مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


چائلڈمیرج ریسٹرینٹ بل پر صدر مملکت کے دستخط سول سوسائٹی کی جدوجہد کامیاب

چائلڈمیرج  ریسٹرینٹ بل پر صدر مملکت کے دستخط سول سوسائٹی کی جدوجہد کامیاب

      Author Editor Hum Daise View all posts

 

 

سمیر اجمل

صدرمملکت آصف علی زرداری نے کم عمری کی شادیوں کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد پاکستان کم عمری کی شادیوں پر پابندی عا یَد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا ہے ‘پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کو مذہبی معاملات اور قبایَلی رسوم و رواج سے جوڑ کر اس پر پابندی کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جاتی رہی ہے ‘سول سوسایَٹی کی جانب سے جب بھی کم عمری کی شادیوں پر پابندی کی بات کی گیی مذہبی طبقات اور جماعتوں کی جانب سے اس کی سب سے زیاہ مخالف کی جاتی رہی ‘ کم عمری کی شادیوں پر پابندی اور اس بل کے ایکٹ بننے تک سول سوسایٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو طویل جدوجہد کرنا پڑی ہے اس جدوجہد میں نیشنل کمشن آن دی سٹیٹس آ وویمن ( این سی ایس ڈبلیو ) بھی پیش رہا ہے ۰ این سی ایس ڈبلیو کی جانب سے کم عمری کی شادیوں کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھایی گیی ہے ‘ سیمنارز ‘ پریس کانفرنسز’پارلیمانی فورمز حتی کہ صحافیوں کے ذریعے بھی کم عمری کی شادیوں کے خلاف بھرپور آواز اٹھایی گیی -کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے پاکستان میں رہنے والی مذہبی اقلیتوں کو بہت سے مسایل کا سامنا تھا- کم عمر بچیوں کا آغّوا اور پھر شادی کی آڑ میں جبری مذہب تبدیلی ایسے واقعات پاکستان میں معمول بن چکے تھے جس کی وجہ سے مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد بیٹی بچاو تحریک جیسی تحریکیں شروع کرنے پر مجبور ہوگیے تھے – تاہم موجوہ حکومت نے کمال بہادری اور حکمت عملی سے کم عمری کی شادیوں کی معانت کا بل نہ صرف دونوں ایوانو ں سے منظور کروا لیا ہے بلکہ صدر مملکت سے دستخط بھی کروا لیے ہیں جس کے بعد اب یہ قانون کی صورت میں نافذالعمل ہے جس کے مطابقمطابق اٹھارہ سال سے کم عمر مرد یا خاتون کی نکاح غیر قانونی تصور ہوگا‘ نکاح خوں کے لئے یہ لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ جس جوڑے کا نکاح پڑھائے اس کے پاس نادرا کی جانب سے جاری کیا گیا قومی شناختی کارڈ ہونا چاہئے نہ قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کی صورت میں نکاخ غیر قانونی تصور کیا جائے گا اور نکاح خواں اس کا ذمہ دار ہوگا اور اس صورت میں نکاح خواں کے لئے ایک سال کی سزا تجویز کی گئی ہے۔بل کے مطابق 18سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے مرد کے لئے دو سے تین سال کی سز ا تجویز کی گئی ہے۔جبکہ 18سال سے کم عمر افراد کو ساتھ رکھنے کو چائلڈ ایبیوز تصور کیا جائے گا‘بل میں اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی کو شادی کے لئے مجبور کرنے والے افراد کے لئے پانچ سے سات سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔شادی کے لئے کم عمر بچوں کو سمگلنگ اور یا ہجرت پر مجبور کرنے والوں کے لئے پانچ سے سات سال کی سز تجویز کی گئی ہے۔بل میں جو شقیں شامل کی گئی ہیں ان میں ایک شق یہ بھی ہے کہ اٹھارہ سال سے کم افراد کی شادی کروانے والے افراد کے والدین کودو سے تین سال قید بامشقت دی جا سکے گی۔ علاوہ ازیں بل کے مطابق کم عمری لڑکی سے شادی پر کم سے کم دوسال اور زیادہ سے زیادہ تین سال قید بامشقت کی سزا دی جاسکے گی۔کم عمر بچیوں کی رضامند ی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی تصور کی جائے گی۔کم عمری کی شادی کے سدباب کے لئے قومی اسمبلی سے بل کی منظوری بڑی پیش رفت ہے‘ اس سے قبل یہ بل ایواں بالا (سینٹ) سے بھی منظور کیا جا چکاہے۔ سینٹ میں یہ بل پیپلز پارٹی ہی سینٹر شیریں رحمان نے پیش کیا تھا اور بل پیش کرتے وقت انہوں نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا تھا جس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں 21فیصد شادیاں 18سال سے کم عمر میں ہی کردی جاتی ہیں-کم عمری کی شادی کی ممانعت کی بل کی دنوں ایوانوں سے منظوری اور اس کے بعدصدر مملکت کے دستخظ کے بعد بطو ر قانون کا نفاذ سول سوسایَٹی اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے جدوجہد کرنے والوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے اس کے دور رس نتایَج برآمد ہوں گے ‘ کم عمر بچیوں کے اغوا اورجبری مذہب تبدیلی کے حوالے سے مذہبی اقلیتوں کے تحفظات دور ہوں گے ‘کم عمری کی شادیوں سے بچیوں کو درپیش صحت کے سنگین مسایَل سے نجات ملے گی اور ایک صحتمند معاشرتی اور خاندانی زندگی کی جانب سفر کا آغآز ہو گا

 

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author