Author Editor Hum Daise View all posts
انیسہ کنول
پنجاب میں عوام کے مسائل سننے اور ان کو فوری حل دینے کے لیے حکومت نے “کھلی کچہری” کا نظام متعارف کروایا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ عام شہری کو دفتروں کے چکر نہ لگانے پڑیں اور وہ اپنے علاقے میں ہی افسران اور نمائندوں کے سامنے اپنی بات رکھ سکے۔لیکن آج یہ کھلی کچہریاں اصل مقصد سے ہٹ کر ایک رسمی کارروائی، سیاسی فوٹو سیشن اور دکھاوے کی تقریب بن کر رہ گئی ہیں- عوام کو گھر کے قریب انصاف ملے گا – افسران اور نمائندے خود عوام کے درمیان آ کر ان کی شکایات سنیں گے – مسائل پر فوری ایکشن لیا جائے گاجبکہ حقیقت یہ ہے بیشتر شکایات صرف سنی جاتی ہیں، نوٹ کی جاتی ہیں، اور بعد میں ان پر کوئی عمل نہیں ہوتا۔ بعض اوقات تو لوگوں کو صرف ایک “درخواست دے دیں” یا “دیکھتے ہیں” جیسے جملے ہی سننے کو ملتے ہیں۔
رپورٹ اور فالو اپ تو ہوتا ہی نہیں ان کھلی کچہریوں میں جو شکایات جمع ہوتی ہیں، ان پر کیا کارروائی ہوئی؟ کس نے کی؟ کب تک ہو گی؟ اس کا کوئی واضح ریکارڈ یا نتیجہ سامنے نہیں آتا۔زیادہ تر کھلی کچہریاں صرف میڈیا کوریج کے لیے کی جاتی ہیں۔ افسران اور سیاستدان تصاویر بنواتے ہیں، میڈیا میں خبریں چھپتی ہیں، لیکن عام آدمی کا مسئلہ وہیں کا وہیں رہتا ہے۔مقامی تاجروں پر الگ سے بوجھ ڈال دیتے ہیں کیونکہ کھلی کچہری کے اخراجات، جیسے ٹینٹ، کرسیاں، کھانا، پانی، بینرز وغیرہ، مقامی تاجروں سے کروائے جاتے ہیں۔(پنجاب سے)ایک کھلی کچہری میں 300 سے زائد شکایات جمع ہوئیں، صرف 5 پر جزوی عمل ہوا-ایک خاتون کی زمین پر قبضے کی شکایت تین بار سننے کے باوجود کوئی کارروائی نہ ہوئی اس بارے میں ایک سائل کا کہنا ہے کہ ہم نے تین بار شکایت کی، ہر بار ہمیں نیا نمبر دے کر واپس بھیج دیا گیا۔”یہ سب دکھاوا ہے، اصل کام وہیں ہوتا ہے جہاں سفارش ہو۔”
صرف غریب کی آواز دبائی جاتی ہے، انصاف صرف ان کو ملتا ہے گھر پر جن کے پاس پیسہ ہے پھر آپ اپنے لیے انصاف گھر بیٹھ کر لے سکتے ہیں ورنہ جوانی سے لے کر بوڑھے ہونے تک صرف شکایات کرتے رہیں اور آفیسران سن کر تسلی دے کر غائب ہو جاتے ہیں انصاف صرف امیروں کے لیے ہے باقی تو کیڑے مکوڑے ہیں ۔اس کے حل کے لیے کچھ لوگوں کی رائے لی گئی تو ان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل شکایات کا نظام بنائیں تاکہ ہر درخواست کا آن لائن ریکارڈ ہو ، کھلی کچہریوں کی ویڈیوز اور نتائج عوام کے سامنے لائیں ۔ہر شکایت پر فالو اپ اور جوابدہی کا نظام بنے۔ سیاسی اور سرکاری نمائندے صرف نمائشی دوروں کی بجائے عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں-
پنجاب میں کھلی کچہری کا اصل مقصد عوام کو ریلیف دینا تھا، لیکن یہ مقصد صرف کاغذوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر اس نظام میں شفافیت، جوابدہی اور حقیقی نیت شامل نہ کی گئی، تو یہ نظام صرف ایک مذاق بن کر رہ جائے گا۔
1 Comment
Davis Afzal
April 23, 2025, 9:30 amAwesome column
REPLY