مدیراعلی: ندیم اجمل عدیم


پوپ کا انتخاب تاریخ کے آئینہ میں

پوپ کا انتخاب تاریخ کے آئینہ میں

    Author Editor Hum Daise View all posts

 

تحریر و تحقیق : خالد شہزاد

پوپ (Pope) رومن کیتھولک چرچ کا روحانی سربراہ ہوتا ہے، جسے “پاپائے روم” (Bishop of Rome) بھی کہا جاتا ہے۔ پوپ کا عہدہ مسیحی دنیا میں سب سے بااثر اور مقدس مانا جاتا ہے، خاص طور پر کیتھولک عقیدے میں۔ پوپ کی حیثیت صرف مذہبی نہیں، بلکہ تاریخی طور پر سیاسی اثرورسوخ بھی رکھتی رہی ہے۔ آئیے تفصیل سے اس کے انتخاب، کردار، سیاسی اثرات، اور چرچ کے نظام پر اس کے بغیر اثرات پر بات کرتے ہیں۔

پوپ بننے کی تاریخی روایت
پوپ کا ادارہ ابتدائی مسیحی دور سے ہی موجود ہے۔ روایت کے مطابق، پہلا پوپ خود مقدس پطرس (Saint Peter) کو مانا جاتا ہے، جو یسوع مسیح کے بارہ رسولوں میں شامل تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مقدس پطرس کو یسوع نے کلیسا (چرچ) کی بنیاد رکھنے کی ذمہ داری دی تھی (متی 16:18)۔ روم میں ان کی شہادت کے بعد، ان کے جانشینوں نے پوپ کا کردار سنبھالا۔شروع میں پوپ کا انتخاب روم کے کلیسائی رہنما کرتے تھے، لیکن جیسے جیسے چرچ کا دائرہ بڑھا، یہ طریقہ کار مزید باضابطہ اور پیچیدہ ہوتا گیا۔
رومن کیتھولک چرچ کیوں پوپ کا انتخاب کرتا ہے؟
پوپ کا انتخاب اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ:
چرچ کو ایک مرکزی قیادت فراہم کی جا سکے
عقیدے، عبادات، اور اخلاقی اصولوں پر وحدت قائم رکھی جائے
دنیا بھر کے کیتھولک مومنین کو ایک مرکز کے ساتھ جوڑا جا سکے
اہم مسائل پر چرچ کا مؤقف واضح کیا جا سکے
پوپ کی حیثیت کسی بادشاہ کی نہیں، بلکہ وہ “خادموں کا خادم” (Servant of the Servants of God) کہلاتا ہے، یعنی وہ چرچ اور مومنین کی خدمت کے لیے ہوتا ہے۔
پوپ کے انتخاب کا طریقہ کار۔
پوپ کے انتخاب کا عمل بہت قدیم اور خاص طریقہ کار پر مبنی ہے، جسے “کونکلیو” (Conclave) کہتے ہیں:
پوپ کے انتقال یا استعفیٰ کے بعد، ویٹیکن سٹی میں موجود تمام کاردینلز (Cardinals) کو بلایا جاتا ہے (عموماً 80 سال سے کم عمر والے ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں)۔
یہ کاردینلز مکمل رازداری میں ویٹیکن کے ایک مخصوص حصے (سیسٹین چیپل) میں جمع ہوتے ہیں۔
روزانہ ووٹنگ ہوتی ہے، اور جب کوئی امیدوار دو تہائی اکثریت حاصل کر لیتا ہے، تو وہ نیا پوپ منتخب ہو جاتا ہے۔
انتخاب کے بعد سفید دھواں جلایا جاتا ہے، جو دنیا کو بتاتا ہے کہ نیا پوپ منتخب ہو چکا ہے۔
منتخب پوپ ایک نیا بیانیہ اختیار کرتا ہے اور پوپ کی ذمہ داریاں سنبھال لیتا ہے۔
کیا پوپ کے انتخاب پر سیاسی قوتوں کی رضامندی ہوتی ہے؟
ماضی میں، خاص طور پر قرون وسطیٰ (Middle Ages) میں، یورپی بادشاہوں اور شہنشاہوں کا پوپ کے انتخاب پر اثر ہوتا تھا۔ بعض اوقات تو بادشاہ پوپ کے انتخاب کو روکنے یا مخصوص امیدوار کو آگے لانے کی کوشش کرتے تھے۔
مثال:
ہولی رومن ایمپائر کے شہنشاہوں کا انتخاب پر اثر ہوتا تھا۔
فرانس، اسپین اور اٹلی کی حکومتوں نے بھی تاریخی طور پر اثر و رسوخ استعمال کیا۔
تاہم آج کا انتخابی نظام مکمل طور پر مذہبی اور رازداری پر مبنی ہے۔ ویٹیکن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کوئی سیاسی دباؤ یا خارجی اثر انتخابی عمل پر نہ پڑے۔
کیا پوپ کے بغیر چرچ کام کر سکتا ہے؟
مختصر جواب: جی ہاں، لیکن عارضی طور پر۔
جب پوپ انتقال کر جاتا ہے یا مستعفی ہو جاتا ہے تو:
چرچ کا نظم و نسق کاردینلز کا کالج (College of Cardinals) سنبھالتا ہے۔وزمرہ کے انتظامات جاری رہتے ہیں، لیکن نئے فیصلے یا عقائد کے بیانات جاری نہیں کیے جاتے۔اس وقت کو “Sede Vacante” کہا جاتا ہے (یعنی “خالی سیٹ”)۔تاہم، یہ حالت عارضی ہوتی ہے، کیونکہ پوپ کی غیر موجودگی میں چرچ کا مرکزی رہنما نہیں ہوتا، جو وحدت اور عقیدے کا نگران ہوتا ہے۔ اس لیے جلد از جلد نئے پوپ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
نتیجہ:
پوپ کا ادارہ رومن کیتھولک چرچ کے لیے نہایت اہم ہے۔ یہ نہ صرف مذہبی قیادت فراہم کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر کیتھولک شناخت کو متحد رکھتا ہے۔ اگرچہ تاریخی طور پر سیاست کا عمل دخل رہا، آج کا انتخابی طریقہ مذہبی اصولوں اور راز داری پر مبنی ہے۔ پوپ کے بغیر چرچ کام کر سکتا ہے، مگر ایک محدود مدت کے لیے، کیونکہ پوپ ہی چرچ کی روحانی وحدت کی علامت ہوتا ہے۔

 

Author

Editor Hum Daise
ADMINISTRATOR
PROFILE

Posts Carousel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked with *

Latest Posts

Top Authors

Most Commented

Featured Videos

Author