مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


پنجاب میں سینٹری ورکرز کا استحصال معمول کی بات

پنجاب میں سینٹری ورکرز کا استحصال معمول کی بات

صبا چودھری
سینٹری وکرز کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے پاس نہ دن کا حساب ہوتا ہے اور نہ رات کا ‘ہمارے پھلاے ہوے گند کو صاف کرنے کے لیے یہ رات کے پچھلے پہر اٹھتے ہیں اور پھر رات گیے تک مصروف رہتے ہیں مگر اس کا صلہ ان کو استحصال کی صورت میں ملتا ہے’ہماری گندگی کو صآف کرکے ہمیں بیماریوں سے بچانے والے ان سینٹری ورکرز کے ساتھ کیا گزرتی ہے انہی کی زبانی سنیےصابر مسیح روزانہ صبح 4 بجے اٹھتے ہیں سڑکوں کی صفائی کرتے رہتے ہیں۔ سڑکوں کی صفائی کے بعد وہ اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ میونسپل کمیٹی کے دفتر میں حاضری کے لیے جاتے ہیں ۔ شکرگڑھ میونسپل کمیٹی کے گیٹ کے باہر حاضری کے انتظار میں بیٹھے اپنی پریشانیاں، اپنے مسائل، خیالات ایک دوسرے کے ساتھ اس امید پرایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ ایک صبح ان کے تمام مسئلے ٹھیک ہو جائیں گے۔حاضری کے بعد وہ دوپہر 2 بجے تک دوبارہ کام پر چلے جاتے ہیں جہاں وہ بغیرکسی مستقل معاہدے، حفاظتی اقدامات، ہیلتھ انشورنس کے انتہائی خطرناک حالات،مثلاً گندے نالوں اور گٹروں میں ہاتھ ڈال کرجس میں وہ گر سکتے ہیں اور کوئی بھی جانی نقصا ن پہنچ سکتاہے-مصروف شہر کی گندگی کو صاف کرتے ہیں -صابر کا کہنا ہے کہ وہ دیہاڑی دار ہے اور جس دن سے وہ کام کر رہے ہیں۔ تنخواہ میں غیر حاضری یا کبھی کام پر وقت پر نا آنے کی وجہ سے مسلسل کٹوتی جاری ہے اور ان کو کبھی بھی یومیہ اجرت کے مطابق تنخواہ نہیں ملی ہے۔ صابر کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے 3 بچے ہیں اور میں ایک چھوٹے سے گھر میں رہتا ہوں جہاں مجھے اپنے بل ادا کرنے ہوتے ہیں۔ کم تنخواہ کی وجہ سے اس مہنگای میں میرے لئے گزارا کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے’نصیر مسیحی تقریباً دس سال سے شکر گڑھ میونسپل کمیٹی میں یومیہ اجرت پر کام کر رہے ہیں۔ وہ سارا مہینہ دن رات کام کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہیں وقت پر تنخواہ نہیں ملتی۔صابر اور نصیر کہتے ہیں کہ ہم عید کے تین دن لگاتار کام کرتے ہیں لیکن ہمیں اس کا کبھی انعام یا بونس نہیں ملا۔ ان کے مطابق “دوسرے شہروں میں سب کو عید پیکج ملتا ہے لیکن ہمیں کبھی نہیں ملا”۔ ایسٹر پر بھی انہیں کچھ نہیں ملا نہ کیک کاٹنے کی تقریب ہوئی۔ چرچ میں کوئی بھی ان کے ساتھ جشن منانے نہیں آیا۔”تقریباً تین دن تک ہم عید الفطر اور عید الاضحی پر بغیر کسی وقفے کے دن رات کام کرتے ہیں لیکن ہمیں اس کام کے لیے کبھی کچھ نہیں ملا۔ جب بھی ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ ہمارا انعام کہاں ہے تو وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ انہیں یہ نہیں ملا ہے – یہ مسئلہ نہ صرف یومیہ اجرت والوں کا ہے بلکہ ان سینیٹری ورکرز کا بھی ہے جو مستقل ہیں’ ان کا کہنا ہے کہ “کوئی اس دن کی تنخواہ کیوں کم کرے گا جس دن آپ اپنی عید منائیں گے؟ یہ دوسری سرکاری اور نجی ملازمتوں کے ساتھ نہیں ہوتا ؟یہ وہ سوال ہے جو پنجاب بھر کے سینٹری ورکرز پوچھتے ہیں ‘جس طرح کے رویہ جات اور استحصال کا ذکرناروال کے سینٹری ورکرز نے کیا ہے اس طرح کے استحصال کا پنجاب بھر کے سینٹری ورکرز کو سامنا ہے’فیصل آباد ‘ گوجرنوالہ اور لاہور سمیت دیگر شہریوں سے روزانہ یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ تنخواہیں نہ ملنے کہ وجہ سے سینٹری ورکرز احتجاج کر رہے ہیں’سینٹری ورکرز کے حوالے سے پنجاب حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور ایسے اقدامات کرنے چاہیے جس سے کہ ان کی دادرسی ہو ‘مقررہ اجرت’ سرکاری چھٹیوں اور واجبات سمیت وہ سب کچھ انہیں مل سکے جو کہ ان کا جایز حق ہے
۔

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos