہیں جو کہ لاء کی شکل اختیار کرتی ہیں‘ اگر اس بات کو مدنظر رکھا جائے تو کم عمری کی شادی کے حوالے سے کوئی بھی لاء اس وقت تک مفید نہیں ہوسکتا جب تک کم عمری کا شادی کو معاشرتی طور پر ایک جرم نہیں سمجھا جاتا اور اس کے لئے علماء کرام‘ صحافیوں‘ سوشل میڈیا انفلونسرز اور ان تمام افراد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جو معاشرے میں رائے عامہ کو ہموار کر سکتے ہیں‘لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کم عمری میں جس بچی کی شادی کی جاتی ہے اس کو اس عمر میں سکول جانے کی ضرورت ہوتی ہے بجائے اس کے کہ وہ اپنے بچوں کے یونیفارم استری کرے اسے اپنے یونیفارم استری کرنا چاہئے‘ لوگو ں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کم عمری کی شادی ایک جرم ہے

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos