Author Editor Hum Daise View all posts
سمیر اجمل
پاکستان کا شمار پانی کے کمی کے سے متاثرہ ٹاپ ٹین ممالک میں ہوتاہے عالمی درجہ بندی کے لحاظ سے پانی کے کمی کا شکار ممالک میں پاکستان کا تیسرا نمبر ہے۔پاکستا ن میں تقریباً 80فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے وقت ملک میں موجود پانی اور دستیابی پانچ ہزار کیوبک میٹر فی کس تھی جو کم ہوکر ایک ہزار کیوبک میٹر سے بھی رہ گئی ہے جو کہ الارمنگ صورتحال ہے اور خدانخواستہ قحط سالی کی جانب آغاز سفر ہے۔دنیا میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط شرح 40فیصد ہے جبکہ پاکستان بارش اور دریائی پانی کا صرف 10فیصدذخیرہ کر پاتاہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں پانی کا استعمال اور ضیاع بہت زیادہ ہے زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان ایک ذریعے ملک ہے اور پاکستان میں زراعت کا تمام تر دارو مداد نہری یا زمینی پانی پرہوتا ہے پاکستا ن میں دس لاکھ سے زائد زرعی ٹیوب دن رات زمین سے پانی نکالنے میں مصروف عمل جبکہ شہروں میں یہی کاموٹروں سے کہا جارہا ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح نیچے سے نیچے ہوتی جارہی ہے اور ایسی ہی صورتحال کا سامنا نہری پانی کے حوالے سے ہے موسیماتی اور جغرافیائی تبدیلیوں کی وجہ سے دریاؤں کے بہاؤ میں کمی اور راستہ تبدیل ہونے کی وجہ سے وہ زرعی علاقے جن کا دارومدار دریائی یا نہری پانی پر ہوتا ہے وہ پانی کی شدید کمی کا شکار ہیں جس کی وجہ زرعی زمین بنجر ہورہی ہیں۔ پاکستان میں پانی کی کمی ایک مسلہ تو ہے مگر اس کمی پر قابو پانی کوئی بڑا مسلہ نہیں ہے یہ ملک جغرافیائی لحاظ سے اس خطے میں واقع ہے جہاں پر بارشیں تواتر سے ہوتی ہیں۔بارشوں سے سیلاب بھی آتے ہیں مگر بدقسمتی سے بارش سے جو پانی آتاہے اس کو نہ تو زیر زمین جمع کرنے کے لئے کوئی انتظامات کئے جاتے ہیں اور نہ پانی کے ذخیرہ کے لئے پہلے سے بنائے گئے ڈیمز کی استعداد کار بڑھائی یا بہتر کی جا سکی ہے۔پانی کے حوالے سے اعداد شمار مرتب کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے ”واش“ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سو میں سے صرف دس گلاس پانی محفوظ کیا جاتاہے۔اور تاحال پاکستان میں مجموعی طور پر 30سے 40دن پانی محفوظ یا ذخیرہ کرنے کی استطاعت ہے تربیلااور منگلا ڈیم جوکہ پاکستان میں پانی کو محفوظ کرنے کے بڑے ذرائع ہیں کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے۔منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1054فٹ نیچے جا چکی ہے جو کہ ڈیڈ لیول سے چار سے پانچ فٹ اوپر ہے دریائے راوی تقریبا خشک ہوچکا ہے جبکہ چناب ا و ر سندھ کے بہاؤ میں بھی شدید کمی کا سامناہے اس صورت میں پاکستان کے پاس پانی کی کمی سے بچنے کے لئے واحد راستہ بارشوں کے پانی کو ذخیرہ یا محفوظ کرنا ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں اوسطاً300سے 400ملی میٹر بارش ہوتی ہے جس کا پانی محفوظ نہ کئے جانے کی وجہ سے سیوریج میں شامل ہو کر ضائع ہوجاتاہے کچھ شہروں میں بارش کے پانی کے نکاس کے لئے برساتی نالے بنائے گئے ہیں مگر یہ نالوں کو سیوریج کے نالوں سے منسلک کردیا گیاہے جس کی وجہ سے بارش کا پانی سیوریج کے پانی میں شامل ہو کر ناقابل استعمال ہوجاتاہے اگر انہیں نالوں کو زیر زمین پانی کو محفوظ بنانے کے لئے ری چارج ایبل واٹر ٹینکس کے ساتھ منسلک کیا جائے تو بارش کا پانی نہ صرف زیر زمین پانی کی سطح میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے بلکہ قابل استعمال بھی رہ سکتا ہے اس کے علاوہ نئے ڈیمز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پرانے ڈیمز کی استعداد کار بڑھانے پر بھی غورکیا جانا چاہئے کیونکہ پاکستان کے پاس پانی محفوظ یا ذخیرہ کرنے کے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی بڑی مقدار میں ضائع ہورہا ہے جو کہ آنے والے دنوں میں خشک سالی کا باعث بن سکتا ہے
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *