Author HumDaise View all posts
وقاص بھٹی
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے عزم کے مطابق ستھرا پنجاب پروگرام کے حوالہ سے اجلاس میں انتظامیہ کو ایک ماہ کا پنجاب بھر میں صفائی کا ٹاسک دیا گیا تھا جس میں ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو صفائی ستھرائی یقینی بنانے کی ہدایت بھی دی گئی تھی اس اجلاس میں خستہ سڑکوں کی مرمت سیوریج کا نظام بہتر بنانے کی بھی ہدایت ہوئی اور صاف کہا گیا تھا کہ ایک ماہ کی مہلت پر پھر دیکھا جائے گا کہ کیا عمل ہوا 31 مارچ تک مہلت ختم ہو گئی تھی 4 اپریل اے ار وائی نیوز کے ایک پروگرام میں ملتان میں جگہ جگہ کچرا دکھائی دیا گیا اس پروگرام میں دوبارہ سے مریم نواز صاحبہ کا وہ بیان بھی دکھایا گیا جس میں انتظامیہ کو کہا گیا تھا ۔اب عوام سے کیے گئے وعدے تو ایک طرف لیکن وزیراعلی پنجاب کے حکم کے مطابق بھی انتظامیہ خاموش ہی نظر ائی خانیوال کے زیادہ تر گاؤں میں اج بھی رابطہ سڑکیں مکمل طور پر خراب اور خستہ حال میں نظر اتی ہیں اور چکوک کے اندر تو ذرا سی بارش ہونے پر سارا گندا پانی سڑکوں میں جمع ہو جاتا ہے اور کافی دنوں تک موجود رہتا ہے اور مکمل طور پر امدورفت بند ہو جاتی ہے گندے تالابوں کا پانی سڑکوں پر موجود ہونے کی وجہ سے ماحولیاتی خدشہ پیدا ہونے لگا ھے ۔گلیوں میں کچرا جگہ جگہ اور اوپر سے کچرے میں گندا پانی مل کر ماحولیاتی خرابی اور مچھروں کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے کہا تھا کہ میرا چیک کرنے کا طریقہ اپنا ہے کوئی گلی محلہ سڑک باقی نہ رہے جبکہ وزیراعلی پنجاب کو چاہیے تھا کہ اس پر الگ سے ایک کمیٹی بنا دی جاتی جو کہ ہر سات دن میں اپنی رپورٹ پیش کرتی لیکن بہت سخت حکم کرنے کے باوجود بھی عمل نہ ہوتا ہوا دیکھا گیا خاص طور پر وزیراعلی پنجاب اس پر سخت نوٹس لیتے اور انتظامیہ کو خلاف ورزی پر سخت سے سخت کاروائیاں کرتے تو شاید یہ حالات نہ ہوتے کیونکہ وزیر اعلی کی طرف سے یہ ایک اچھا قدم تھا لیکن انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے پروجیکٹ ویسے کا ویسا ہی نظر ارہا ہے دور حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے کہ ہر ایک ایک گاؤں کو چیک کیا جائے اور پنجاب کی عوام کو وہ سہولیات فراہم کی جائے جس کا وعدہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ نے کیا تھا اب عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ متعلقہ انتظامیہ اور اعلی احکام تک نشاندہی کریں تاکہ پنجاب کو صاف ستھرا بنایا جا سکے ۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *