Author Editor Hum Daise View all posts
رپورٹ: شیریں کریم
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اسمبلی اجلاس میں کہا کہ پاک فوج اور فضائیہ کے حق میں حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے دو الگ الگ قراردادیں پیش نہیں ہونی چاہیے تھیں، کیونکہ یہ ایسا معاملہ ہے جس میں ہم سب ایک ہیں۔ گلگت بلتستان اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہو سکتے ہیں، لیکن جب بات ملک کی سلامتی کی ہو تو سب متحد ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی، لیکن ہماری بہادر افواج نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ہم پاک فوج کو خراج تحسین اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان نے 1947 میں ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کر کے خود پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا، اور تب سے ہم پاکستان کی حکومت اور افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران کچھ لوگوں نے یہ کہا کہ گلگت بلتستان جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور یہ جنگ پاکستان کو اپنی سرزمین پر لڑنی چاہیے۔ یہ افسوسناک بیان ہے۔ ایسے لوگ جو افواجِ پاکستان اور ریاست کے خلاف بولتے ہیں، انہیں سخت سزا ملنی چاہیے۔ ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا اب تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ گلگت بلتستان کی تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ہم ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔اسمبلی میں وزیر داخلہ شمس لون نے کہا کہ جو بھی ریاست اور افواج کے خلاف بیانیہ بنائے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ احسان ایڈووکیٹ اور دوسرے قوم پرست رہنماؤں کو اس لیے گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے 8 مئی کو ریاست مخالف باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو لٹکانا چاہیے۔اس پر اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے جواب دیا کہ یہ گلگت بلتستان ہے، بلوچستان یا پنجاب نہیں۔ اگر کسی کو لٹکانے کی بات ہے تو وزیر داخلہ شمس لون کو سب سے پہلے لٹکانا چاہیے کیونکہ وہ بھی ایسی ہی جماعت سے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کوئی بھی بھارت یا مودی کا حمایتی نہیں ہے۔ آپ لوگوں کو گرفتار کر کے نیا مسئلہ نہ بنائیں۔ گلگت بلتستان ایک متنازعہ علاقہ ہے، اور یہی ریاست پاکستان کا بھی مؤقف ہے.
Leave a Comment
Your email address will not be published. Required fields are marked with *