مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


الیکشن 2024 اور اقلیتی ووٹرز کی پریشانی

الیکشن 2024 اور اقلیتی ووٹرز کی پریشانی

 

 

سمیر اجمل

الیکشن کمشن آف پاکستان اور صدر مملکت کی جانب سے جنرل الیکشن کی تاریخ کا اعلان کئے جانے کے بعد ملک میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے ’ مگر پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتں اب بھی اپنے نمائندگان کے چناؤ کے حوالے سے اضطراب کا شکار ہیں ’شنید تو یہ تھی کہ آئندہ الیکشن میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندگان چننے کا حق مل جائے گا کیونکہ سال 2002میں جنرل مشرف کی جانب سے اقلیتی نمائندگان کے چناؤ کے لئے جو طریقہ کار متعارف کروایا گیا تھااس سے اقلیتی برادری کے تحفظات میں اضافہ ہوا تھا۔ ویسے تو اس سے قبل بھی اقلیتی نمائندگان کے لئے چناؤ کے لئے جو طریقہ کار رائج تھا اقلیتیں اس سے خوش نہیں تھی اور اس طریقہ کار کو بھی تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں کیونکہ اس طریقہ کار کے تحت قومی اسمبلی کی اقلیتی نشست کے لئے امیدوار کا حلقہ پورا ملک جبکہ صوبائی اسمبلی کی اقلیتی نشست کے لئے امیدوار کا حلقہ پورا صوبہ ہوتا تھا جس کی وجہ سے کسی امیدوار کے لئے پورے حلقہ میں جانا تو دور کی بات آدھا حلقہ کا دورہ کرنا بھی مشکل ہوتا تھا تاہم سال 2002میں اقلیتی نمائندگان کے چناؤ کے لئے جو طریقہ انتخاب متعارف کروایا گیا تھا اس میں سے تو اقلیتوں سے اپنے نمائندگان کو ووٹ ڈالنے کا حق ہی لیا گیا تھا جس کی بنا پر اس طریقہ انتخاب میں تبدیلی کے لئے اقلیتوں کی جانب سے بھرپور آواز اٹھائی گئی یہاں تک کہ سابق وفاقی وزیر اور اقلیتی رہنماء جے سالک نے تو اس طریقہ انتخاب کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا تھا جس کی بنا پر یہ کہا جا رہا تھا کہ عین ممکن ہے ائندہ ہونے والے انتخابات میں اقلیتی نمائندگان کے چناؤکے طریقہ کار میں تبدیلی کردی جائے مگر ایسا نہیں ہوا ’ اقلیتی نمائندگان کے چناؤ کے لئے جو طریقہ کار رائج ہے اس پر ان افراد کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جاتارہا ہے جوکہ اسی طریقہ کے تحت منتخب ہو کر اسمبلیوں میں پہنچے ہیں ’ سابق صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو کا کہناہے نامزدگی کے ذریعے اقلیتی امیدواروں کے چناؤ کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جا سکتاہے ’ اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر لائحہ عمل بنا نا ہوگا جس کے ذریعے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ہر اس فرد کو اسمبلیوں میں پہنچنے کا موقع مل سکے جو کہ انتخابی عمل میں حصہ لینا چاہتا ہو’ سابق ممبر پنجاب اسمبلی میری گل کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں مخصوص کی بجائے جنرل نشستوں پر اقلیتی امیدواروں کو ٹکٹ جاری کریں تو نامزدگی کے طریقہ کار کے تحت ہی اقلیتی ووٹرز کو اپنے نمائندگان کا ووٹ کے ذریعے چناؤ کا حق مل سکتا ہے ’
سابق ایم این اے و پارلیمانی سیکرٹری برائے امور خارجہ جارج کلیمنٹ نے بھی اس حوالے سے کچھ سفارشات چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کو پیش کی تھیں جن میں ڈویژن کی سطح پر اقلیتی نمائندگان کے چناؤ کے لئے حلقہ بندیاں کرنے کا کہا گیا تھا ’ سابق وفاقی وزیر اور مسیحوں کے معروف رہنماء جے سالک نامزدگی کے ذریعے چناؤ کے طریقہ کار کے بڑے ناقد ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کی وجہ سے اقلیتوں کے حقیقی نمائندگان کے اسمبلیوں میں پہنچنے کے راستے بند کردیئے گئے ہیں ’ کیونکہ سیاسی جماعتیں اپنی پسند ناپسند کی بنا پر ایسے افراد کو ٹکٹ جاری کردیتی ہیں جو اقلیتوں کے حقیقی نمائندگان نہیں ہوتے ہیں جے سالک نے سال 2002جنرل مشرف کے متعارف کروائے ہوئے اس طریقہ انتخاب کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے بھی اس طریقہ انتخاب کو بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے یہ کہہ کر ان کی درخواست نمٹا دی تھی کہ حکومت اقلیتی نمائندگان کے ووٹ کے ذریعے چناؤ کے لئے طریقہ کار وضح کرے مگر اس کے باوجود ایسا کوئی طریقہ کار وضح نہیں کیا جا سکاہے اور آئندہ انتخاب میں بھی اقلیتی برادری اپنے ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندگان کا چناؤ کرنے سے قاصر رہے گی

HumDaise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos