مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


اسلم جاوید کا “مولراج “اور اپنا سانول یار فرید۔

اسلم جاوید کا “مولراج “اور اپنا سانول یار فرید۔

 

 

طارق اسماعیل

طبل کوہاڑی،مونجھ بھرے استھان،ست سرائی،پکھی پال تھلوچڑاور میکوں آکھ نہ پنج دریائی جیسی جگ مشہور کتابوں کے خالق اسلم جاوید کو تین عشرے قبل اللہ تعالیٰ نے بیٹا دیا ۔اسلم جاوید اس وقت ڈیرہ اڈاملتان میں واقع ایک اخبار میں نیوز ایڈیٹر تھے۔ڈیرہ اڈا،اس وقت ایک بہت بڑامرکز سمجھاجاتاتھا جہاں بسوں کےبڑے اڈے کے ساتھ اور بھی بہت سے کاروباری مراکز واقع تھے۔ گھر میں پہلی اولاد ہونے پر اسلم جاوید نے اپنے بیٹے کانام ملتان کے ایک حاکم کے نام پر مولراج رکھ دیا۔بیٹے کی پیدائش اور اس کے منفرد نام کی خبر ان کے اخبار میں شائع ہوئی۔یہ خبر اس وقت کے معروف اور قابل ترین کرائم رپورٹر عزیزانجم نے فائل کی۔جس دن خبر شائع ہوئی تو اسلم جاوید معمول کے مطابق اخبار کے دفترپہنچے تو باہر درجنوں افراد کا ہجوم تھا جو نعرے بازی کررہاتھا۔کسی اہم اشو کے حوالے سے اخبارات کے دفاتر کے باہر احتجاج اور مظاہرے اس وقت معمول ہوتے تھے۔شہریوں کی تنظیموں اور مختلف مکتبہ ہائے فکر کی طرف سے بہتر کوریج اور اپنااحتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے ایسے مظاہروں کارواج عام تھا۔اسلم جاوید بھی یہی سمجھے کہ معمول کاواقعہ ہےاور وہ اندر چلے گئے کیونکہ کوریج رپورٹنگ کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور ایسے موقع پر اخبار کا کوئی نہ کوئی رپورٹر موجود ہوتا ہے۔درجنوں افراد کا ہجوم جب نعرے لگارہاتھا تو ان نعروں کی آواز اندر بھی پہنچی۔نعرے تھے کہ نہیں چلے گا نہیں چلے گا،ہندو ازم نہیں چلے گا۔اسلم جاوید کو ہمارے حوالے کرو۔مشتعل افراد نے ڈنڈے بوتلوں میں مٹی کا تیل،پٹرول اور سفید کپڑے اٹھائے ہوئے تھے،گویاکہ وہ کفن باندھ کر مظاہرہ کررہے تھے کہ ملتان دوبارہ ہندوؤں کے حوالے کرنے کی سکیم کی سازش کی جارہی ہے اور مظاہرین کو دو قومی نظریہ شاید خطرے میں پڑتا نظر ارہاتھا ۔مظاہرین کا مؤقف تھا کہ اسلم جاوید نے اپنے بیٹے کا نام ہندووں کے نام پر کیوں رکھا۔مشتعل افراد کے نعرے تھے کہ اگر اسلم جاوید کو ہمارے حوالے نہ کیاگیا تو وہ دفتر کو آگ لگادیں گے۔ ملتان میں کرائم رپورٹنگ کے بے تاج بادشاہ سمجھے جانے والے عزیز انجم کو باہر بھیجا گیا اور مظاہرین سے پانچ افراد کومعاملہ سلجھانے کے لئے بات کرنے کے لئے اندر بلایاگیا۔مظاہرے کی قیادت خدمت انسانیت پارٹی کے تاحیات چیئرمین سلیم لغاری کررہے تھے۔ملتان میں پرنٹ میڈیا کے سینئر اور جونیئر تقریباسب سلیم لغاری کے نام اور بیشتر ان کی شخصیت سے بھی اچھی طرح واقف ہیں،کیونکہ سلیم لغاری اخبارات میں اپنا مؤقف شائع کرانے میں منفرد خوبی کے مالک رہے ہیں۔۔آجکل کینیڈا منتقل ہوگئے ہیں اور ملتان کی صحافتی برادری کو ان کی طرف سے صبح بخیر یاگڈ مارننگ کے پیغامات میںباقاعدگی سے یادرکھتے ہیں۔حیرانی کی بات یہ بھی تھی کہ سلیم لغاری کی خدمت انسانیت پارٹی میں ان کے ساتھ مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے ایوب خیاط کے علاوہ نہ تو کوئی اور نام سامنے آیا اور نہ ہی کسی اور شخص کے ساتھ وہ دیکھے گئے ۔سلیم لغاری نے اپنے سگے بھائی کو بھی خدمت انسانیت پارٹی میں برداشت نہیں کیا لیکن اخبار کے ایک نیوز ایڈیٹر کے خلاف درجنوں افراد کا ہجوم کیسے اکٹھا کرکے لے آئے۔بتاتے ہیں کہ اسلم جاوید کے بیٹے کانام مولراج رکھے جانے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے مشتعل افراد میں اکثر پان کھارہے تھے۔عزیز انجم کے ساتھ اندر آنے والے پانچ افرادنے کہا کہ نومولود کانام تبدیل کیاجائے۔ایک مسلمان کے گھر پیدا ہونے والے بچے کا نام مولراج کیسے برداشت کرسکتے ہیں۔اس سے ہندوازم کوملتان میں بڑھاواملے گا ۔اسلم جاوید نے مختلف حوالوں سے قائل کرنے کی کوشش کی کہ مولراج ملتان کا ایک رحمدل حکمران تھا اور اس کے دور میں ملتان ایک پرامن اور خوشحال ترین ریاست تھی۔تمام مذاہب کے ماننے والوں کو بلاامتیاز انصاف ملتاتھا۔میں مسلمان ہوں اور یہ نام میں نے ملتان سے محبت رکھنے والے ایک ملتانی حکمران کی مناسبت سے رکھا ہے۔مذاکرات کے لئے اندر آنے والے پانچ افراد ایک بار پھر مرنے مارنے پر تل گئے۔جناب عزیز انجم نے اسلم جاوید کو علیحدہ بلاکر سمجھایا کہ موقع کی نزاکت کو سمجھیں اور نام تبدیل کریں۔مذاکرت میںمزید کچھ وقت دیاگیا۔اسی دوران سلیم لغاری نے حرم گیٹ بازار میں واقع سلیم بک ڈپو سےایک کتاب منگوائی جس میں اسلامی نام درج تھے۔سلیم لغاری نے اس کتاب میں نام تجویز کرنے شروع کردیئے۔اسلم جاوید نے کہا کہ میں بچے کا نام تبدیل کرتا ہوں لیکن میں اپنے بچے کا نام اپنی مرضی سے رکھوں گا اور ان مظاہرین کی مرضی سےمیرے بچے کانام نہیں رکھا جاسکتا۔اسلم جاوید نے مولراج کانام تبدیل کرتے ہوئے سانول رکھاتو ان میں سے تین افراد نے پھراعتراض کیا کہ کوئی اور نام تجویز کریں۔اسلم جاوید نے فوری طور پر سانول یار فرید نام رکھتےہوئے کہاکہ چاہے مجھے مارو یا دفتر کو نقصان پہنچاؤ اب اس میں تبدیلی نہیں ہوگی۔سلیم لغاری نے کہیں سے مٹھائی منگوائی اور منہ میٹھا کیاگیا۔گلاب جامن منہ میں لئے سلیم لغاری اپنے بازو لہراتے اخبار کے دفتر سےباہر ایسے آئے جیسے عماد الدین محمد بن قاسم کی اولاد میں سے کسی نے بیت الذہب سمجھے جانے والے ملتان کوایک بار پھر فتح کرلیاہو۔
ونی پگ،کینیڈا میں مقیم خدمت انسانیت پارٹی کۓ چیئرمین سلیم لغاری اور نواب پور روڈ ملتان میں رہائش پذیر سینئر صحافی اسلم جاوید کے “مولراج”اور اپنے سانول یار فرید کی صحت ،سلامتی کےلئے دعائیں۔اللہ پاک ہم سب کے حامی و ناصر ہوں۔

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos