Author Editor Hum Daise View all posts
خالد شہزاد
پاکستان اور دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت اور چرچ آف پاکستان سمیت کیتھولک چرچ کے اندر بڑھتی ہوئی مالی کرپشن، اقربا پروری، شفافیت کے فقدان اور اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت تعلیم اور سماجی خدمات کی عدم دل چسپی کی بناء پر رومن کیتھولک چرچ سے جو توقعات عام مومن نے لگا رکھیں تھیں جس سے وہ مایوس ہو کر یا تو وہ پینتکاسٹل فیتھ کی طرف راغب ہوا یا وہ کسی اور بدعت کا شکار ہو کر معاشرتی نا انصافی کے دائرہ میں پھنس گیا۔ آئے روز رومن کیتھولک چرچ کے بششپوں اور فادروں کے جنسی اور مالی سکینڈلوں نے رومن کیتھولک چرچ کے اندر ایک موثر اور کمزور لیڈرشپ کے فقدان کی نشان دہی کی جسمیں فیصل آباد ڈائیوسیس کے بیشپ اندریاس رحمت اور فادر نوید ٹامس نے بیشپ پر ہم جنس پرستی کا الزام لگایا اور بیشپ اندریاس نے فادر نوید ٹامس کے خلاف مبینہ طور سے اقدام قتل، اسلحہ کی نمائش اور بیشپ ہاؤس پر حملہ جیسے کیس نمایاں ہیں، لاہور آرچ ڈایوسیس کے بیشپ سبیسٹین فرانسیس شاء کو پس منظر میں بھیج کر روم نے اپنی تشویش اور تحفظات کا اظہار بھی کیا تاہم نئے پوپ کی تعیناتی سے امید کی نئی کرن نے جنم لیا ہے۔(اصل نام: رابرٹ فرانسس پریوسٹ) کو 8 مئی 2025ء میں کیتھولک چرچ کا 267 واں پوپ منتخب کیا گیا، جو تاریخ کا پہلا امریکی نژاد پوپ ہے۔ ان کی خدمات اور کارنامے مندرجہ ذیل ہیں:
تعلیمی پس منظر:
ولانووا یونیورسٹی سے ریاضی میں بیچلر ڈگری (1977) .
خدمات و کارنامے : پیرو میں مذہبی تعلیم کی ترویج، جہاں انہوں نے مدرسہ کے استاد اور منتظم کے طور پر خدمات انجام دیں .
سماجی انصاف اور غریبوں کی حمایت :
پوپ لیو XIV نے پوپ لیو XIII “Rerum Novarum” کی طرز پر کارکنوں کے حقوق اور سماجی انصاف کی وکالت کی۔ انہوں نے غربت، عدم مساوات، اور تارکین وطن کے حقوق پر زور دیا، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کی .
امن اور مکالمے کی ترویج :
اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے “آپ سب کے ساتھ سلامتی ہو” کا پیغام دیا اور بین المذاہب ہم آہنگی، امن، اور مکالمے کو فروغ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے پوپ فرانسس کی میراث کو آگے بڑھاتے ہوئے چرچ کو “میدانی ہسپتال” قرار دیا، جو معاشرے کے نظرانداز شدہ طبقات کی مدد کرتا ہے .
3.مصنوعی ذہانت (AI) پر اخلاقی پالیسی :
انہوں نے AI کی تیز رفتار ترقی کے ممکنہ سماجی اثرات پر توجہ مرکوز کی اور اس کے اخلاقی استعمال کے لیے عالمی ضوابط کا مطالبہ کیا۔ ان کا مقصد ٹیکنالوجی کو انسانی عزت اور انصاف کے تابع بنانا تھا .
خواتین کے حقوق اور کلیسیائی اصلاحات:
اگرچہ وہ خواتین کو کاہن بنانے کے حق میں نہیں ہیں، لیکن انہوں نے کلیسیا میں “سینوڈالٹی” (مشاورتی نظام) کو فروغ دینے کی کوشش کی، جس میں عوام اور رہنماوں کے درمیان مکالمے کو اہمیت دی گئی .
بین الاقوامی تعلقات اور ثقافتی ہم آہنگی:
پیرو میں طویل مشنری خدمات کے باعث ان کا تعلق لاطینی امریکہ کی ثقافت سے گہرا رہا۔ انہوں نے ثقافتی تقسیم کو ختم کرنے اور چرچ کو زیادہ جامع بنانے کی پالیسی پر زور دیا۔
فنڈنگ کے ذرائع
بین الاقوامی تعاون:
پیرو اور دیگر لاطینی امریکی ممالک میں تعلیمی منصوبوں کے لیے عالمی تنظیموں اور مقامی حکومتوں سے مالی امداد حاصل کی گئی۔ مثال کے طور پر، پیرو میں مذہبی مشنری اسکولز کے لیے فنڈز بین الاقوامی کیتھولک اداروں کی طرف سے فراہم کیے گئے ۔
چرچ کے داخلی وسائل :
ویٹیکن کے ذخائر اور عطیات کو غریب بچوں کی تعلیم کے لیے مختص کیا گیا۔ کیتھولک چرچ کی روایت کے مطابق، آمدنی کا ایک حصہ سماجی خدمات پر خرچ کیا جاتا ہے ۔
عوامی عطیات:
پوپ لیو XIV کے پیغامات نے دنیا بھر کے کیتھولک عوام کو مالی امداد پر آمادہ کیا۔ خاص طور پر، غریبوں کی تعلیم کے لیے عطیات جمع کیے گئے، جو چرچ کے ذریعے تقسیم کیے گئے پوپ لیو XIV کی پالیسیوں میں چرچ کے موجودہ وسائل اور شراکت داریوں کو ترجیح دی گئی ۔ کیا پوپ لیو کی شخصیت ،ایمانداری اور چرچ کے وسائل کی شفافیت کا اثر رومن کیتھولک چرچ آف پاکستان پر پڑیگا
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *