مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


کارپوریٹ فارمنگ مسترد’ انجمن مزارعین کا احتجاج کا اعلان

کارپوریٹ فارمنگ مسترد’ انجمن مزارعین کا احتجاج کا اعلان

  Authors Hum Daise View all posts Editor Hum Daise View all posts

 

رپورٹ: انیسہ کنول

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی” انجمن مزارعین پنجاب اور حقوق خلق پارٹی کا مشترکہ اجلاس منعقدہوا۔ جس میں لاہور سمیت پنجاب کی سیاسی جماعتوں، کسان ، مزدور ، طلبہ، اساتذہ ، تاجر، وکلا، صحافی، انسانی حقوق کی تمام تنظیموں اور سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ انہوں نے پنجاب کے مزارعین کا مقدمہ سنا، اور انکے حقوق کی اس جنگ میں شامل ہوکر، اس ظلم اور ظالم نظام کے خلاف مزاحمت کرنے کا عزم کیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب، سندھ اور پورے پاکستان میں کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر مزارعین سے زمینیں چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پنجاب کے کئی اضلاع میں مقیم مزارعین کے ہزاروں خاندانوں کو زمینوں سے بے دخل کر کے وہ زمینیں چند ایک کارپوریٹ مافیہ کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ زمینیں مزارعین کے خاندان نسل در نسل آباد کرتےآئے ہیں اور انہوں نے انتھک محنت سے ان بنجر زمینوں کو کاشت کے قابل بنایا۔عدالتی احکامات کی روشنی میں بھی یہ زمینیں مزارعین کی ملکیت ہیں اور انہیں کوئی بے دخل نہیں کر سکتا تاہم موجودہ حکومت مزارعین کو مالکانہ حقوق دینے کی بجائے، کارپوریٹ مافیہ کے ساتھ مل کر زبردستی اور خوف کی بنا پر مزارعین سے زمینیں چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزارعین کی 27000 ایکڑ زمین مختلف کمپنیوں اور افراد کو لیز کی گئی ہے۔ زمینوں کو کارپوریٹ فارمینگ کے نام پر مختلف کمپنیوں اور افراد کو 30 سے 50 سال تک کی لیز کردی گئی ہے۔ کمپنیوں نے پولیس کی مدد سے عارف والا اور حاصل پور میں زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس کو مزارعین نے ناکام بنا دیا۔ مزارعین نے واضح کر دیا کہ ان کے زیر کاشت زمین کا قبضہ نہیں دیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے اب نئے ہتھکنڈے کے طور پر مزارعین سے ٹھیکہ حصہ بٹائی کے نوٹسز بھی جاری کیے جارہے ہیں۔ مقامی پٹواریوں اور تحصیل داروں کی مدد سے مزارعین کو لاکھوں کروڑوں روپے کے واجبات ادا کرنےکےنوٹیس جاری کیے گئے۔ جبکہ پولیس کی مدد سے زبردستی غریب مزارعین سے انگوٹھے لگوائے جارہے ہیں، محکمہ مال کی طرف سے بھی مزارعین کو نوٹس جاری کر کے مزارعین کو دھمکایا جارہا ہے۔ اس سے زراعت اور کسان کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتے۔ زراعت کی ترقی زرعی اصلاحات اور زمینوں کی منصفانہ تقسیم سے ہو گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور مزارعین میں تقسیم کی جاۓ۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ مزارعین کے مسائل کے حل کے لیے مزارعین کمیٹی کو بحال کیا جائےاور مزارعین کے حقیقی نمائندوں کو اس کا حصہ بنا کر ان کے مسائل کو حل کیا جائے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ دریائے سندھ سے 6 نہریں نکال کر چولستان میں کارپوریٹ فارمنگ مافیہ کی مدد کی جارہی ہے۔ کسانوں اور مزارعین نے اس منصوبے کو مکمل طور پر رد کر دیا ہے اس منصوبے کیخلاف مزاحمت کی جاے گی ۰

Authors

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Authors