Author HumDaise View all posts
انیسہ کنول سے
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عوام پاکستان کے زیر اہتمام Tearfundکے تعاون سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں 100سے زیادہ افراد بشمول سینٹری ورکرز، گھرمزدوراور گھریلوملازمین، شعبہ تحقیق کے طالبعلم، مذہبی رہنما، اساتذہ اکرام، اور سیاسی نمائندگان نے شرکت کی۔ اس سیمینار کے انعقاد کا مقصد خواتین کی با اختیاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں، خواتین کے حوالہ سے موجود قوانین میں موجود سقم، اور عملدرآمدی نظام کی پیچیدگیاں جیسے مسائل پر بات چیت کرنا اور انکی بہتری کے لئے تجاویزدینا تھا۔سیمینار کے دوران مس شازیہ جارج (سابقہ ممبرپبنجاب کمیشن برائے حیثیت نسواں، چیرپرسن عوام)، سونیا جاوید (ایگیزکٹو ڈائریکٹرعوام) ، جمشید گل(نمائندہ Tearfund)، ڈاکڑ نجمہ افضل (سابقہ ممبر پنجاب اسمبلی)، ایڈووکیٹ فاطمہ سعید(بیکن انٹرنیشنل کالج)، ردا سندھو(سما نیوز)،اور صفیہ حیات(شاعرہ و افسانہ نگار)، نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں مس سونیا پطرس (ڈپٹی ڈائریکٹرعوام)، اور مس لائبہ شوکت (یوتھ کوآرڈینیٹرعوام) پروگرام کے دوران سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔ مقررین نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی خواتین نہ تو معاشی حوالہ سے اور نہ ہی سیاسی حوالہ سے با اختیتار ہیں جوکہ ان کی وسائل سے محرومی اور استحصال کا باعث بنتی ہیں۔ مزید بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ خواتین کی بااختیاری کے راہ میں وکاوٹ ایسے مردانہ سماج کے نظریات ہیں جو کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ خواتین کمزور اور کم عقل ہوتی ہیں۔ اس مصنوعی کم فہمی اور جسمانی کمزوری کے حق میں دلائل گھڑے گئے۔ مقررین نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں جہاں پر ہر کام مشینوں سے لیا جا رہا ہے ایسے نظریات کو بے بنیاد ثابت کردیا ہے۔ مزید بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ جدید دور اس بات کا متقاضی ہے کہ خواتین درست سمت میں سفر شروع اور اپنے آپ کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروائیں اور اس بات کو جانیں کہ یہ دنیا عورتوں کی بھی اتنی جتنی مردوں کی ہے اور تمام زمینی وسائل پرعورتوں کا برابر حق ہے۔ مقررین نے اس بات کر طرف اشارہ کیا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالہ سے کافی قوانین بن چکے ہیں اب ضرورت ان قوانین کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینا، عملدرآمدی نظام کو مظبوط اور قابل رسائی بنانا، اور مناسب وسائل مختص کرناہے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *