مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


پوپ فرانسس : عالمگیر انسانیت کا روشن چراغ

پوپ فرانسس : عالمگیر انسانیت کا روشن چراغ

  Author Editor Hum Daise View all posts

 

نورالعین

جب ہم مسلمان دنیا میں انسان دوستی، خدمتِ خلق اور امن و محبت کے علمبرداروں کا ذکر کرتے ہیں، تو ہمیں اپنے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ایسے غیر مسلم رہنماؤں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے جنہوں نے دنیا میں بھلائی کا پیغام پھیلایا۔ ان میں ایک نمایاں شخصیت پوپ فرانسس کی ہے، جنہیں موجودہ دور میں انسانیت کاسفیر اور امن کا علمبردار کہنا بے جانہ ہوگا ۔ جارج ماریو برگولیو، جو آج پوپ فرانسس کے نام سے مشہور ہیں، 17 دسمبر 1936 کو ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔ 13 مارچ 2013 کو انہیں دنیا کے کیتھولک مسیحیوں کا روحانی رہنما منتخب کیا گیا، اور وہ تاریخ میں پہلے لاطینی امریکی اور پہلے یسوعی پوپ بننے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ ان کی سادہ زندگی، انسانیت کی خدمت کا جذبہ اور بین المذاہب مکالمے کے لیے ان کی محنت انہیں موجودہ دور کے اہم عالمی رہنماؤں میں شامل کرتی ہیں۔
پوپ فرانسس نے اپنی قیادت کے آغاز سے ہی یہ واضح کیا کہ چرچ صرف مذہبی عبادات تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے انسانیت کی خدمت کا عملی نمونہ بننا چاہیے۔ انہوں نے غریبوں، مہاجرین، مظلوموں اور سماجی انصاف کے لیے بھرپور آواز بلند کی۔ ان کا ایک مشہور قول ہے: “سچی خدمت وہ ہے جو دوسروں کو اپنے آپ سے بہتر سمجھے”۔ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ان کی کوششیں بھی قابلِ ذکر ہیں۔ 2019 میں انہوں نے ابوظہبی میں مسلم علماء کے ساتھ “انسانی اخوت” کے تاریخی اعلامیے پر دستخط کیے، جس میں مذہبی رواداری، انسانی برابری اور بقائے باہمی کے اصولوں کو اجاگر کیا گیا۔ماحولیاتی تحفظ پر ان کی معروف تحریر “Laudato Si” انسانیت کے لیے ان کی بے لوث محبت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے زمین کو “ہماری مشترکہ ماں” قرار دے کر یہ بات واضح کی کہ اس دنیا کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، جیسا کہ اسلام میں زمین کو اللہ کی امانت کہاگیا ہے۔ 2019 میں پوپ فرانسس نے جنوبی سوڈان کے صدر اور اپوزیشن رہنما کو سول جنگ کے خاتمے کی درخواست کرنے اور اپنے عوام کی خدمت کی ترغیب دینے کے لیے ویٹی کن میں بلایا اور اچانک پوپ فرانسس نے اپنے مہمان کے پاؤں چوم کر عاجزی کا مظاہرہ کیا۔ یہ ایک عاجزانہ درخواست تھی کہ وہ اپنے ملک میں امن قائم کریں اور خانہ جنگی کا خاتمہ کریں۔ یہ عمل نہ صرف کسی روحانی رہنما کی طرف سے عاجزی کا اظہار تھا بلکہ ایک طاقتور پیغام بھی تھا کہ حقیقی قیادت خدمت، قربانی اور محبت پر مبنی ہوتی ہے۔ پوپ فرانسس کا یہ عاجزانہ عمل ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عظمت صرف طاقت میں نہیں، بلکہ خدمت اور محبت میں ہوتی ہے۔ جو لوگ اپنی ذات سے بلند ہو کر دوسروں کے لیے جیتے ہیں، وہ کبھی نہیں مرتے ۔ پوپ فرانسس نے بار بار شام، یمن اور دنیا کے دیگر جنگ زدہ علاقوں میں جنگ بندی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی اپیلیں کیں۔
ان کی تمام کوششیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ انسانیت، محبت اور امن کے بغیر دنیا کی ترقی ممکن نہیں۔ آج پوپ فرانسس پوری دنیا کے لیے امید کی ایک کرن ہیں جو ہمیں باہمی احترام، ہمدردی اور بھائی چارے کی راہ پر چلنے کی تعلیم دیتے ہیں۔اُن کی زندگی کا ہر پہلو، چاہے وہ بین المذاہب مکالمہ ہو، سماجی انصاف کی ترویج ہو یا محروم طبقات کی خدمت، ایک روشن چراغ کی مانند ہے جو پوری دنیا کے لیے راہنمائی فراہم کر رہا ہے۔
آج جب دنیا تعصبات، نفرتوں اور خود غرضیوں کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی ہے، تو پوپ فرانسس جیسی شخصیات ہمیں امید کا ایک چراغ دکھاتی ہیں۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم ان کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ دنیا میں امن، محبت اور بھائی چارہ قائم ہو جیسا کہ رب العالمین ہم سے چاہتا ہے

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author