مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


تجاوزات سے پاک پنجاب۔۔ ایک خواب جو پورا نہ ہوسکا

تجاوزات سے پاک پنجاب۔۔ ایک خواب جو پورا نہ ہوسکا

Author Editor Hum Daise View all posts

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے حکم پر تین ماہ قبل تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں پنجاب کے ہر چھوٹے بڑے شہر حتی کہ دیہاتوں میں بھی بھی ہیوی مشینری پہنچ گئی تھی‘ مکانوں‘د کانو ں پلازوں سے لیکر گھروں کے آگے بنے چبوتروں تک گرا دئیے گئے‘ گلیوں میں بنی لوہے اور سیمنٹ کی سیڑھیاں تک اتار لی گئی اور بڑے بڑے بازاروں کو ایسا کھلا کر دیا گیا تھا کہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ یہ وہی بازار ہیں جہاں پر سے کہ چلتے ہوئے کھوئے سے کھوا چھلتا تھا اور اب وہاں سے بس بھی گزاری جائے تو گزر سکتی ہے‘ اگرچہ تجاوزات کے خلاف اس بڑے آپریشن کی وجہ سے شہریوں کو بہت پریشانی اور دشواری کا سامنا تھا مگراس کے باوجود شہریوں کی جانب سے اس کو سراہا گیا‘ دکانداروں اور کاروباری افراد کی جانب سے مزاحمت اور احتجاج بھی کیا گیا مگر اس کے مزاحمت کے خلاف شہری ڈٹ کر حکومت کے ساتھ کھڑے تھے اور ہر پلیٹ فارم پر حکومت کے اس اقدامات کو سراہتے رہے تھے جس کی وجہ سے آپریشن کامیاب رہا۔ پنڈی کا راجا بازار ہو یا ملتان کا حسین آگاہی بازار‘ فیصل آباد کا کچہری بازار ہو یا لاہور کا اچھرہ بازار سب کے سب ایسے کھلے کر دیئے گئے تھے کہ یہ بازار کم اور سیر گاہیں زیادہ معلوم ہونا شروع ہوگئی تھیں‘ آپریشن کے دوران ہی دکانداروں کو بتا دیا گیا تھا کہ اب صرف ایک ہی سائز اور ڈیزائن کے بورڈ ز لگائے جا سکتے ہیں جس پر کچھ دکانداروں کی جانب سے ازخود جہازی سائز بورڈز اتا ر دیئے گئے تھے جبکہ باقیوں کے تجاوزات کے خَلاف آپریشن کرنے والوں نے اتار دئیے تھے دکانوں پر ایک جیسے بورڈ دیکھ کر ایسی خوبصورتی کا احساس ہوتا تھا کہ جیسے ہم کسی ماڈرن کنٹری میں آگئے ہیں جہاں ہر شے ترتیب میں ہے مگر یہ احساس اور خوشی عارضی ثابت ہوئی ہے کیونکہ جن تجاوزات کو ختم کیا گیا تھا وہ پھر سے اپنی جگہ پر واپس آنا شروع ہوگئی ہیں دکانوں سے ہٹائے گئے چھجے گرمی سے بچاؤ کے بہانے واپس لگنے شروع ہوگئے ہیں۔ گلیوں محلوں سے ختم کئے گئے چبوترے اپنی جگہ پر دوبارہ واپس آرہے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جن بازاروں کو حکومت کی جانب سے وہیکل فری بنانے کا کہا گیا تھا اور وہا ں گاڑیوں کی پارکنگ پر پابندی عائد کردی گئی تھی وہا ں پر دوبارہ سے پارکنگ اسٹینڈ بن چکے ہیں جس کی بڑی مثال فیصل آباد گھنٹہ گھر کے آٹھ بازار ہیں۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ان بازاروں کی ایسی صفائی کی گئی تھی کہ گاڑی اور موٹر سائیکل تو دور کی بات یہاں پر سائیکل والوں کو بھی نہیں آنے دیا جارہا تھا تھا۔ گلیوں میں عارضی گیٹ لگا دئیے گئے تھے اور مین کچہری بازار پر لاکھو ں روپے خرچ کرکے خود کار گیٹ لگایا گیا تھا جبکہ وزیر اعلی پنجاب کے حکم پر الیکٹرک کارٹس (چھوٹی گاڑیاں) بھی بھجوائی گئی تھیں جو کہ مختلف بازاروں میں شہریوں کو مفت میں گھماتی تھیں مگر چار دن کی چاندنی کے مصداق اب یہ گاڑیاں لاوارثوں کی طرح گھنٹہ گھر میں کھڑی نظر آتی ہیں نہ ان کے آنے کے اوقات کار ہیں اور نہ جانے کے‘شاذو ناذر ہی شہریوں کو ان میں بیٹھ کر بازاروں میں گھومنے کا موقع ملتا ہے۔ بازاروں سے ملحقہ گلیوں میں جو عارضی رکاوٹیں لگائی گئی تھیں ہٹا لی گئی ہیں اورجو مین گیٹ لگایا گیا تھا اسے کبھی آپریٹ ہی نہیں کیا گیا۔ بازاروں میں اس طرح سے گاڑیوں کی آمد و رفت جاری ہے اور موٹرسائیکلوں کی پارکنگ دوبارہ سے شروع کردی گئی ہے اور یہ صورتحال صرف فیصل آباد میں نہیں ہے ہر شہر کا یہی حال ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تجاوزات کا خاتمے کا جو خواب وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے دیکھا تھا وہ متعلقہ اداروں کی روایتی بے حسی‘ رشوت خوری یا پھر مال بناؤ سیکم کی بھینٹ چڑھ گیا ہے کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ جس طاقت سے یہ آپریشن شروع کیا گیا تھا اور تجاوزات ختم کی گئی تھی وہ بغیر کسی آشیر آباد کے دوبارہ قائم ہوسکیں

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author