مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


سکردو میں پانی کی قلت ایک سنگین مسلہ اور حکومت کی عدم توجہی

سکردو میں پانی کی قلت ایک سنگین مسلہ اور حکومت کی عدم توجہی

  سرور سکندر Author Editor Hum Daise View all posts

 

سرور سکندر

سکردو شہر اس وقت پانی کے سنگین بحران کا شکار ہے۔ یہ مسئلہ محض جعفری محلہ تک محدود نہیں بلکہ ریڈیو پاکستان چوک سے لے کر 411 ایریا، ہرگسہ، شق تھنگ، نیورنگاہ، چھونپہ، کھور، مقپون، ژھر اور گیول جیسے کئی علاقوں کے مکین پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شہری دور دراز علاقوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں، جس سے نہ صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ اخراجات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں پانی کی ترسیل پچھلے چار سالوں سے تعطل کا شکار ہے۔ کچھ لوگ مہنگی بورنگ پر مجبور ہو چکے ہیں، جو کہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ایک بورنگ پر ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک لاگت آتی ہے، جو عام آدمی کے لیے ایک ناقابل برداشت بوجھ ہے-پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سکردو کے مطابق پانی کی قلت عارضی ہے۔ ان کے مطابق سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث پانی کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے، جو برف باری اور بارشوں میں کمی کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جونہی سدپارہ ڈیم میں پانی کی مقدار بہتر ہوگی، ترسیل کا نظام بھی بحال ہو جائے گا۔حکام کے مطابق دیوسائی میں موجود شتونگ نالے کا پانی سدپارہ ڈیم کی طرف لانے کے لیے وفاقی سطح پر منصوبہ زیر غور ہے۔ اگر یہ منصوبہ مکمل ہو جائے تو سکردو شہر اور ملحقہ دیہاتوں میں پینے کے پانی اور آبپاشی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں-واپڈا کی ویب سائٹ کے مطابق شتونگ نالہ منصوبے کے لیے 276.3 ملین روپے کی فزیبلٹی رپورٹ کی منظوری 21 مئی 2021 کو دی گئی منصوبہ جون 2022 میں شروع ہوا اور دسمبر 2023 میں مکمل ہونا تھا تاہم اب تک زمین پر کوئی واضح تبدیلی نظر نہیں آتی-شہر میں اس وقت 12 فلٹریشن پلانٹس کام کر رہے ہیں،جبکہ مزید 9 منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں، جن پر 27 کروڑ 65 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ حکام کے مطابق پانی کی ٹینکیوں کی صفائی سال میں تین سے چار بار ہوتی ہے اور گرمیوں میں ضرورت کے مطابق بلیچنگ پاؤڈر سے صفائی کی جاتی ہے۔اے ڈی پی میں بھی مزید منصوبے شامل کرنے کے لیے سفارشات بھیج دی گئی ہیں۔ ان میں نیورنگاہ، آستانہ کشمورا، نیانیور، برگے اور دیگر علاقوں کے لیے پائپ لائن اسکیمز اور فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں، جن پر 10 کروڑ روپے سے زائد خرچ متوقع ہے-ڈاکٹر اختر کا مشورہ ہے کہ عوام گھروں میں پانی کو ابال کر استعمال کریں۔ محکمہ جات کو چاہیے کہ ہر محلے میں فلٹریشن پلانٹ نصب کریں اور ان کی صفائی ہفتہ وار بنیادوں پر یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ اس بارے میں آگاہی مہم چلائیں تاکہ عوام اپنی صحت کا تحفظ کر سکیں-پانی جیسے بنیادی حق کی عدم فراہمی شہریوں کو شدید اذیت میں مبتلا کر رہی ہے۔ حکومت کے دعوے اور منصوبے وقتی تسلی سے زیادہ معلوم نہیں ہوتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ شتونگ نالہ منصوبے کو فوری عملی جامہ پہنایا جائے اور سکردو شہر کے ہر محلے کو مستقل بنیادوں پر صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author