مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


(افسانہ ) ” جوا” ( عارف پرویز نقیب)

(افسانہ ) ” جوا” (  عارف پرویز نقیب)

میں نے اپنی زندگی کا پہلا اور آخری جوا کھیلا تھا جو میں بشیر چھانگے اور رفیق ٹِیرے کی ملی بھگت سے جیت گیا۔۔ اگرچہ میں راضی نہ تھا مگر بشیر ٹیرے نے جوا جیتنے کے بعد کی جو تصویر کشی تھی اس نے مجھ جیسے زاہد کو بھی پگھلا دیا تھا۔
میں نے اسے ایک رات کے لیے جوے میں جیتا تھا۔ اس کا سراپا دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔۔گورا رنگ ، بڑی بڑی غلافی آنکھیں اور کسا ہوا بدن کسی کو بھی گناہ پر مجبور کر سکتا تھا۔۔میں جھجکتا ہوا اس مکان میں داخل ہوا۔جس کا دروازہ اسی نے کھولا تھا۔۔ اچھا تو میرا آج کا دُلہا تو ہے۔۔اس کے الفاظ مجھے بڑے عجیب سے لگے۔۔ چھوٹے سے صحن کے بعد برآمدہ اور پھر دو کمرے بنے ہوے تھے۔۔ برآمدے کے ایک طرف باورچی خانہ اور دوسری سمت غسل خانہ تھا۔۔ وہ مجھے لے کر ایک کمرے میں داخل ہوٸی اور میں جلدی سے سامنے رکھی دو کرسیوں میں سے ایک پر بیٹھ گیا۔۔ کرسیوں کے سامنے ایک چھوٸی میز اور ایک طرف دیوار کے ساتھ ایک پلنگ دھرا تھا جس کی پالش جانے کب کی فنا ہو چکی تھی۔۔ پلنگ پر نیلے اور سرخ پھولوں کی صاف چادر بچھی تھی۔۔ وہ پلنگ پر بیٹھ گٸی اور مجھے اجنبی نگاہوں سے دیکھنے لگی۔۔ میں نے جھجھکتی نگاہوں سے ایک بار پھر اس کے سراپا کا جاٸزہ لیا۔۔ اس کی عمر پینتیس سال کے قریب ہو گی۔۔ صاف ستھرے لباس میں وہ قطعی طور فاحشہ یا جسم فروش نہ لگتی تھی۔۔ اور نہ ہی اس نے کوٸی سنگھار وغیرہ کر رکھا تھا۔
اس نے مجھے بغور دیکھا اور بولی کہ تم نے کبھی کوٸی دوسری عورت نہیں دیکھی۔۔ میں نے جھجھکتے ہوے مری سی آواز میں کہا کہ۔۔ دیکھی ہے مگر اپنی بیوی کے علاوہ آج تک کسی کے پاس نہیں گیا۔۔
کیا کام کرتے ہو؟ اس نے پوچھا تو میں نے کہا کہ ایک بنک میں ملازم ہوں۔۔
اس نے ایک بار پھر مجھے گہری نظروں سے دیکھا اور کہا تم تو کوٸی بہت ہی شریف سے آدمی لگتے ہو۔۔ یہاں کیسے پہنچ گٸے۔۔ میں نے اسے صاف صاف بتا دیا کہ کیسے وہاں تک آیا ہوں۔۔
اس کے ماتھے پر چند لکیریں نمودار ہوٸیں اور فوراً ہی غاٸب بھی ہو گٸیں۔۔
ہمممم۔۔ تو یہ بات ہے۔۔ تم کو پتہ ہے کہ میں کون ہوں؟
جی بشیر نے بتایا تھا۔
وہ بشیر ٹیرا۔۔! اچھا تو کیا بتایا تھا اس لعنتی انسان نے؟
میں گڑبڑا گیا اور ممناتی آواز میں کہا کہ اس نے کہا تھا ۔۔میں نے ایک رات کے لیے تمہیں جیتا ہے۔۔
اس نے کہا پھر کیا ارادہ ہے؟
میں نے اسے دیکھا اور پھر آنکھیں نیچے کر لیں اور خامخواہ میز پوش پر کروشیے سے کڑھے پھول پر انگلی پھیرنے لگا۔۔
میرے پاس اس کی اس بات کا کوٸی جواب نہیں تھا۔۔
اس نے مجھے ایک پھر ٹٹولتی ہوٸی نگاہوں سے دیکھا اور کہا کہ غنیٕ میرا شوہر اور جوے کا عادی ہے ۔میرے تین بچے ہیں۔ جو دوسرے کمرے میں سو رہے ہیں۔ شادی کے سات سال بعد ہی پتہ نہیں غنی کو جوے کی لت کیسے لگی اور وہ نشہ بھی کرنے لگا اور یہاں تک چلا گیا اپنا گھر بھی داٶ پر لگا دیا۔۔ جس شخص نے یہ گھر جیتا تھا جب وہ میرے گھر آیا تو بچوں کو دیکھ کر تو پسیج گیا مگر مجھ ریجھ گیا۔۔ گھر بچانے کے لیے اور بچوں کے سر سے چھت چھن جانے کے خوف نے مجھے اس کی جھولی میں ڈال دیا۔۔ اور پھر یہ سلسلہ چل نکلا۔۔ میں بچوں کی وجہ سے مجبور تھی۔۔اور وہ اپنے نشہ کی وجہ سے۔۔
تم مجھے کسی اچھے گھرانے کے لگتے ہو۔۔ رکو میں تمہارے لیے چاۓ بنا کر لاتی ہوں۔۔
میں کسی کے لیے چاۓ واۓ نہیں بناتی مگر تم پہلے شخص ہو جس نے آتے ہی مجھے نوچنا شروع نہیں کیا۔۔ بلکہ بڑے شریفانہ ڈھنگ سے بیٹھے ہوے ہو۔۔
وہ گٸی تو جیسے میرا سانس واپس لوٹ آیا۔۔ میں نے کمرے کا تنقیدی جاٸزہ لینا شروع کیا۔۔ مگر ساتھ یہ بھی سوچتا رہا کہ مجھے یہاں نہیں آنا چاہیے تھا۔مجھے اپنی بیوی اور بچے یاد آنے لگے۔۔ جو یہ سمجھ رہے تھے کہ میں کسی دوست کی شادی میں شریک ہوں۔۔
میں خود کو مجرم سا تصور کر رہا تھا۔۔ابھی میں الووں کی طرح دیدے گھما گھما کر کمرے کا جاٸزہ لے ہی رہا تھا کہ وہ دو پیالوں میں چاے لیے اندر آ گٸی۔
ایک پیالہ میرے سامنے رکھتے ہوے بولی۔۔ یہ لو چاۓ پیو۔۔
میں نے بڑی مشکل سے پوچھا کہ بچے پڑھتے ہیں۔۔ تو اس کو جیسے جھٹکا سا لگا۔۔ مگر سنبھل کر بولی کہ “پڑھتے ہیں”
اور ان کو اس بات کا قطعی علم نہیں کہ ہفتے میں ایک دو بار ان کے باپ بدلتے رہتے ہیں۔ جن میں سے آج ایک تم بھی ہو۔۔
مجھے جیسے بجلی کا تیز جھٹکا لگا اور کہا کہ میں اس کام لیے نہیں آیا۔۔ اس نے حیران سی نگاہوں سے دیکھا۔۔ میں نے اپنی جیب سے کچھ پیسے نکالے اور اسے دیتے ہوۓ کہا کہ بچوں کی فیس دے دینا۔۔
“تو تم آج میرے ساتھ نہیں کچھ نہیں کروگے”؟
میں جو پہلے ہی شرمندگی سے زمین میں گڑا جا رہا تھا۔۔ نفی میں سر ہلا دیا۔۔ وہ یکدم میرے قریب آٸی اور میرے ہاتھ چومنے لگی۔۔
میری آنکھ سے ٹپکتے آنسووں میں سے ایک آنسو سامنے رکھی ہوٸی گرم گرم چاۓ میں جا گرا اور میں اپنے ہی اندر سے اٹھتی گندی ، غلیظ اور بدبودار دلدل میں دھنس گیا۔۔

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos