مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت کیا حقیقت کیا افسانہ

قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت کیا حقیقت کیا افسانہ

   

 

 

وقاص قمر بھٹی

2010 میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے اقلیتوں کے امور کو صوبوں کے سپرد کر دیا گیا چنانچہ 2011 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مسیحی رہنما شہباز بھٹی کے قتل کے بعد وفاقی وزارت برائے اقلیت کو تحلیل کر کے قومی ہم آہنگی کی وزارت تشکیل دی گئی اور ڈاکٹر پال بھٹی کو وزارت کی سربراہی سونپی گئی ۔مئی 2020 میں پی ٹی ائی کی وفاقی حکومت نے 2018 کے انتخابی منشور کے وعدے اور سپریم کورٹ کے 2014 کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے قومی کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل کی جس کی سربراہی چیلا رام صاحب کو دی گئی۔ اپریل 2022 میں قائم ہونے والی مسلم لیگ نون کی اتحادی حکومت نے سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے کی روشنی میں اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنانے اور احکامات پر عمل درامد کی نگرانی کے لیے ڈاکٹر رمیش کمار کو چیئرمین مقرر کیا ۔انہیں وزیر کے مساوی درجہ دینے کا دعوی بھی کیا گیا تاہم نوٹیفکیشن کے اغراض ومقاصد واختیارات (SPM/2022/1305,کیبنٹ ڈویژن ) اتنے کمزور تھے کہ وہ سونپی گئی ذمہ داری کو سرانجام دینے سے قاصر رہے ۔اب موجودہ حکومت نون نے اپنے منشور 2024 میں بھی وعدے کیے ہیں کے 1.اقلیتوں کے کمیشن کی مضبوطی 2.قومی و صوبائی انسانی حقوق کمیشن کی مضبوطی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ اقلیتوں کا دیرینہ مطالبہ یعنی قانون سازی کے ذریعے ایک خود مختار قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت کا موجودہ حکومت کے منشور میں کیا گیا وعدہ کب وفاہوگا ۔
حکومت پاکستان نے بین الممالک فورمز پر قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت کے قیام کے متعدد بار دعوے کیے اقوام متحدہ کے نسلی امتیاز کے خاتمہ کے بین الاقوامی معاہدے CERD کی نگران کمیٹی کو 2009 اور 2015 جبکہ شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدہ ICCPR کی نگران کمیٹی کو 2015 میں جنیوا( سوئٹزڑ لینڈ ) میں حکومت پاکستان کی جانب سے رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت ایک فعال اور متحرک ادارہ ہے جس کے دائرہ کار میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی صورتحال کو جانچنا اور حقوق کی نگرانی کرنا شامل ہے ۔2012 اور 2017 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت کے لیے انتخابات سے قبل نیویارک (امریکہ ) میں حکومت پاکستان نے تحریری طور پر دعوی کیا کہ اقلیتوں کے حقوق کی نگرانی کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے جو مذہبی اقلیتوں کی شکایات سننے اور کمیشن میں اقلیتی اراکین کی نمائندگی یقینی بنانے کا اختیار رکھتا ہے .19 جون 2014 کو جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ قومی کونسل برائے حقوق اقلیت تشکیل دی جائے جو اقلیتوں کے حقوق کی نگرانی اور تحفظ کے لیے پالیسی سازی میں حصہ لے فروری 2016 میں حکومت نے قومی ایکشن پلان برائے انسانی حقوق میں دسمبر 2016 تک قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اقلیت کی تشکیل کا ارادہ ظاہر کیا مگر حکومت مئی 2018 تک کونسل یا کمیشن کی تشکیل سے متعلق مسودہ قانون پارلیمان میں متعارف کرانے میں ناکام رہی ۔حالانکہ حزب اختلاف کی تین مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین پارلیمان بیلم حسین (ppp) لال چند ملہی(pti) اور سنجے پروانی (mqm) کی جانب سے قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اقلیت کی تشکیل کے لیے پرائیویٹ بل 2015 اور 2016 میں متعارف کروائے گئے مگر قومی اسمبلی میں ان مسودوں پر پیش رفت نہیں ہوئی مذکورہ پرائیویٹ ممبر بل متعلقہ قائمہ کمیٹی میں اپریل 2018 تک زیر غور رہے مگر وزارت برائے مذہبی امور بین العقائد ہم آہنگی کا دعوی تھا کہ یہ ایک کمیشن تو پہلے سے ہی قائم اور فعال ہے ۔
پاکستان میں گزشتہ 34 سال یعنی 1990 سے محض انتظامی حکم نامے کے ذریعے قائم کی گئی ایک ایڈ ہاک کمیٹی کو قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت کا نام دیا گیا ہے جس کا کوئی واضح مینڈیٹ ہے اور نہ ہی کوئی دفتر یا عملہ ۔یہ کمیشن اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے کسی سانحہ یا کسی مسئلے پر کبھی متحرک نہیں دیکھا گیا اس فرضی کمیشن کو کبھی تحلیل اور کبھی بحال کیا گیا ۔ارکان پارلیمان اور وزرا اس کے ممبر مقرر کیے گئے ۔اس کمیشن کو وزارت برائے مذہبی امور بین العقائد ہم آہنگی کہ ماتحت رکھا گیا ہے اس کے برعکس انسانی حقوق کے اداروں میں کوئی ایک ممبر بھی پارلیمان کا رکن نہیں اور نہ ہی وہ کسی وزارت کے ماتحت کام کرتے ہیں تاکہ ان کی حیثیت ازاد خود مختار اور غیر جانبدار رہے ۔ریاست کو چاہیے کہ ایک مستقل اور با اختیار قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اقلیت کا قیام عمل میں لایا جائے ۔جس کے اختیارات اور دائرہ کار میں اقلیتوں کے درپیش وسائل پر تحقیق کرنا اقلیتوں کے حقوق اور اقدامات پر عمل درامد کی نگرانی ؛اقلیتوں کے حقوق کے فروغ اور دفاع کے لیے اقدامات اٹھانا :اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات اور موصول ہونے والی شکایات کا ازالہ :قوانین و پالیسیوں کا جائزہ اور اصلاحات کے لیے سفارشات مرتب اور پیش کرنا شامل ہو ۔حکومت وقت کو چاہیے قانون سازی کے ذریعے ایک مستقل،خود مختار اور با وسائل قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت تشکیل دیا جائے جو اقوام متحدہ کے پیرس اصولوں اور 19 جون 2014 کے سپریم کورٹ کے جاری کردہ تحریکی فیصلے میں درج ہدایات کے عین مطابق ہو ۔

1 comment
HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

1 Comment

  • Nasir
    May 22, 2024, 8:12 am

    Good

    REPLY

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos