سیاسی طاقت اور تعلیم ۔۔۔۔۔ حکمت کے ہالوں میں، جہاں ذہن کھلتے ہیں،دو راستوں کی کہانی، جہاں دل سونے سے بنے ہیں۔تعلیم اور حکمرانی، دو کردار بہت عظیم ہیںپھر بھی، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے، زمین کی ٹیپسٹری میں دھاگوں کی طرح۔ استاد کا نرم ہاتھ جو راہ دکھاتا ہےنوجوان ذہنوں کی تشکیل، جو بھی
وقاص بھٹی
سیاسی طاقت اور تعلیم ۔۔۔۔۔
حکمت کے ہالوں میں، جہاں ذہن کھلتے ہیں،
دو راستوں کی کہانی، جہاں دل سونے سے بنے ہیں۔
تعلیم اور حکمرانی، دو کردار بہت عظیم ہیں
پھر بھی، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے، زمین کی ٹیپسٹری میں دھاگوں کی طرح۔
استاد کا نرم ہاتھ جو راہ دکھاتا ہے
نوجوان ذہنوں کی تشکیل، جو بھی ہو سکتا ہے۔
صبر اور مہربانی سے وہ بیج بوتے ہیں،
اور دیکھو کہ ترقی اور حکمت کھلتے ہیں، ایک کھلتے ہوئے درخت کی طرح۔
حکمران کا مضبوط ہاتھ، جو لگام رکھتا ہے،
زندگی کی خوشیوں اور دردوں سے قوموں اور لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔
حکمت اور انصاف کے ساتھ، وہ احتیاط سے حکومت کرتے ہیں،
اور ایک ایسا مستقبل بنانے کی کوشش کریں، جہاں سب ترقی کر سکیں اور بانٹ سکیں۔
لیکن افسوس، ان کے درمیان کی لکیریں دھندلی اور دھندلا جاتی ہیں،
جیسے طاقت اور علم آپس میں ٹکراتے ہیں، مخالف لہروں کی طرح۔
علم کے لیے استاد کا جذبہ، کبھی کبھی فخر میں بدل جاتا ہے،
جب کہ حکمران کی تسلط کی خواہش، ظلم کی طرف بڑھ سکتی ہے۔
پھر بھی، ان دونوں کرداروں کے توازن میں اتنے پیارے،
ترقی کی کلید ہے، اور ایک روشن سال۔
کیونکہ جب تعلیم اور حکمرانی ایک ہو جاتے ہیں،
دنیا بدل گئی ہے، اور انسانیت جیت گئی ہے.
تو آئیے ہم اساتذہ کی قدر کریں، جو ہمارے ذہنوں کو تشکیل دیتے ہیں،
اور ان حکمرانوں کو عزت دو، جو ہمیں اعلیٰ قسم کی طرف لے جاتے ہیں۔
ان کے راستے ایک مقدس نذر کی طرح جڑے رہیں،
اور ایک ایسے مستقبل کی طرف ہماری رہنمائی کریں، جہاں محبت اور حکمت پروان چڑھے۔
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *