مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


ماحولیاتی آلودگی کے معمولات زندگی پر اثرات

ماحولیاتی آلودگی کے معمولات زندگی پر اثرات

 


سمیر اجمل
انسان جیسے جیسے ترقی کی منازل طے کر تا رہا ہے ویسے ویسے اپنے لئے نئے مسائل بھی پیدا کرتا جارہا ہے‘ زراعت میں جدت کے باعث ہم نے کم خرچ میں زیادہ پیدوار اور بے موسمی فصلیں تو پیدا کر لی ہیں مگر اس سے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اس میں صنعتی ترقی کا بھی خاصا عمل دخل ہے‘ گرین ہاؤسز کی گیسز‘ گاڑیوں اور کارخانوں کے دھوئیں اور شور کے باعث ماحول اس قدر آلودہ ہوچکا ہے کہ بڑے شہروں میں گزر بسر مشکل ہوتا جا رہا ہے‘ ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے والے تنظیموں کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کی شرح سب سے زیادہ ہے پاکستان کے بڑے شہروں میں فضا ء میں کاربن‘ گیسز اور دیگر مضر اجزا کی تعداد دیگر ممالک کے شہروں کی نسبت بہت زیادہے

پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے اسباب

گزشتہ چند سالوں کے دوارن پاکستان میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے‘ اقتصادی سروے اور دیگر ذرائع سے حاصل کئے گئے اعداد شمار کے مطابق بیس سالوں کے دوارن پاکستان میں سڑکوں پر رواں دواں ٹریفک پانچ گنا بڑھ گئی ہے ان گاڑیوں میں زیادہ تعداد مال برادر اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں کی ہے جو کہ فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہیں‘ صنعتی ترقی کے ساتھ پاکستان میں توانائی کی ضروریات میں بھی اضافہ ہو اہے جس کو پورا کرنے کے لئے سستے ایندھن کا استعمال کیا جاتاہے‘ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ سردی میں بننے والی ”سموگ“ کی بڑی وجہ فصلوں کی جلائی گئی باقیات‘ فیکٹریوں‘ خشت بھٹہ جات سے اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور سستا ایندھن ہے

ماحولیاتی آلودگی سے پیدا ہونے والی بیماریاں

ماحولیاتی آلودگی کے انسانی صحت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ماہرین طب کے مطابق کہنا ہے ماحولیاتی آلودگی جس میں کہ فضائی آلودگی سر فہرست کی وجہ سے انسانوں کی اوسط عمر میں کمی واقع ہورہی ہے‘ پاکستان میں فضائی آلودگی کے باعث آشوب چشم‘ ناک کان گلے اور معدے کے امراض عام ہیں‘ سردیوں میں سموگ شروع ہوتے ہی آشوب چشم کے مریضوں میں اضافہ ہوجاتاہے‘جبکہ ناک کان اور گلے کی بیماریاں بھی پھوٹ پڑتی ہیں اس حوالے سے ڈاکٹر ریاض انجم کا کہنا ہے کہ نومبر کے مہینے سے ان کے کلینک پر ایسے مریضوں کی آمد رفت شروع ہوجاتی ہے جنہیں یا تو سانس لینے میں دشواری کا سامناہوتاہے یا پھر شدید کھانسی اور نزلہ زکام ہوتاہے میں ایسے مریضوں کو صرف اور صرف آلودگی سے بچنے کا مشروہ دیتا ہوں‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ تو وہ عام بیماریاں جو نظر آجاتی ہے مگر آلودگی کے وجہ سے جلد اور معدے کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اعصابی بیماریاں بھی جنم لیتی ہے جن میں سردرد‘ پھٹوں کی بیماری ڈینمیشا اور پارکنسز شامل ہیں

ماحولیاتی آلودگی کے روزمرہ کے معمولات پر اثرات

ماحولیاتی آلودگی معمولات زندگی پر بری طرح سے اثر انداز ہورہی ہے‘ شہریوں کو رہن سہن سمیت اپنے روز مرہ کے معمولات تبدیل کرنا پڑرہے ہیں‘ جن دنوں میں طلباء کے امتحانات ہوتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں غیر ضروری تعطیلات پر پابندی عائد ہوتی ہے سموگ کے باعث بڑے شہروں میں اب ان دنوں میں تعلیمی ادارے بند کر دئیے جاتے ہیں‘ پاکستان نومبر اور دسمبر کے مہینے میں لاک ڈاؤن معمول بن چکاہے جس کی وجہ سے ریسٹورنٹس‘ ہوٹلز اور اس طرح کے دیگر اداروں کے کاروبار بری طرح متاثر ہوتے ہیں‘لاک ڈاؤن کے دوران ”ٹیک آ وے“ پالیسی کے تحت کھانا گھروں پر تو لے جایا جا سکتا ہے مگر ہوٹل میں یا ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر نہیں کھایا جا سکتا ہے اس طرح ورک فرام ہوم کی پالیسی بھی ماحولیاتی خاص کر ”سموگ“ سے متاثر ہو کر اپنائی گئی ہے‘ یہ وہ واضح عوامل ہیں جنہیں دیکھا اور محسوس کیا جاسکتاہے اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ ماحولیاتی آلودگی ہمارے روز مرہ کے معاملات پر کس طرح سے اثر انداز ہورہی ہے

ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے ناگزیر اقدامات

ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کئے تو جاتے ہیں مگر یہ اقدامات جز وقتی اور عارضی ہوتے ہیں‘ سموگ کے دنوں میں لاک ڈاؤن کرکے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر مصنوعی بارشوں کا سہارا لیا جاتا ہے جس سے شہریوں کو عارضی طور پر تو ریلیف مل جاتاہے مگر اس مسلے سے مستقل نجات نہیں مل پاتی ‘ حکومت اگر ماحولیاتی آلودگی سے شہریوں کو بچانا چاہتی ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر ٹرانسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے جس کے تحت دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر پابندی عائد کرکے بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے‘ صنعتی اداروں میں ناقص ایندھن کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے‘ ملک بھر کے خشت بھٹہ جات کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے اور زرعی پیدوار بڑھانے کے لئے جدید طریقے اختیار کرنے والے گرین ہاؤسز کو پابند کیا جائے کہ گرین ہاؤسز سے نکلنے والی مضر گیسوں کو کنٹرول کرنے کے لئے جدید آلات اور ٹریمنٹ پلانٹ لگائیں‘ ان اقدامات سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتاہے جس سے شہریوں کو ریلیف مل سکتا ہے

 

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos