مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


قومی اسمبلی سے بل کی منظوری‘کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کیلئے اہم پیش رفت

قومی اسمبلی سے بل کی منظوری‘کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کیلئے اہم پیش رفت

      Author Editor Hum Daise View all posts

 

 

سمیر اجمل

کم عمری کی شادیوں کے سدباب کے لئے پیش کیا گیا بل قومی اسمبلی سے منطور کر لیا گیاہے۔یہ بل پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی کی جانب سے نجی بل کے طور پر اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جسے کثرت رائے سے منظور کیا گیا ہے۔بل کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر مرد یا خاتون کی نکاح غیر قانونی تصور ہوگا‘ نکاح خوں کے لئے یہ لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ جس جوڑے کا نکاح پڑھائے اس کے پاس نادرا کی جانب سے جاری کیا گیا قومی شناختی کارڈ ہونا چاہئے نہ قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کی صورت میں نکاخ غیر قانونی تصور کیا جائے گا اور نکاح خواں اس کا ذمہ دار ہوگا اور اس صورت میں نکاح خواں کے لئے ایک سال کی سزا تجویز کی گئی ہے۔بل کے مطابق 18سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے مرد کے لئے دو سے تین سال کی سز ا تجویز کی گئی ہے۔جبکہ 18سال سے کم عمر افراد کو ساتھ رکھنے کو چائلڈ ایبیوز تصور کیا جائے گا‘بل میں اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی کو شادی کے لئے مجبور کرنے والے افراد کے لئے پانچ سے سات سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔شادی کے لئے کم عمر بچوں کو سمگلنگ اور یا ہجرت پر مجبور کرنے والوں کے لئے پانچ سے سات سال کی سز تجویز کی گئی ہے۔بل میں جو شقیں شامل کی گئی ہیں ان میں ایک شق یہ بھی ہے کہ اٹھارہ سال سے کم افراد کی شادی کروانے والے افراد کے والدین کودو سے تین سال قید بامشقت دی جا سکے گی۔ علاوہ ازیں بل کے مطابق کم عمری لڑکی سے شادی پر کم سے کم دوسال اور زیادہ سے زیادہ تین سال قید بامشقت کی سزا دی جاسکے گی۔کم عمر بچیوں کی رضامند ی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی تصور کی جائے گی۔کم عمری کی شادی کے سدباب کے لئے قومی اسمبلی سے بل کی منظوری بڑی پیش رفت ہے‘ اس سے قبل یہ بل ایواں بالا (سینٹ) سے بھی منظور کیا جا چکاہے۔ سینٹ میں یہ بل پیپلز پارٹی ہی سینٹر شیریں رحمان نے پیش کیا تھا اور بل پیش کرتے وقت انہوں نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا تھا جس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں 21فیصد شادیاں 18سال سے کم عمر میں ہی کردی جاتی ہیں۔کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے حوالے سے بل کی منظوری میں تاخیر کی ایک وجہ مذہبی جماعتوں کار ویہ اور احتجاج رہا ہے۔ مذہبی جماعتوں کی جانب سے شادی کے لئے عمر مقرر کرنے اور کم عمری کی شادی پر قدغن لگانے کو غیر شرعی عمل قرار دیتے رہے ہیں۔ رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی کی جانب سے بھی جب بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا تو جمعیت علماء اسلام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا مگر اس کے باوجود یہ بل بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے جو کہ کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور چائلڈ ایبوز کے خاتمے کے لئے ایک بڑی اور مثبت پیش رفت ہے

 

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author