مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


وارثتی حقوق سے محروم خواجہ سرا حکومتی توجہ کے منتظر

وارثتی حقوق سے محروم خواجہ سرا حکومتی توجہ کے منتظر

 

 

سمیر اجمل

خواجہ سرا شبو رانی کا کہنا ہے کہ ان کی عمر پچاس سال سے اوپر ہوگئی ہے مگر تاحال ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ جب وہ چھوٹی تھیں ان کے والدین نے شناختی کارڈ نہیں بنوایا تھا‘ شناختی کارڈ نہ ہونے کی سے انہیں والدین کی وارثت میں سے کوئی حصہ نہیں ملا ہے‘ ان کا آبائی گھر ان کے بھائیوں نے لے لیا جبکہ وہ ابھی کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے‘ خواجہ سرامسکان کا کہنا ہے نہ ان کے گھروں والوں نے ان کا شناختی کارڈ بنوا کر دیا اور نہ ان کو کسی نے بتایا ہے کہ شناختی کارڈ کیسے بنوایا جاتاہے اور اس کا کیا فائدہ ہے‘ خواجہ سراء ایشل چودھری کا کہنا ہے سب کو پتہ ہے کہ وہ خواجہ سراء ہے مگر اس کے شناختی کارڈ پر ا س کے خواجہ سرا والے نام کے بجائے لڑکے والا نام لکھا ہوا ہے جس سے اس کی اپنی شناخت ختم ہوگئی ہے‘ خواجہ سراء گڑیا رانی کا تعلق مسیحی کیمونٹی سے ہے‘ گڑیا رانی کی عمر 60سال کے لگ بھگ ہے اس کا کہنا ہے کہ اس کا شناختی کار ڈ نہیں ہے‘ گڑیا رانی سے جب پوچھا گیا کہ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے آپ کو وارثت میں حصہ نہیں ملے گا تو اس کا کہنا تھا کہ ہماری کیمونٹی میں تو ویسے بھی خواتین کو وار ثت میں حصہ نہیں دیا جاتاہے اس لئے اگر شناختی کارڈ بن بھی جاتا تو مجھے وارثت میں سے حصہ نہیں ملنا تھا‘ خواجہ سرا سونیا خان کا کہنا ہے کہ انہیں کسی نے نہیں بتایا کہ والدین کی وارثت میں حصہ لینے کے لئے شناختی کارڈہونا ضروری ہے‘اب تو ان کے والدین بھی دنیا میں نہیں رہے اس لئے شناختی کارڈ بنانے کا کیا فائدہ‘ اب تو ان کی عمر بھی 60سال سے اوپر ہے ا سلئے وہ اب شناختی کارڈ بنوانا ہی نہیں چاہتی ہیں۔خواجہ سرا ہیں تو اللہ کی مخلو ق مگر معاشرتی لحاظ سے ہم ابھی تک انہیں انسان کا درجہ بھی نہیں دے پائے ہیں‘ان کے لئے تضحیک آمیز الفاظ کا استعما ل اور وہ القابات جو ان کو کم تر دکھاتے ہیں کا استعمال کرکے یہ باور کروایا جاتاہے کہ ان کی حثیت دیگر افراد جیسی نہیں ہے‘ بدقسمتی کا عالم ہے کہ ابھی تک پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد کے حوالے سے درست اعداد و شمار بھی میسر نہیں جبکہ حکومت کی جانب سے خواجہ سراؤں کو برابری کی بنیاد پر تمام حقوق دینے کے دعوے کئے جاتے ہیں۔سال2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان بھر میں خواجہ سراؤں کی تعداد 21ہزار 774تھی جبکہ الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے اکتوبر 2020 میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراؤں کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد دو ہزار 538تھی مگر2023میں ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری میں خواجہ سراؤں کی تعداد کے حوالے سے اعداد و شمار تاحال جاری نہیں کئے گئے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ حکومت خواجہ سراؤں کی بہتری اور ان کے حقوق کی بحالی کے لئے کس قدر سنجیدہ ہے! جب تک یہ ہی معلوم نہیں ہوگا کہ خواجہ سراؤں کی تعداد کتنی ہیں ان کی بہتری کے لئے اقدامات کیسے کئے جا سکتے ہیں اور فلاح و بہبود کے لئے پالیسیاں کیسے بنائی جا سکتی ہیں؟ملکی سطح پر خواجہ سراؤں کی تعداد کے حوالے سے اعداد و شمار تو دور کی بات ہے یہاں تو مقامی سطح پر بھی خواجہ سراؤں کے اعداد شمار دستیات نہیں ہیں جس کی بڑی وجہ خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈز کا اجراء اور نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں اندرا ج نہ ہونا ہے‘ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ خواجہ سراء نہ صرف اپنی شناخت سے محروم ہیں بلکہ ان کو ورا ثتی حقوق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے‘ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے حاصل کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2023تک چار ہزار کے لگ بھگ خواجہ سراؤں نے شناختی کارڈ کے حصول کے لئے نادرا سے رابطہ کیا تھا کوائف مکمل نہ ہونے‘ عدم تصدیق اور دیگر مسائل کی بنا پر ان میں سے بیشتر کے کارڈ جاری نہیں ہوسکے ہیں۔اس حوالے سے سوشل ویلفیئر آفیسر طاہر چودھری کا کہنا ہے کہ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شناختی کارڈز بنوانے کے عمل میں خواجہ سراؤں کی معاونت کی جاتی ہے‘ والدین کی جانب سے خواجہ سراؤ ں کے کارڈ نہ بنونے کی صورت میں نادرا کے تعاون سے”گرو“کا نام سرپرست کے طور پر شناختی کارڈ پر درج کروایا جاتاہے ہے تاحال فیصل آباد میں اس طریقہ کار کے تحت 80خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ بنوا کر دئیے جا چکے ہیں‘ خواجہ سراؤں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظم معمار ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیئر مین فاروق ایوب کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ کے اجراء میں سب سے بڑا مسلہ فیملی ٹری کا نہ ہونا ہے جب کوئی خواجہ سرا شناختی کارڈ بنوانے کے لئے جاتاہے تو نادرا والے اس سے ”ب“ فارم (فیملی ٹری) طلب کرتے ہیں چونکہ بیشتر والدین ایسے بچو ں کااندرج نہیں کرواتے جو خواجہ سرا ہوتے ہیں ”ب“ فارم نہ ہونے کی وجہ سے خواجہ سرا شناختی کارڈ سے محروم رہتے ہیں‘ اس لئے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن اور شناختی کارڈ کے اجراء کے لئے حکومتی سطح پر خصوصی اقدامات کئے جانے چاہئے تاکہ خواجہ سرا ”وارثتی“ حق سے محروم نہ رہیں ۰

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos